Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 159
اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَ الْهُدٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا بَیَّنّٰهُ لِلنَّاسِ فِی الْكِتٰبِ١ۙ اُولٰٓئِكَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰهُ وَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰعِنُوْنَۙ
اِنَّ
: بیشک
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَكْتُمُوْنَ
: چھپاتے ہیں
مَآ
: جو
اَنْزَلْنَا
: ہم نے نازل کیا
مِنَ
: سے
الْبَيِّنٰتِ
: کھلی نشانیاں
وَالْهُدٰى
: اور ہدایت
مِنْۢ بَعْدِ
: اس کے بعد
مَا بَيَّنّٰهُ
: ہم نے واضح کردا
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
فِي الْكِتٰبِ
: کتاب میں
واُولٰٓئِكَ
: اور یہی لوگ
يَلْعَنُهُمُ
: لعنت کرتا ہے ان پر
اللّٰهُ
: اللہ
وَيَلْعَنُهُمُ
: اور لعنت کرتے ہیں ان پر
اللّٰعِنُوْنَ
: لعنت کرنے والے
تحقیق وہ لوگ جو اس چیز کو چھپاتے ہیں جس کو ہم نے واضح باتوں اور ہدایت کے ساتھ اتارا ہے۔ بعد اس کے کہ ہم نے اسے لوگوں کے لئے کتاب میں بیان کردیا ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں۔ جن پر اللہ لعنت کرتا ہے اور دوسرے لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں
کتمان حق گزشتہ آیات میں تہذیب الاخلاق کے پانچ اصول بیان ہوچکے ہیں۔ سابقہ درس میں منجملہ ان کے تعظیم شعائر اللہ کا ذکر تھا۔ تہذیب نفس کے جملہ مسائل جس بات پر متفرع ہوتے ہیں ، وہ مسئلہ توحید ہے۔ اس درس میں اسی مسئلہ کو بیان فرمایا گیا ہے اور اس سے پہلے مسئلہ کتمان حق کا بیان ہے۔ جیسا کہ گزشتہ دروس میں ذکر ہوچکا ہے۔ یہودیوں میں کتما حق کی بیماری بدرجہ اتم موجود تھی۔ پہلی آیات میں آ چکا ہے ” وتکتموالحق وانتم تعلمون “ یعنی اے اہل کتاب تم جان بوجھ کر حق کو چھپاتے ہو۔ سای طرح تحویل قبلہ کے متعلق فرمایا یعرفونہ کما یعرفون ابنآء ھم “ یعنی یہ لوگ اس حقیقت کو اسی طرح پہچانتے ہیں جیسا کہ اپنی اولدا کو مگر اس کے باوجود انکار کرتے ہیں۔ یہ ان کے کتمان حق کی واضح مثالیں ہیں یہ ظالم لوگ جو حضور بنی کریم ﷺ کے بارے پیشین گوئیوں کو چھپاتے تھے۔ اس کی بجائے لوگوں کے سامنے غلط ملط باتیں بیان کرتے تھے تو رات میں رجم کا حکم موجود تھا۔ مگر یہودیوں نے اسے چھپایا۔ اس کی تفصیل سورة مائدہ میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا تھا۔ لتبینہ للناس ولا تکتمونہ کہ تم لوگوں کے سامنے حقیقت حال کی پوری پوری وضاحت کرو گے اور اسے چھپائو گے نہیں مگر اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا فنبذوہ ورآء ظھورھم ان لوگوں نے حقائق کو پس پشت ڈال دیا۔ ” کانھم لایعلمون “ گویا کہ وہ بالکل نہیں جاتنے۔ کتمان حق کی سزا کتمان حق کی بیماری صرف یہودیوں تک ہی محدود نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے یہاں پر عام قانون کے طور پر اعلان فرمایا ان الذین یکتمون ما انزلنا من البینت والھدی جو لوگ بھی اللہ تعالیٰ کی واضح باتوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں من بعد ما بینہ للناس فی الکتب بعد اس کے کہ ہم نے اسے کتاب میں وضاحت سے بیان کردیا۔ اولئک یلعنھم اللہ ویلعنھم اللعنون یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کی بھی لعنت ہے۔ اور دیگر لعنت کرنے والوں کی بھی لعنت ہے۔ ظاہر ہے کہ ان الذین میں تمام لوگ شامل ہیں جو اس آیت کے مصداق ہیں خواہ وہ کسی سابقہ امت سے ہوں یا نبی آخر الزمان کی موجودہ امت سے متعلق ہوں۔ ہر وہ شخص اس آیت کریمہ کا نشانہ ہے۔ جو حق بات کو چھپاتا ہے۔ حدیث شریف میں حضور ﷺ کا اشراد گرامی ہے من سئلک علماً جس سے کوئی علم کی بات پوچھی گئی جسے وہ جانتا ہے مثلاً کسی عقیدہ سے متعلق سوال ہے یا حلال و حرام کی وضاحت طلب کی گئی ہے فک تمہ تو صاحب علم شخص نے اسے چھپا دیا۔ معاملہ کو ظاہر نہ کیا۔ یا اسکی کما حقہ ، وضاحت نہ کی ، وجہ خواہ کچھ بھی ہو اسے کوئی نقصان کا خطرہ تھا یا اس کی مالی منفعت متاثر ہوتی تھی یا کوئی اور فاسد مقصد کار فرما تھا جس کی وجہ سے سے اس نے حق کو چھپا دیا تو حضور لعیہ السلام نے فرمایا الجم یوم القیمۃ بلجام من نار قیامت کے دن اسے آگ کی لگام پہنائی جائے گی۔ چونکہ دنیا میں اس شخص نے اپنی زبان سے حق کو ظاہر نہیں کیا تھا۔ اس لئے قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی لگام ڈالی جائیگی۔ اتنی سخت سزا دی جائیگی کہ اس نے حق کو چھپایا تھا۔ مولانا عبید اللہ سندھی حضرت مولانا عبداللہ سندھی ہمارے دور کے عظیم مفسر قرآن ہوئے ہیں آپ تعلیم یافتہ لوگوں کو چھ ماہ میں قرآن پاک سے کما حقہ ، واقف کرا دیتے تھے ، اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایسا ملکہ عطا کیا تھا۔ حضرت مولانا لاہوری ، مولانا سلطان محمود کٹھیالے والے حکیم فضل الرحمن وغیرہم نے آپ ہی سے قرآن پاک پڑھا تھا۔ آپ شیخ الہند حضرت مولانا محمود الحسن کے شاگردوں میں سے تھے اور ان میں بڑا مقام رکھتے تھے۔ انگریز آپ سے بہت خوفزدہ تھا۔ ہندوستان میں آپ کا داخلہ بند کردیا تھا بلک ہسخت سزا رکھی تھی ، لہٰذا آپ نے 25 سال کا عرصہ جلا وطنی میں بسر کیا۔ آپ اپنے استاد محترم کا اشارہ پا کر کابل ہجرت کر گئے اور کابل کو انگریز کے پنجہ سے آزاد کرایا مگر انگریز نے وہاں بھی آپ کو جمنے نہیں دیا اور آپ کو روس جانا پڑا ۔ وہاں پر صرف ایک سال کا عرصہ گزارا۔ اس کے بعد آپ ترکی چلے گئے اور چار سال وہاں قیام کیا۔ آپ نے ترکوں کو خواب غفلت سے جگایا اور انہیں باور کرایا کہ تم بےدینی کی آغوش میں جا رہے ہو۔ قرآن پاک کی چند سورتوں کا مطلب سمجھ لو تو بےدینی سے بچ جائو گے۔ مگر ان لوگوں نے آپ کی دعوت کا خاطر خواہ جواب نہ دیا ، لہٰذا آپ ترکی سے حجاز مقدس چلے گئے۔ آپ بارہ سال تک مکہ مکرمہ میں مقیم رہے۔ انگریز آپ کے پیچھے لگا ہوا تھا۔ وہاں بھی آپ کی جاسوسی کی جاتی تھی۔ ایک دفعہ طواف کے دوران آپ نے دیکھا کہ جاسوس آپ کے پیچھے پیچھے آ رہا ہے آپ نے اسے پہچان لیا اور سخت ڈانٹ پلائی۔ فرمایا تمہیں شرم نہیں آتی ، یہاں بھی میرا پیچھا کر رہے ہو۔ خدا کا خوف کرو ، کم از کم حرم پاک کا ہی احترام کرو۔ آپ زبردست انقلابی ذہن کے مالک تھے اسی لئے تو انگریز آپ سے ڈرتا تھا آپ نے قیام پاکستان سے تین سال قبل وفات پائی آپ نے زندگی کے آخری ایام میں فرمایا تھا کہ میں نے انگریز کی جڑوں کو ہندوستان سے اکھاڑ دیا ہے اگر یہ چند سال کے اندر اندر اس ملک سے نہ بھاگا تو میری قبر پر آ کر لات مارنا اور کہنا کہ عبید اللہ نے جھوٹ بولا۔ چناچہ آپ کی یہ پیش گوئی حرف بحرف پوری ہوئی اور انگریز تین سال کے اندر اندر ہندوستان کو خیر باد کہہ گیا۔ کسی زمانہ میں برطانیہ ، برطانیہ عظمیٰ کہلاتا تھا۔ یہ اتنی بڑی سلطنت تھی کہ اس پر کبھی سورج نہیں ڈوبتا تھا۔ مقصد یہ کہ اس سلطنت کا رقبہ اتنا وسیع تھا کہ کسی نہ کسی حصے پر سورج موجود ہوتا تھا۔ اس کے مقابل ہمیں امریکہ ، روس ، جرمنی وغیرہ سب کمزور تھے ۔ مگر اس کے ظلم کی وجہ سے اللہ نے اتنی بڑی حکومت چھین لی اور اب یہ اپنے اصل ملک میں محصور ہو کر رہ گیا ہے۔ تو یہی وہ انگریز تھا جس نے مولانا عبید اللہ سندھی کو جلا وطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور کردیا تھا۔ مولا دینی طور پر محدث ہونے کے ساتھ ساتھ سیاستدان بھی تھے آپ خود فرماتے ہیں کہ قبول اسلام کے بعد ہم نے اٹھارہ سال تک شیخ الہند مولانا محمود الحسن کی خدمت میں رہ کر سیاست بھی سیکھی ہے اور دین بھی حاصل کیا ہے۔ آپ امام شاہ ولی اللہ کی حکمت کے بڑے ماہر تھے۔ نہایت نیک سیرت انسان تھے نو مسلم ہو کر اتنا شعور حاصل کرنا ۔ اللہ تعالیٰ کی خاص مہربانی تھی۔ جفاکشی کا یہ عالم تھا کہ آٹھ دس میل کا سفر پیدل طے کر کے نماز جمعہ کے لئے آتے تھے۔ جب کرایہ نہیں ہوتا تھا پیدل ہی چل دیتے۔ ایک دفعہ ملتان کے لئے سفر شروع کیا ۔ مظفر گڑھ کے ریلوے سٹیشن پہنچے تو پاس صر فاتنے ہی پیسے تھے۔ جس سے ملتان کے لئے ٹکٹ خرید لیا۔ اتنے میں ایک اور مسافر نے سوال کیا کہ سخت لاچار ہوں ، ملتان جانا ہے مگر ٹکٹ کے لئے پیسے نہیں ہیں۔ آپ نے خریدا ہوا ٹکٹ اس سائل کو دیدیا اور خود پیدل ہی ملتان کے لئے چل دیئے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ آپ آخر میں اشتراکی ہوگئے تھے ۔ حالانکہ یہ غلط ہے البتہ آپ سرمایہ دارانہ نظام کے لخاف تھے۔ آپ نے اپنی تفسیر میں اشتراکیت کے سخت خلاف لکھا ہے۔ کیونکہ اس دور میں اسلامی نظام سے ٹکر لینے والا اشتراکی نظام ہی ہے۔ آپ نے فرمایا تھا کہ اشتراکی نظام کے پاس کوئی پروگرام نہیں ہے۔ ایک وقت ضرورت آئے گا جب انہیں قرآنی پروگرام کی طرف متوجہ ہونا پڑے گا۔ اسلامی پروگرام سے بہتر کوئی پروگرام نہیں ملے گا۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ جو بھی قوم قرآنی پروگرام سے اعراض کریگی وہ کبھی فلاح نہیں پا سکتی نہ دینی اعتبار سے کامیاب ہو سکتی ہے اور نہ ہی دنیوی لحاظ سے درجہ کمال حاصل کرسکتی ہے۔ تعلیم کی اہمیت یہی مولانا عبداللہ سندھی ہیں جنہوں نے آپ زیر درس کے متعلق فرمایا کہ میں ان آیات سے یہ اصول اخذ کرتا ہوں کہ تعلیم جبری ہونی چاہئے تاکہ تعلیم حاصل کر کے ترقی کی منزل طے کی جاسکیں ، یورپی ممالک میں جہاں دنیوی تعلیم جبری ہے۔ وہاں مرد و زن کسی کو تعلیم سے مستثنیٰ قرار نہیں دیا جاتا۔ سب کو لازماً تعلیم حاصل کرنا پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ اقوام دنیوی اعتبار سے ترقی یافتہ ہیں۔ مگر ہمارے ہاں تعلیم پندرہ بیس فیصد سے زیادہ نہیں ہے۔ دینی تعلیم تو ویسے ہی بالکل کمزور ہے۔ صرف ایک دو فیصد لوگ ہی دینی تعلیم حاصل کرتے ہیں ، دنیوی طور پر بھی ہمارے پچاس فیصد لوگ گنتی تک نہیں جانتے اردو لکھنا پڑھنا نہیں جانتے اور نہ ہی حساب سے کچھ واقفیت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حضرت عثمان کے زمانے تک مسلمان حصول تعلیم کے اصول پر عمل پیرا تھے ، اور ترقی کی منازل بھی طے کرتے تھے۔ لہٰذا لازم ہے کہ کسی مرد اور عورت کو ضروریات دین کی تعلیم سے بےپہرہ نہیں رہنا چاہئے۔ اس مقام پر کتمان حق کے متعلق یہ نکتہ بیان کیا گیا ہے کہ دیکھو جس قوم کے پاس بام عروج تک پہنچانے والی تعلیم موجود ہو ، وہ اسے لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی بجائے اسے چھپائے تو ایسا شخص لعنت کا مستحق نہیں ہوگا تو اور کیا ہوگا۔ اس وقت دنیا جہنم کدہ بنی ہوئی ہے۔ جرائم کی بھرمار ہو رہی ہے۔ اور ہم خاموش بیٹھے ہیں حالانکہ ہمارے پاس وہ تعلیم اور وہ پروگرام موجود ہے جس سے جرائم کی بیخ کنی ہو سکتی ہے …… جس سے انسان کی ذہنی ترقی ہو سکتی ہے اور جس سے تہذیب الاخلاق پیدا ہو سکتا ہے مگر ہم اس تعلیم کو لوگوں تک پہنچانے کے لئے تیار نہیں۔ ایسے ہی لوگوں کے متعلق فرمایا کہ سخت ضرورت کے باوجود جب اس تعلیم کو عام نہیں کیا جائے گا تو اس کا وبال لعنت کی صورت میں ظاہر ہوگا۔ اسی لئے مولانا عبید اللہ سندھی نے فرمایا تھا کہ ضروریات دین میں سے سب سے پہلا نمبر تعلیم کا ہے۔ اسے جبری طور پر نافذ کرنا چاہئے۔ بینات اور ہدایت اسی آیت میں اللہ تعالیٰ نے دو چیزوں یعنی بینات اور ہدایت کا ذکر کر کے فرمایا کہ جو لوگ ان دو چیزوں کو چھپاتے ہیں ، وہ اللہ اور لوگوں کی لعنت کے سزاوار ہیں۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ بنیات سے مراد وہ واضح باتیں ہیں جو معمولی توجہ سے سمجھ میں آجاتی ہیں۔ ان میں اللہ تعالیٰ کا ذکر ، اس کی نعمتوں کا شکر اور صبر وغیرہ شامل ہیں اور ہدایت سے مراد ایسی باتیں ہیں جن کو سمجھنے کے لئے استاد کی راہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے ، ایسی چیزیں آسانی سے سمجھ میں نہیں آتیں ان میں شعائر اللہ کی تعظیم بھی شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ ان تمام چیزوں کو ہم نے کتاب میں بیان کردیا ہے اس کے بعد اگر کوئی شخص انہیں چھپانے کی کوشش کرے گا تو وہ لعنت کا مستحق ٹھہرے گا۔ کتمان حق کی بیماری مسلمانوں کے لئے بھی ویسی ہی خطرناک ہے جس طرح یہود و نصاریٰ کے لئے مہلک ہے۔ اہل کتاب نے کتاب اللہ سے اعراض کیا اور دیگر خرافات میں لگ گئے لہٰذا ناکام ہوئے ادھر بھی یہی حال ہے مسلمانوں نے قرآن پاک کو پس پشت ڈال دیا ہے اور ٹونے ٹوٹکوں ، بدعات اور شرک پر گزارہ ہے۔ ظاہر ہے کہ ہمارا انجام بھی اہل کتاب سے مختلف نہیں ہو سکتا۔ معانی کا پروانہ فرمایا لعنت کی اس تعزیر سے وہی بچ سکیں گے الا الذین تابوا جنہوں نے توبہ کرلی۔ واصلحوا اپنے آپ کی اصلاح کرلی۔ یعنی خود کو سنوار لیا۔ سابقہ فرائض و حقوق ادا کئے اور آئندہ کے لئے مستعد ہونے کا عہد کیا وبینوا اور جس چیز کو چھپا رہے تھے اسے واضح طور پر بیان کردیا۔ فرمایا فاولئک اتوب علیھم میں ایسے ہی لوگوں پر رجوع کرتا ہوں۔ وانا التواب الرحیم اور میں رجوع کرنے والا مہربان ہوں۔ مطلب یہ کہ جب کوئی شخص سابقہ کوتاہیوں اور غلطیوں سے تائب ہو کر راہ رسات پر آجائے تو میں اس کی تمام سابقہ لغزشیں معاف کردیتا ہوں۔ مجھ سے بڑھ کر معاف کرنے والا رحیم و کریم اور کوئی نہیں ۔ حتی کہ میں کفر و شرک جیسے اکبر الکبائر کو بھی معاف کردیتا ہوں۔ لعنت کے مستحقین فرمایا اس کے برخلاف ان الذین کفروا جنہوں نے حق کو تسلیم کرنے کی بجائے اس کا انکار کردیا اور پھر اسی حالت میں ومانوا ان کو موت آگئی وھم کفار اور وہ کافر ہی رہے۔ اولئک علیھم لعنۃ اللہ والمئکۃ والناس اجمعین تو ایسے لوگوں پر اللہ ، اس کے فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہوگی۔ خلدین فیھا اس لعنت میں وہ ہمیشہ گرفتار رہیں گے۔ لایخفف عنھم العذاب ان کے لئے تخفیف عذاب کا بھی کوئی امکان نہیں ولا ھم ینظرون اور نہ ہی انہیں کوئی مہلت ملے گی۔ مقصد یہ کہ جو لوگ کفر کی حالت میں ہی مر جائیں گے وہ دائمی عذاب میں مبتلا ہوں گے۔ نہ تو ان کے عذاب میں کچھ کمی کی جائے گی اور نہ ہی اس عذاب کو کچھ دیر کے لئے مئوخر کر کے انہیں مہلت دی جائے گی۔ لعنت کا عذاب اس قدر سخت ہوگا ۔ مسئلہ لعنت کے متعلق مفسرین اور فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ سکی پر لعنت نہیں کرنی چاہئے سوائے اس کے کہ یہ ثابت ہوجائے۔ اس کا خاتمہ کفر پر ہوا ہے کسی کافر پر بھی اس کی زندگی میں لعنت نہیں کرنی چاہئے ، کیونکہ ممکن ہے۔ کہ وہ موت سے پہلے تائب ہوجائے۔ ابلیس پر لعنت کرنا جائز ہے۔ کیونکہ اس کا کفر معلوم ہے۔ اس کے علاوہ برائی پر لعنت درست ہے۔ جیسا کہ صحابہ کرام کو برا بھلا کہنے والوں کے متعلق فرمایا لعنۃ اللہ لعی شرکم تمہارے شر پر خدا کی لعنت یا مثلاً برا کام کرنے الے پر لعنت ہے لعن اللہ … السارق یعنی چور پر اللہ کی لعنت ہو۔ یالعن اللہ … من سب والدیہ اپنے ماں باپ کو گالی دینے والے پر خدا کی لعنت ہو۔ سای طرح فرمایا لعن اللہ من غیر منار الارض مشترک زمین کے نشانتا مٹانے والے پر اللہ کی لعنت ہو۔ لعن اللہ من ذبح لفیر اللہ غیر اللہ کے تقرب کے لئے ذبح کرنیوالے پر اللہ کی لعنت ہو۔ وغیرہ وغیرہ معبود صرف ایک ہے فرمایا حقیقت یہ ہے ک ہوالھکم الہ واحدۃ تمہارا معبود صرف ایک ہی معبود ہے۔ کوئی اور معبود حق نہیں ہے۔ لہٰذا عبادت صرف اسی کی کرو ، کفر و شرک سے باز آ جائو۔ لفظ الہ میں محبت کا مفہوم بھی پایا جاتا ہے اور اس کا معنی فریفتہ ہونے کا ہے۔ اس لئے الہ کا معنی دلربا بھی کیا جاتا ہے۔ شاہ فضل الرحمٰن گنج مراد آبادی نے اس کا ہندی ترجمہ من موہن بھی کیا ہے۔ غرضیکہ لفظ الہ میں محبت کا عنصر بھی پایا جاتا ہے اور محبوب حقیقی خدا تعالیٰ ہے۔ لہٰذا اس کی واحدانیت پر ایمان لانا چاہئے اور خلاص اسی کی عبادت کرنی چاہئے اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں بنانا چاہئے۔ یہ تمام مسائل کی بنیاد ہے ۔ اگر تہذیب اخلاق اس بنیاد پر قائم ہوگا تو درست ہوگا اور نہ ہی لہٰذا معبود وہ ہو سکتا ہے۔ جو مختار گل ، قادر مطلق ، علیم وخبیر نافع اور ضار ہو ، جو مشکل کشائی کرنیوالا ہو۔ ہمہ بیں ، ہمہ دان اور ہمہ تو ان ہو ، وہ جو چاہے کرے۔ لارآد لحکمہ اور جس کے حکم کو کوئی ٹال نہ سکے۔ لا الہ الا ھو اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں ہے اور وہ ایسا معبود ہے الرحمٰن الرحیم جو رحمٰن اور رحیم ہے۔ رحمٰن سے مراد بیحد مہربان ہے اس کا بڑا فیضان ہے اور رحیم سے مراد خصوصی رحمت کرنے والا ہے۔ اہل ایمان کے لئے خصوصی رحمت کا اظہار قیامت کے روز ہوگا۔ امام شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں کہ رحمٰن و رحیم کا تعلق تجلی اعظم سے ہے۔ جیسے الرحمٰن علی العرش استوی “ یعنی رحمٰن کی تجلی عرش پر پڑتی ہے اور جس شخص کا تعلق اس تجلی کے ساتھ ہوجاتا ہے۔ وہ کامیابی کی منزل پا لیتا ہے ۔ اسی لئے فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ تہذیب اخلاق یا تعظیم شعائر اللہ کا واحد مقصد یہ ہے کہ انسان کا تعلق اور رابطہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ قائم ہوجائے۔ یہ بڑی اہم آیت ہے حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ ان دو آیتوں میں اسم اعظم ہے یعنی والھکم الہ واحد لا الہ الا ھو الرحمٰن الرحیم اور آلم اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم اسم اعظم اللہ جلاجلالہ اللہ کا وہ اسم پاک ہے۔ جس کی خاصیت یہ ہے کہ جب اس نام کے ساتھ اسے پکارا جائے تو وہ بندے کی دعا کو سنتا ہے اور اسے قبول کرتا ہے۔
Top