Tafseer-al-Kitaab - Al-Israa : 80
وَ قُلْ رَّبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطٰنًا نَّصِیْرًا
وَقُلْ : اور کہیں رَّبِّ : اے میرے رب اَدْخِلْنِيْ : مجھے داخل کر مُدْخَلَ : داخل کرنا صِدْقٍ : سچا وَّاَخْرِجْنِيْ : اور مجھے نکال مُخْرَجَ : نکالنا صِدْقٍ : سچا وَّاجْعَلْ : اور عطا کر لِّيْ : میرے لیے مِنْ لَّدُنْكَ : اپنی طرف سے سُلْطٰنًا : غلبہ نَّصِيْرًا : مدد دینے والا
اور دعا کرو کہ اے میرے رب، مجھے (جہاں کہیں پہنچا تو) سچائی کے ساتھ پہنچا اور (جہاں کہیں سے نکال تو) سچائی کے ساتھ نکال اور مجھے اپنے پاس سے ایک حکومت کی مدد عطا فرما۔
[60] یعنی خیر و خوبی کے ساتھ۔ [61] یعنی یا تو مجھے حکومت عطا کر یا کسی حکومت کو میرا مددگار بنا دے کہ میں اس کی طاقت کے ذریعے برائی کو مٹا دوں اور تیرے قانون عدل و انصاف کو جاری کرسکوں۔ حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ حکومت کی طاقت سے ان چیزوں کا سدباب کردیتا ہے جن کا سدباب قرآن سے نہیں کرتا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اسلام دنیا میں جو اصلاح چاہتا ہے وہ صرف وعظ و نصیحت سے نہیں ہوسکتی بلکہ اس کو نافذ کرنے کے لئے حکومت کی طاقت بھی درکار ہے۔
Top