Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 10
وَ لَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِیْنَ سَخِرُوْا مِنْهُمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ۠   ۧ
وَلَقَدِ : اور البتہ اسْتُهْزِئَ : ہنسی کی گئی بِرُسُلٍ : رسولوں کے ساتھ مِّنْ : سے قَبْلِكَ : آپ سے پہلے فَحَاقَ : تو گھیر لیا بِالَّذِيْنَ : ان لوگوں کو جنہوں نے سَخِرُوْا : ہنسی کی مِنْهُمْ : ان سے مَّا : جو۔ جس كَانُوْا : وہ تھے بِهٖ : اس پر يَسْتَهْزِءُوْنَ : ہنسی کرتے
اور تم سے پہلے بھی پیغمبروں کے ساتھ تمسخر ہوتے رہے ہیں۔ سو جو لوگ ان میں سے تمسخر کیا کرتے تھے ان کو تمسخر کی سزا نے آگھیرا۔
تسلیہ برائے رسول اللہ ﷺ : آیت 10: وَلَقَدِ اسْتُہْزِیَٔ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِکَ فَحَاقَ بِالَّذِیْنَ سَخِرُوْا مِنْہُمْ مَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَہْزِئُ وْنَ پس ان کو گھیر لیا اس چیز نے جس کا وہ مذاق کرتے تھے۔ حالانکہ وہ برحق ہے اس لیے ان کو اس کے ساتھ استہزاء کے نتیجے میں ہلاک کردیا گیا۔ مِنْہُمْ یہ سخروا کے متعلق ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ فَیَسْخَرُوْنَ مِنْہُمْ 1 (التوبہ : 79) اور ہم کی ضمیر رسل کی طرف جا رہی ہے۔ قراءت : لقد کا دال ابو عمرو ٗ حفص کے نزدیک مکسور ہے۔ کیونکہ دو ساکن جمع ہیں۔ اور دوسرے قراء نے دال کا ضمہ استہزیٔ کی تاؔ کے ضمہ کی اتباع میں پڑھا ہے۔
Top