Siraj-ul-Bayan - Al-An'aam : 113
وَ لِتَصْغٰۤى اِلَیْهِ اَفْئِدَةُ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ وَ لِیَرْضَوْهُ وَ لِیَقْتَرِفُوْا مَا هُمْ مُّقْتَرِفُوْنَ
وَلِتَصْغٰٓى : اور تاکہ مائل ہوجائیں اِلَيْهِ : اس کی طرف اَفْئِدَةُ : دل (جمع) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر وَلِيَرْضَوْهُ : اور تاکہ وہ اس کو پسند کرلیں وَلِيَقْتَرِفُوْا : اور تاکہ وہ کرتے رہیں مَا : جو هُمْ : وہ مُّقْتَرِفُوْنَ : برے کام کرتے ہیں
اور وہ (شیطانی الہام) اس لئے ہے تاکہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل اسکی طرف مائل ہوں اور تاکہ وہ اس سے راضی ہوں اور جو برے کام کر رہے ہیں کرتے رہیں (ف 3) ۔
3) مقصد یہ ہے کہ اپنی ذمہ داری محسوس کرنے والا شخص شیطان کے پھندے میں نہیں پھنستا ، ایسی باتوں کی طرف وہ ہوتا ہے جو نادان ہو ، اور آخرت پر ایمان نہ رکھتا ہو ، یعنی اعمال کی اہمیت سے بےپروا ہو ۔ حل لغات : قبلا : قبیل کی جمع ہے بمعنی گروہہا یا مصدر ہے ۔ زخرف القول : ملمع سازی کی یعنی ایسی بات جو بظاہر آراستہ اور بباطن خراب ہو ،
Top