Dure-Mansoor - Al-Israa : 80
وَ قُلْ رَّبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطٰنًا نَّصِیْرًا
وَقُلْ : اور کہیں رَّبِّ : اے میرے رب اَدْخِلْنِيْ : مجھے داخل کر مُدْخَلَ : داخل کرنا صِدْقٍ : سچا وَّاَخْرِجْنِيْ : اور مجھے نکال مُخْرَجَ : نکالنا صِدْقٍ : سچا وَّاجْعَلْ : اور عطا کر لِّيْ : میرے لیے مِنْ لَّدُنْكَ : اپنی طرف سے سُلْطٰنًا : غلبہ نَّصِيْرًا : مدد دینے والا
اور آپ یوں دعا کیجئے کہ اے رب مجھے ایسی جگہ میں داخل کیجئے جو خوبی کی جگہ ہو۔ اور مجھے خوبی کے ساتھ نکالئے اور میرے لئے اپنے پاس سے ایسا غلبہ عطا فرمائیے جس کے ساتھ مدد ہو۔
1:۔ احمد، ترمذی، ابن جریر، ابن منذر، طبرانی، حاکم، ابن مردویہ، ابونعیم، اور بیہقی دونوں نے دلائل میں اور ضیاء نے مختارہ میں (ترمذی اور حاکم دونوں نے تصحیح بھی کی ہے) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ مکہ میں تھے پھر آپ کو ہجرت کا حکم دیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت) ” وقل رب ادخلنی مدخل صدق واخرجنی مخرج صدق واجعل لی من لدنک سلطنا نصیرا “ 2:۔ حاکم اور بیہقی نے دلائل میں (حاکم نے صحیح بھی کہا) قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وقل رب ادخلنی مدخل صدق “ یعنی اللہ نے آپ کو مکہ سے نکالا (آیت) ” مخرج صدق “ اور آپ کو مدینہ میں داخل فرمایا (آیت) ” مدخل صدق “ فرمایا اللہ کے نبی ﷺ نے جان لیا کہ اس کے لئے کوئی طاقت نہیں اس کام کی مگر غلبہ کے ساتھ اس لئے آپ سے ایسے غلبہ کا سوال کیا جس کے ساتھ مدد بھی ہو اللہ کی کتاب کے لئے اور اس کی حدود (کے نافذ کرنے) کے لئے اور اس کے فرائض کے لئے اور اللہ کی کتاب کو قائم کرنے کے لئے کیونکہ غلبہ عزت ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے درمیان رکھ دیا اگر ایسا نہ ہو تو لوگ ایک دوسرے پر غارت گری کرتے اور ان کا طاقت والا ان کے کمزور کو کھا جاتا۔ 3:۔ خطیب نے عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ جتنا قرآن کے ذریعہ روکتا ہے اس سے کہیں زیادہ سلطان (یعنی عزت اور غلبہ) کے ذریعہ روکتا ہے۔ 4:۔ زیبر بن بکار نے اخبار مدینہ میں زید بن اسلم (رح) سے اس کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے (آیت) ” مدخل صدق “ مدینہ منورہ کو بنایا اور (آیت) ” مخرج صدق “ مکہ مکرمہ کو ’‘’ سلطنا نصیرا “ انصار کر بنایا۔ 5:۔ حاکم نے ابن عباس ؓ نے یوں پڑھا (آیت) ” ادخلنی مدخل صدق واخرجنی مخرج صدق “ مدخل کو میم کے فتحہ کے ساتھ۔ 6:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ادخلنی مدخل صدق “ سے مراد ہے موت (آیت) ” واخرجنی مخرج صدق “ سے مراد ہے موت کے بعد والی زندگی۔
Top