Tadabbur-e-Quran - Al-Waaqia : 81
اَفَبِهٰذَا الْحَدِیْثِ اَنْتُمْ مُّدْهِنُوْنَۙ
اَفَبِھٰذَا الْحَدِيْثِ : کیا بھلا اس بات کے بارے میں اَنْتُمْ مُّدْهِنُوْنَ : تم معمولی سمجھنے والے ہو۔ انکار کرنے والے ہو
تو کیا تم لوگ اس کلام سے اغماض برتتے ہو !
(افبھذا الحدیث انتم مدھنون) (81)۔ (قرآن سے بےاعتنائی برتنے والوں کو تنبیہ)۔ ادھان کے معنی اغماض، سہل انگاری اور بےنیازی و بےاعتنائی برتنے کے ہیں۔ قرآن کی عظمت بیان کرنے کے بعد بانداز تعجب سوال کیا ہے کہ کیا یہ قرآن جس کو تمہارے رب نے اس اہتمام خاص کے ساتھ تمہاری ہدایت کے لیے اتارا ہے اس بےاعتنائی کا سزا وار ہے جو تم اس سے برت رہے ہو ! مطلب یہ ہے کہ تم اتنے بدذوق و بےبصیرت تو نہیں ہوچکے ہو کہ گہر اور پشینر میں کوئی تمیز نہ رہ گئی ہو۔ تمیز تو ہے لیکن تم قرآن کو قبول کرنا نہیں چاہتے اس وجہ سے اس کا کاہنوں کی طرح کا کلام قرار دے کر نظر انداز کر رہے ہو تو کرو لیکن یاد رکھو کہ تمہارے نظر انداز کرنے سے یہ حقیقت نا بود نہیں ہوجائے گی۔ حقیقت بہر حال حقیقت ہے اور اس سے تمہیں سابقہ پیش آ کے رہے گا۔ یہ تمہارے ہی حق میں بہتر ہوتا اگر تم اس کی قدر کرتے۔
Top