Tadabbur-e-Quran - Al-Waaqia : 82
وَ تَجْعَلُوْنَ رِزْقَكُمْ اَنَّكُمْ تُكَذِّبُوْنَ
وَتَجْعَلُوْنَ : اور تم بناتے ہو رِزْقَكُمْ : اپنا حصہ اَنَّكُمْ : بیشک تم تُكَذِّبُوْنَ : تم جھٹلاتے ہو
اور جو تمہارے لیے رزق ہے اس کی تکذیب کررہے ہو !
(وتجعلون رزقکم انکم تکذبون) (82) (رزق سے مراد قرآن ہے) یہاں رزق سے مراد ہمارے نزدیک وحی الٰہی یا بالفاظ دیگر قرآن ہے جس پر بحث چلی آرہی ہے۔ وحی الٰہی کو قدیم صحیفوں میں بھی جا بجا رزق سے تعبیر فرمایا گیا ہے اور قرآن میں بھی اس کے حوالے اس کے محل میں ہم دے چکے ہیں۔ حضرت مسیح ؑ نے فرمایا ہے کہ ”انسان صرف روٹی سے نہیں جیتنا بلکہ اس کلمہ سے جیتا ہے جو خداوند کی طرف سے آتا ہے“ قرآن میں بھی اسکو زندگی سے تعبیر فرمایا گیا ہے (واستجیبوا للہ وللرسول اذا دعا کم لما یحییکم) (الانفال : 80، 24) (اور لبیک کہو اللہ و رسول کی دعوت پر جب کہ رسول تمہیں بلا رہا ہے اس چیز کی طرف جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہے) آیت کا مطلب یہ ہوگا کہ اللہ نے تو تمہارے لیے مائدہ ٔ آسمانی اتارا کہ تم اس سے حیات جاودان حاصل کرو لیکن تمہاری محرومی ہے کہ تم اسکی ناقدری اور تحقیر کررہے ہو۔
Top