Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 159
اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَ الْهُدٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا بَیَّنّٰهُ لِلنَّاسِ فِی الْكِتٰبِ١ۙ اُولٰٓئِكَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰهُ وَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰعِنُوْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَكْتُمُوْنَ : چھپاتے ہیں مَآ : جو اَنْزَلْنَا : ہم نے نازل کیا مِنَ : سے الْبَيِّنٰتِ : کھلی نشانیاں وَالْهُدٰى : اور ہدایت مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا بَيَّنّٰهُ : ہم نے واضح کردا لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں واُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ يَلْعَنُهُمُ : لعنت کرتا ہے ان پر اللّٰهُ : اللہ وَيَلْعَنُهُمُ : اور لعنت کرتے ہیں ان پر اللّٰعِنُوْنَ : لعنت کرنے والے
بیشک جو لوگ چھپاتے ہیں جو کچھ ہم نے اتارے صاف حکم اور ہدایت کی باتیں293 بعد اس کے کہ ہم ان کو کھول چکے لوگوں کے واسطے کتاب میں ان پر لعنت کرتا ہے اللہ اور لعنت کرتے ہیں ان پر لعنت کرنے والے
293 یہاں اہل کتاب کو زجر اور وعید سنائی جا رہی ہے جنہوں نے امر قبلہ اور صفا ومروہ کے بارے میں تورات وانجیل کے احکام کو چھپایا تھا۔ الَّذِيْنَ يَكْتُمُوْنَسے مراد یہود اور نصاری ہیں۔ نزلت فی اھل الکتاب من الیھود والنصاری (کبیر ص 67 ج 2) والاقرب انھا نزلت فی الیھود والحکم عام (روح ص 26 ج 2) یعنی یہ آیت نازل تو علماء یہود کے حق میں ہوئی ہے۔ لیکن اس کا حکم عام ہے۔ اگر امت محمدیہ کے علماء بھی علماء یہود کی روش پر چل کر آیات بینات کو چھپانے لگیں گے تو وہ بھی انہی کے ساتھ ہونگے۔ بینات کا مطلب ہے واضح دلائل اور کھلے نشانات مرادحضور ﷺ کی صفات ہیں جو تورات اور انجیل میں مذکور تھیں۔ اور عموم کی صورت میں بینات سے مراد قرآن کی وہ آیات ہونگی جن سے مسئلہ توحید کو خوب واضح کر کے بیان کیا گیا ہے اور جن میں مثالیں دے دے کر شرک کی تردید اور توحید کا اثبات کیا گیا ہے اور ہدیً سے مراد توحید اور احکام کی آیتیں ہیں۔ مِنْۢ بَعْدِ مَا بَيَّنّٰهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتٰبِ ۔ الکتاب جنس ہے اور اس سے مراد تورات وانجیل ہے اور عموم کی صورت میں قرآن مجید بھی اس میں شامل ہوگا۔ یعنی ہم نے آیات بینات اور رشدوہدایت کی باتیں کھول کھول کر اس لیے بیان کیں تاکہ انہیں لوگوں تک پہنچایا جائے۔ لیکن لوگوں نے محض نفسانی خواہشات کی خاطر انہیں چھپا ڈالا اور لوگوں پر ان کو ظاہر نہ کیا۔ اُولٰۗىِٕكَ يَلْعَنُهُمُ اللّٰهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللّٰعِنُوْنَ ۔ خدا کی لعنت یہ ہے کہ وہ ان کو اپنی رحمت سے محروم کردے گا۔ اور ان کو دردناک عذاب کا مزہ چکھائے گا اور فرشتوں اور جنوں اور انسانوں کی لعنت سے لعنت کی بد دعاء مراد ہے۔ ای یبعدھم عن رحمتہ ویذیقھم الیم نقمتہ۔۔ ان لعنۃ اللاعنین بمعنی الدعاء علیہم بالابعاد عن رحمۃ اللہ تعالیٰ (روح ص 27 ج 2) یعنی حق چھپانے والوں پر خدا کی بھی لعنت اور پھٹکار پڑتی ہے اور انسان اور جن وملک بھی ان پر لعنت کی بددعاء کرتے ہیں۔
Top