Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 113
وَ لِتَصْغٰۤى اِلَیْهِ اَفْئِدَةُ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ وَ لِیَرْضَوْهُ وَ لِیَقْتَرِفُوْا مَا هُمْ مُّقْتَرِفُوْنَ
وَلِتَصْغٰٓى : اور تاکہ مائل ہوجائیں اِلَيْهِ : اس کی طرف اَفْئِدَةُ : دل (جمع) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر وَلِيَرْضَوْهُ : اور تاکہ وہ اس کو پسند کرلیں وَلِيَقْتَرِفُوْا : اور تاکہ وہ کرتے رہیں مَا : جو هُمْ : وہ مُّقْتَرِفُوْنَ : برے کام کرتے ہیں
اور یہ (ایسا اس لئے کرتے ہیں کہ تاکہ اس طرح یہ پھسلا دیں ایمان والوں کو اور) تاکہ مائل ہوجائیں اس کی طرف دل ان لوگوں کے جو ایمان نہیں رکھتے آخرت پر، اور تاکہ وہ انھیں پسند کریں تاکہ یہ کما لیں جو کچھ کہ انہوں نے کمانا ہے،
217 اِفترا پردازوں کی فکر نہ کرنے کی ہدایت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ چھوڑ دو ان کو اور ان کی ان افتراپردازیوں کو جو یہ لوگ کرتے ہیں کہ یہ اپنے کئے کا بھگتان خود بھگتیں گے۔ سو آپ ان کی فکر نہ کیجئے۔ اللہ تعالیٰ حق اور اہل حق کی مدد فرمائے گا۔ سو اس میں حضور ﷺ اور آپ ﷺ کے واسطے سے ہر داعی حق کیلئے تسکین وتسلیہ کا سامان ہے۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کی مشیت اور اس کی حکمت نے یہی پسند فرمایا کہ وہ اس معاملہ میں جبر کی بجائے اختیار اور آزادی سے نواز کر لوگوں کا امتحان کرے کہ کون اپنی مرضی اور ارادہ سے خدا کی راہ اختیار کرتا ہے اور کون شیطان کی۔ یہی ابتلاء و آزمائش کا تقاضا ہے اور اسی پر ثواب و عقاب کا دارومدار ہے اور اسی پر آگے فیصلہ ہونا ہے جس کے مطابق ہر کوئی اپنے کیے کرائے کے انجام کو پہنچ کر رہے گا ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید - 218 اِیمان و یقین کی قوت امن و سلامتی کی ضامن وکفیل : یعنی وہ ان کی طرف مائل ہوجائیں اور وہ ان کے دھوکے میں آجائیں۔ سو اس سے معلوم ہوا کہ شیاطینِ جن وانس کا داؤ انہی لوگوں پر چلتا ہے جو کہ ایمان کی دولت سے محروم ہوتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ جیسا کہ دوسرے کئی مقامات پر بھی اس حقیقت کو واضح فرمایا گیا ہے مثلا سورة اعراف میں ارشاد ہوتا ہے ۔ { اِنَّا جَعَلْنَا الشَّیَاطِیْنَ اَوْلِیَائَ لِلَّذِیْنَ لَا یُوْمِنُوْنَ } ۔ (الاعراف :27) جبکہ ایمان والے اس سے محفوظ رہتے ہیں ۔ { فَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَمَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْ لآ اَنْ ہَدَا نَا اللّٰہُ } ۔ سو ایمان و یقین کی قوت امن و سلامتی کی ضامن و کفیل ہے ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف اس ارشاد میں فرمایا گیا کہ ہم نے شیطان جن و انس کو انبیاء و صالحین کی مخالفت اور بدعات و خرافات کے القاء کی یہ مہلت جو اس دنیا میں دی ہے یہ اس لئے دی ہے کہ ایک طرف تو اس سے حق پرستوں کی حق پرستی کا امتحان ہوتا ہے اور دوسری طرف باطل پرستوں کو ڈھیل ملتی ہے اور وہ شیاطین و اشرار کے ہاتھوں اپنا من بھاتا کھاجا پا کر اس کی طرف راغب ہوتے ہیں اور اس کو پسند کرتے ہیں۔ اور اس دنیا میں جو کمائی ان کو کرنا ہوتی ہے وہ کرلیتے ہیں۔ اور یہ ڈھیل اس اختیار کا لازمی نتیجہ ہے جو انسان کو بخشا گیا ہے۔ اس لئے یہ سنت الٰہی کے تحت ہے۔ 219 اور تاکہ یہ کما لیں جو کچھ کہ انہوں نے کمانا ہے : ۔ تاکہ اسطرح یہ اپنے ارمان پورے کرلیں اور اپنے پیمانہ ہائے جرم کو لبریز کرکے اپنے خالق ومالک کے حضور پہنچیں۔ اور اسطرح یہ لوگ وہاں پر اپنے کئے کرائے کا بھرپور صلہ و بدلہ پاس کیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ کیونکہ آخرت کی باز پرس اور وہاں کی جوابدہی کا احساس و اعتقاد ہی انسان کو برائی سے روکتا ہے۔ سو جو کوئی اس کی حمایت سے محروم ہوجائے اس کو پھر کوئی چیز روکنے والی نہیں رہتی، جس سے وہ برائیوں کے کمانے اور جمع کرنے میں آگے بڑھتا چلا جاتا ہے، اور اللہ پاک اپنے حلم بےپایاں اور کرم بےنہایت کے تقاضوں کے مطابق اس کی رسی دراز کرتا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ اپنے آخری نتیجے اور انتہائی برے انجام کو پہنچ کر رہتا ہے۔ سو ایمان بالآخرۃ سے محرومی کا نتیجہ و اَنجام انتہائی اور نہایت ہی ہولناک ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس سے واضح فرما دیا گیا کہ ایسے لوگوں کو ڈھیل ملی ہوئی ہے تاکہ یہ اپنے ارمان پورے کرلیں اور یہ ڈھیل اس اختیار کا لازمی نتیجہ ہے جو انسان کو اس دنیا میں بخشا گیا ہے۔ سو اس اعتبار سے یہ سب کچھ سنت الٰہی کے تحت ہے اور { الَّذِیْنَ لَا یُؤَمِنُوْنَ بالْآخِرَۃِ } کی صفت و قید سے واضح فرما دیا گیا کہ شیاطین و اَشرار کی یہ دعوت انہی لوگوں کو اپیل کرتی ہے جو آخرت کے اعتقاد سے خالی اور محروم ہوتے ہیں اور ان کا منتہائے مقصود یہ دنیا اور اس کا عیش ہی ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ایمان و یقین کی دولت وسیلہ حفاظت و سرفرازی ہے۔
Top