Ruh-ul-Quran - Al-Waaqia : 25
لَا یَسْمَعُوْنَ فِیْهَا لَغْوًا وَّ لَا تَاْثِیْمًاۙ
لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا : نہ وہ سنیں گے اس میں لَغْوًا : کوئی لغو بات وَّلَا تَاْثِيْمًا : اور نہ کوئی گناہ کی بات
وہ اس جنت میں کوئی لغو اور گناہ کی بات نہیں سنیں گے
لاَ یَسْمَعُوْنَ فِیْھَا لَغْوًا وَّلاَ تَاْثِیْمًا۔ اِلاَّ قِیْلاً سَلٰـمًا سَلٰـمًا۔ (الواقعۃ : 25، 26) (وہ اس جنت میں کوئی لغو اور گناہ کی بات نہیں سنیں گے۔ مگر ایک بولنا سلام سلام۔ ) اہلِ جنت کے ذوق کی پاسداری اہلِ جنت جس پاکیزہ ذوق کے مالک ہوں گے اگر تمام نعمتوں کے باوجود ان کے ذوق کی تسکین کا سامان نہ ہوتا تو وہ نعمتیں شاید انھیں وہ خوشی مہیا نہ کرسکتیں جو انھیں ملنی چاہیے تھیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کے ذوق کا لحاظ کرتے ہوئے اس بہت بڑی نعمت کا ذکر فرمایا ہے جو انسان کو کم کم نصیب ہوتی ہے۔ ارشاد فرمایا کہ وہ چونکہ دنیا میں مخالفین کی طرف سے ہر طرح کی تہمتوں، نکتہ چینیوں اور ژاژ خائیوں کے ہدف بنے رہے ہیں۔ اب ان کا صلہ یہ دیا جائے گا کہ وہاں وہ کسی بکواس کرنے والے کی بکواس نہیں سنیں گے، کوئی گناہ کی بات ان کے کانوں میں نہیں پڑے گی۔ وہاں انھیں ہر طرف وہ کچھ سننے کو ملے گا جو ان کے ذوق کی طلب ہوگی۔ اس لیے ارشاد فرمایا کہ وہ کوئی بےہودہ اور گناہ کی بات نہیں سنیں گے بلکہ ہر طرف فرشتوں کی طرف سے اور ساتھیوں کی طرف سے سلام ہی سلام سننے کو ملے گا۔
Top