Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 113
وَ لِتَصْغٰۤى اِلَیْهِ اَفْئِدَةُ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ وَ لِیَرْضَوْهُ وَ لِیَقْتَرِفُوْا مَا هُمْ مُّقْتَرِفُوْنَ
وَلِتَصْغٰٓى : اور تاکہ مائل ہوجائیں اِلَيْهِ : اس کی طرف اَفْئِدَةُ : دل (جمع) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر وَلِيَرْضَوْهُ : اور تاکہ وہ اس کو پسند کرلیں وَلِيَقْتَرِفُوْا : اور تاکہ وہ کرتے رہیں مَا : جو هُمْ : وہ مُّقْتَرِفُوْنَ : برے کام کرتے ہیں
اور (وہ ایسے کام) اس لیے بھی (کرتے تھے) کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل ان کی باتوں پر مائل ہوں اور وہ انہیں پسند کریں اور جو کام وہ کرتے تھے وہ ہی کرنے لگیں
ولتصغی الیہ افئدۃ الذین لا یومنون بالآخرۃ ولیرضوہ ولیقترفوا ما مقترفون . اور تاکہ اس کی طرف ان لوگوں کے دل مائل ہوجائیں جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور اس کو اختیار کرلیں اور جن امور کے مرتکب ہیں ان کا ارتکاب کرتے ہیں۔ ولتصغی : کا عطف غرورا : پر ہے اگر غرورا : کو مفعول لہ مانا جائے۔ یا فعل محذوف سے اس کا تعلق ہے یعنی ہم نے ایسا اس لئے کیا کہ آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے دل اس کی طرف مائل ہوں۔ قریش رسول اللہ ﷺ سے کہتے تھے کہ اپنے اور ہمارے اختلاف کا فیصلہ کرنے کے لئے ایک ثالث مقرر کر دو اس پر آیت ذیل نازل ہوئی۔
Top