Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 80
وَ قُلْ رَّبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطٰنًا نَّصِیْرًا
وَقُلْ : اور کہیں رَّبِّ : اے میرے رب اَدْخِلْنِيْ : مجھے داخل کر مُدْخَلَ : داخل کرنا صِدْقٍ : سچا وَّاَخْرِجْنِيْ : اور مجھے نکال مُخْرَجَ : نکالنا صِدْقٍ : سچا وَّاجْعَلْ : اور عطا کر لِّيْ : میرے لیے مِنْ لَّدُنْكَ : اپنی طرف سے سُلْطٰنًا : غلبہ نَّصِيْرًا : مدد دینے والا
اور کہو کے اے پروردگار مجھے (مدینے میں) اچھی طرح داخل کیجیو اور (مکے سے) اچھی طرح نکالیو۔ اور اپنے ہاں سے زور و قوت کو میرا مددگار بنائیو۔
مسلک ِجمہور : نمبر 1۔ مقام محمود شفاعت کبری کا مقام ہے۔ روایت اس پر دلالت کرتی ہیں۔ نمبر 2۔ یہ وہ مقام ہے جس میں آپ کو لواء الحمد عنایت کیا جائے گا۔ 80: وَقُلْ رَّبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ (اور کہہ دیں اے میرے رب مجھے خوبی کے ساتھ پہنچانا اور خوبی کے ساتھ لے جانا) مدخلؔ یہ مصدر ہے تقدیر عبارت یہ ہے ادخلنی القبر ادخالا مرضیا علی طہارۃ من الزلات۔ مجھے قبر میں لغزشوں سے طہارت کے ساتھ پسندیدہ حالت میں داخل کرنا۔ وَّ اَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ (اور مجھے اچھی طرح نکالنا) نمبر 1۔ اس قبر سے مجھے پسندیدہ حالت میں نکالنا کہ عزت والی ملاقات ہو۔ ملامت سے محفوظ ہو۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ بعث کا تذکرہ کرنے کے بعد اس آیت کو لایا گیا ہے۔ نمبر 2۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ ہجرت کا جب حکم ہوا تو اس وقت یہ آیت اتری پھر داخلہؔ سے مراد مدینہ منورہ میں داخلہ اور اخراجؔ سے مکہ سے نکلنا مراد ہے۔ نمبر 3۔ یہ آیت عام ہے جب بھی جہاں کہیں آپ داخل ہوں اور جس کام میں آپ ہاتھ ڈالیں۔ وَّ اجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْکَ سُلْطٰنًا نَّصِیْرًا (اور اپنے پاس سے مجھے غلبہ دینا جس میں نصرت شامل ہو) ایسی حجت عنایت فرما جو مخالفین پر غالب کرنے والی ہو۔ نمبر 2۔ ایسی مملکت و شوکت و قوت عنایت کر جو کفر کے خلاف اسلام کی مددگار اور کفر پر غلبہ دینے والی ہو۔
Top