Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 10
وَ لَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِیْنَ سَخِرُوْا مِنْهُمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ۠   ۧ
وَلَقَدِ : اور البتہ اسْتُهْزِئَ : ہنسی کی گئی بِرُسُلٍ : رسولوں کے ساتھ مِّنْ : سے قَبْلِكَ : آپ سے پہلے فَحَاقَ : تو گھیر لیا بِالَّذِيْنَ : ان لوگوں کو جنہوں نے سَخِرُوْا : ہنسی کی مِنْهُمْ : ان سے مَّا : جو۔ جس كَانُوْا : وہ تھے بِهٖ : اس پر يَسْتَهْزِءُوْنَ : ہنسی کرتے
اور تم سے پہلے بھی رسولوں کا مذاق اڑایا گیا تو جن لوگوں نے ان میں سے مذاق اڑایا ان کو اس چیز نے آگھیرا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔
‘ حَاقَ یَحِیقُ حِیْقاً بہ ’ کے معنی ہیں احاطہ کرلینا، گھیر لینا اور چھا جانا۔ اوپر آیت 5 میں قریش کو یہ دھمکی جو دی ہے کہ وہ ایک امر حق کا مذاق اڑا رہے ہیں جو شدنی اور اٹل ہے، وہ عنقریب اس عزاب کے آثار دیکھ لیں گے جس کی ہنسی اڑا رہے ہیں۔ اب یہ اس امر واقعی کی ان شہادتوں اور مثالوں کی طرف اشارہ فرمایا جو خود ان کی تاریخ اور ان کے ملک کے آثار میں موجود ہیں کہ تم سے پہلے جو رسول آئے انہوں نے بھی اپنی اپنی قوموں کو عذاب الٰہی سے ڈرایا تو ان کا بھی اسی طرح مذاق اڑایا گیا۔ بالآخر اس عذاب نے ان کو اپنے گھیرے میں لے لیا اور وہ تباہ ہوگئیں۔
Top