Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 113
وَ لِتَصْغٰۤى اِلَیْهِ اَفْئِدَةُ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ وَ لِیَرْضَوْهُ وَ لِیَقْتَرِفُوْا مَا هُمْ مُّقْتَرِفُوْنَ
وَلِتَصْغٰٓى : اور تاکہ مائل ہوجائیں اِلَيْهِ : اس کی طرف اَفْئِدَةُ : دل (جمع) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر وَلِيَرْضَوْهُ : اور تاکہ وہ اس کو پسند کرلیں وَلِيَقْتَرِفُوْا : اور تاکہ وہ کرتے رہیں مَا : جو هُمْ : وہ مُّقْتَرِفُوْنَ : برے کام کرتے ہیں
تاکہ اس (فریب آمیز بات) کی طرف ان لوگوں کے دل مائل ہوجائیں جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور تاکہ اس کو یہ پسند کرنے لگیں اور تاکہ یہ مرتکب ہونے لگیں اس کے جس کے مرتکب ہورہے ہیں،165 ۔
165 ۔ شیطانی وسوسہ اندازی کا بیان ابھی اوپر آچکا ہے۔ اب شیطانی وسوسہ اندازیوں کی غرض وغایت کا بیان ہے۔ (آیت) ” وما یفترون “۔ یعنی دین کے باب میں اظہار کے لیے ہے۔ اللام لام کے (قرطبی) (آیت) ” الذین لایؤمنون بالاخرۃ “۔ سرکشی اور نافرمانی سے اصلی بچانے والی چیز یہی خوف آخرت ہے۔ اس بنیاد کا کمزور ہونا شیطان کے آغوش میں جاپڑنا ہے۔ (آیت) ” ولتصغی الیہ افئدۃ “۔ گمراہی کے سلسلہ میں پہلا درجہ اسی میلان نفس کا ہوتا ہے۔ (آیت) ” ولیرضوہ “۔ دوسرا درجہ ان گمرہانہ عقائد کا اعتقاد قلبی کے ساتھ پسند کرلینے کا ہوتا ہے۔ (آیت) ” ولیقترفوا “۔ تیسری منزل عملا معاصی میں مبتلا ہوجانے کی ہوتی ہے۔
Top