Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Baqara : 159
اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَ الْهُدٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا بَیَّنّٰهُ لِلنَّاسِ فِی الْكِتٰبِ١ۙ اُولٰٓئِكَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰهُ وَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰعِنُوْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَكْتُمُوْنَ : چھپاتے ہیں مَآ : جو اَنْزَلْنَا : ہم نے نازل کیا مِنَ : سے الْبَيِّنٰتِ : کھلی نشانیاں وَالْهُدٰى : اور ہدایت مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا بَيَّنّٰهُ : ہم نے واضح کردا لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں واُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ يَلْعَنُهُمُ : لعنت کرتا ہے ان پر اللّٰهُ : اللہ وَيَلْعَنُهُمُ : اور لعنت کرتے ہیں ان پر اللّٰعِنُوْنَ : لعنت کرنے والے
جو لوگ ہمارے حکموں اور ہدایتوں کو جو ہم نے نازل کی ہیں (کسی غرض فاسد سے) چھپاتے ہیں باوجودیکہ ہم نے ان لوگوں کے (سمجھانے کے) لیے اپنی کتاب میں کھول کھول کر بیان کردیا ہے ایسوں پر خدا اور تمام لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں
(159 ۔ 162) ۔ یہ آیت ان اہل کتاب کی شان میں ہے جنہوں نے تورات و انجیل کی آیتیں چھپائی اور نبی آخر الزمان کی نشانیوں اور صفتوں کو لوگوں پر ظاہر نہیں ہونے دیا اب ان میں سے جو لوگ اس حال پر بغیر توبہ کے مرگئے فرمایا وہ تو ملعون ہیں ہاں جنہوں نے توبہ کرلی ان کی توبہ اللہ تعالیٰ نے قبول کرلی حدیث میں آیا ہے کہ عالم کے حق میں زمین و آسمان اور ملائکہ مغفرت کی دعا کرتے ہیں 1۔ یہ اس لئے ہے کہ عالم علم پڑھ کر خود بھی راستہ پر آئے گا۔ اور لوگوں کو بھی نیک راہ سکھائے گا۔ جس عالم نے علم پڑھ کر پھر جاہلوں کے سے کام کئے اور اسی حال میں بغیر توبہ کے مرگیا تو یہی مخلوق اللہ کی اس پر لعنت کرے گی کیوں کہ ایسے عالم نے ان کی دعا مغفرت بالکل رائیگاں کردی اور جن مغفرت کے کاموں کی اس عالم سے توقع تھی مرتے دم تک اس نے وہ کام نہیں کئے۔ لیکن آیت میں علماء اہل کتاب کا ذکر ہے جن میں سوائے بد عملی کے کفر بھی تھا۔ مسلمان گناہ گار پر بالخصوص معین طرح سے تو لعنت جائز نہیں ہے ہاں عام طور پر جیسے حدیث میں چوری کرنے، سود کھانے والے پر لعنت آئی وہ عام لعنت جائز ہے یہ تو دنیا کی لعنت ہوی یہ بھی آیا ہے کہ دوزخ میں جانے سے پہلے اللہ تعالیٰ اور ملائکہ اور مخلوق الٰہی سب کافر پر لعنت کریں گے۔
Top