Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 7
وَّ كُنْتُمْ اَزْوَاجًا ثَلٰثَةًؕ
وَّكُنْتُمْ : اور ہوجاؤ گے تم اَزْوَاجًا : جماعتوں میں۔ گروہوں میں ثَلٰثَةً : تین
اور تم لوگ تین قسم ہوجاؤ
(وکنتم ازواجا ثلثۃ۔۔۔۔۔۔ ) 1 ؎۔ موطا امام مالک، کتاب الجامع، ما جاء ل سکنی المدینۃ والطروج، منھا، صفحہ 696 2 ؎۔ ایضاً 3 ؎۔ تفسیر ماوردی، جلد 5، صفحہ 447 4 ؎۔ ایضاً 5 ؎۔ المحرر الوجیز، جلد 5، صفحہ 239 6 ؎۔ ایضاً وکنتم ازواجا ثلثۃ۔ یعنی تین قسمیں۔ ہر قسم اس کے ہم مثل ہوگی جو اس میں سے ہے جس طرح زوج زوجہ کے ہم مثل ہوتا ہے پھر وضاحت کی کہ وہ کون ہیں تو فرمایا فا صحاب الیمین، اصحاب الشئمۃ، سابقون۔ اصحاب میمنہ وہ ہیں جن کو دائیں جانب سے پکڑ کر جنت کی طرف لے جایا جائے گا، اصحاب مثئمہ وہ ہیں جن کو بائیں جانب سے پکڑ کر جہنم کی طرف لے جایا جائے گا، یہ سدی کا قول ہے (1) مثامہ کا معنی بایاں اسی طرح شامہ ہے یہ جملہ بولا جاتا ہے قعدفلان شامۃ فلاں بائیں جانب بیٹھا۔ یہ جملہ بولا جاتا ہے : یا فلاں شائم با صحابک یعنی ان کی بائیں جانب بیٹھو۔ عرب بائیں ہاتھ کو شومی کہتے اور بائیں جانب کو شمال کہتے۔ اسی طرح جو چیز دائیں جانب سے آتی ہے اسے یمن اور جو بائیں جانب سے آئی شومی کہتے۔ حضرت ابن عباس ؓ اور سدی نے کہا : اصحاب میمنہ سے مراد وہ ہیں جو حضرت آدم (علیہ السلام) کی دائیں جانب تھے جب آپ کی اولاد کی پشت سے نکالی جاتی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں ارشاد فرمایا : یہ جنت میں ہیں مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ زید بن اسلم نے کہا : اصحاب میمنہ سے مراد وہ لوگ ہیں جو اس روز حضرت آدم (علیہ السلام) کی دائیں جانب سے نکالے گئے اور اصحاب مشمئہ سے مراد وہ لوگ ہیں جو حضرت آدم (علیہ السلام) کی بائیں جانب سے نکالے گئے۔ عطاء اور محمد بن کعب نے کہا : اصحاب میمنہ سے مراد وہ ہیں جن کو کتاب ان کے دائیں ہاتھ میں دی گئی اور اصحاب مشمئہ سے مراد وہ ہیں جن کو کتاب ان کے بائیں ہاتھ میں دی گئی (2) ابن جریج نے کہا : اصحاب میمنہ سے مراد نیکیوں والے ہیں اور اصحاب مشمئہ سے مرادبرائیوں والے ہیں (3) حسن اور ربیع نے کہا : اصحاب میمنہ سے مراد وہ ہیں جو اعمال صالحہ کرنے کی وجہ سے اپنی ذاتوں کے لیے مبارک ہوئے اور اصحاب مشمئہ سے مراد وہ ہیں جو قبیح اعمال کے ساتھ اپنے لیے منحوس ہوئے۔ صحیح مسلم میں حضرت ابو ذر سے حدیث اسراء میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :” جب ہم آسمان دنیا پر بلند ہوئے تو وہاں ایک شخصیت تھی جس کی دائیں جانب خلقت تھی اور اس کی بائیں جانب خلقت تھی۔ جب اپنی دائیں جانب دیکھتی تو ہنستی اور جب اپنی بائیں جانب دیکھتی تو رو دیتی۔ اس نے کہا : نبی صالح اور ابن صالح کو خوش آمدید۔ میں نے کہا : اے جبریل ! یہ کون ہے ؟ اس نے کہا : یہ حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں ان کی دائیں جانب اور ان کی بائیں جانب یہ سائے ان کی اولاد کی روحیں ہیں دائیں جانب والے جنتی اور بائیں جانب والے جہنمی ہیں (4) ۔ حدیث کو ذکر کیا۔ مبرد نے کہا : اصحاب میمنہ سے مراد آگے بڑھنے والے ہیں اور اصحاب مشمئہ سے مراد پیچھے رہ جانے والے ہیں۔ عرب کہتے ہیں : اجعلنی فی بینک ولا تجعلنی فی شمالک مجھے آگے والوں میں سے بناء اور مجھے پیچھے رہ جانے والوں میں نہ بنا۔ ما اصحب المیمنۃ۔ اور ما اصحب المشمۃ۔ 1 ؎۔ تفسیر ماوردی، جلد 5، صفحہ 448 2 ؎۔ ایضاً 3 ؎۔ ایضاً 4 ؎؎۔ صحیح مسلم، کتاب الایمان، الاسراء ہر سول اللہ۔ یمعا الی السموات، جلد 1 صفحہ، 93۔ 92 میں تکرار، تفخیم اور تعجب کے اظہار کے لیے ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے الحاقۃ۔ ما القحاقۃ۔ ( الحاقہ) القارعۃ۔ ما القارعۃ۔ (القارعۃ) جس طرح کہا جاتا ہے : زید ما زید، ام زرع ؓ کی حدیث میں ہے : مالک وما مالک مقصود اصحاب میمنہ کے لیے ثواب کی کثرت کا اظہار ہے اور اصحاب مشئمہ کے لیے عقاب کی کثرت کا اظہار ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اصحاب مبتداء اور خبر کی حیثیت سے مرفوع ہے۔ ما اصحب المیمنۃ۔ گویا یوں کلام کی ما اصحب المینہ ما ھم معنی ہے وہ کیا ہے ؟ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ جائز ہے کہ ما تاکید کے لیے ہو۔ معنی ہے وہ لوگ جن کو ان کی کتاب ان کے دائیں ہاتھ میں دی جائے گی وہ آگے بڑھنے والے اور بلند مرتبہ والے ہیں۔
Top