Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 80
وَ قُلْ رَّبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطٰنًا نَّصِیْرًا
وَقُلْ : اور کہیں رَّبِّ : اے میرے رب اَدْخِلْنِيْ : مجھے داخل کر مُدْخَلَ : داخل کرنا صِدْقٍ : سچا وَّاَخْرِجْنِيْ : اور مجھے نکال مُخْرَجَ : نکالنا صِدْقٍ : سچا وَّاجْعَلْ : اور عطا کر لِّيْ : میرے لیے مِنْ لَّدُنْكَ : اپنی طرف سے سُلْطٰنًا : غلبہ نَّصِيْرًا : مدد دینے والا
اور کہہ اے رب داخل کر مجھ کو سچا داخل کرنا اور نکال مجھ کو سچا نکالنا12 اور عطا کر دے مجھ کو اپنے پاس سے حکومت کی مدد13
12 یعنی جہاں مجھے پہنچانا ہے (مثلاً مدینہ میں) نہایت آبرو اور خوبی و خوش اسلوبی سے پہنچا کہ حق کا بول بالا رہے۔ اور جہاں سے نکالنا یعنی علیحدہ کرنا ہو (مثلاً مکہ سے) تو وہ بھی آبرو اور خوبی و خوش اسلوبی سے ہو کہ دشمن ذلیل و خوار اور دوست شاداں وفرحاں ہوں اور بہرصورت سچائی کی فتح اور جھوٹ کا سر نیچا ہو۔ 13 یعنی غلبہ اور تسلط عنایت فرما جس کے ساتھ تیری مدد و نصرت ہو۔ تاکہ حق کا بول بالا رہے اور معاندین ذلیل و پست ہوں۔ دنیا میں کوئی قانون ہو سماوی یا ارضی اس کے نفاذ کے لیے ایک درجہ میں ضروری ہے کہ حکومت کی مدد ہو۔ جو لوگ دلائل وبراہین سننے اور آفتاب کی طرح حق واضح ہو چکنے کے بعد بھی ضد وعناد پر قائم رہیں ان کے ضرر و فساد کو حکومت کی مدد ہی روک سکتی ہے۔ اسی لیے سورة حدید میں فرمایا (لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بالْبَيِّنٰتِ وَاَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتٰبَ وَالْمِيْزَانَ لِيَقُوْمَ النَّاس بالْقِسْطِ ۚ وَاَنْزَلْنَا الْحَدِيْدَ فِيْهِ بَاْسٌ شَدِيْدٌ وَّمَنَافِعُ للنَّاسِ ) 57 ۔ الحدید :25)
Top