Madarik-ut-Tanzil - Al-Waaqia : 82
وَ تَجْعَلُوْنَ رِزْقَكُمْ اَنَّكُمْ تُكَذِّبُوْنَ
وَتَجْعَلُوْنَ : اور تم بناتے ہو رِزْقَكُمْ : اپنا حصہ اَنَّكُمْ : بیشک تم تُكَذِّبُوْنَ : تم جھٹلاتے ہو
اور اپنا وظیفہ یہ بناتے ہو کہ اسے جھٹلاتے ہو ؟
82 : وَتَجْعَلُوْنَ رِزْقَکُمْ اَنَّکُمْ تُکَذِّبُوْنَ (کہ اس کی تکذیب کو تم نے اپنا رزق بنا لیا ہے) یعنی تم نے اپنے رزق کے شکر کو تکذیب بنا لیا ہے یعنی شکر کی بجائے تم تکذیب اختیار کرنے والے ہو۔ قراءت ِعلی ؓ میں ہے اور بقول صاحب کشاف یہ قراءت ِرسول اللہ ﷺ بھی ہے۔ وتجعلون شکرکم انکم تکذبون ( تم نے اپنے شکریہ کو اس طرح بنالیا کہ تم تکذیب کرتے ہو) تم نے نعمت قرآن پر شکریہ کو اس طرح بنا لیا کہ تم قرآن کی تکذیب کرتے ہو۔ ایک قول یہ ہے یہ ستاروں کے بارے میں نازل ہوئی جن سے عرب میں بارش حاصل کرنے کا رواج تھا۔ اور اسی طرح رزق بھی۔ اب معنی یہ ہے تم نے بنا لیا اس چیز پر شکریہ کو جو اللہ تعالیٰ تم کو بارش کی صورت میں دیتے ہیں کہ اس بارش کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے کا انکار کردیا اور کہنے لگے کہ فلاں ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی ہے۔
Top