Jawahir-ul-Quran - Al-Waaqia : 7
وَّ كُنْتُمْ اَزْوَاجًا ثَلٰثَةًؕ
وَّكُنْتُمْ : اور ہوجاؤ گے تم اَزْوَاجًا : جماعتوں میں۔ گروہوں میں ثَلٰثَةً : تین
اور تم ہوجاؤ5 تین قسم پر
5:۔ ” وکنتم ازواجا ثلاثۃ “ اس وقت تم لوگ تین قسموں بٹ جاؤ گے۔ ” فاصحب المیمنۃ۔ تا۔ السابقون “ یہ تینوں قسموں کا اجمالی ذکر ہے۔ ” فاصحب المیمنۃ “ مرکب اضافی مبتدا ہے ما اصحب المیمنۃ “ جملہ خبر ہے اور استفہام تعجب کے لیے ہے، علی ہذا القیاس۔ ” واصحب المشئمۃ۔ الایۃ “ یہ اور ” والسابقون السابقون “ دونوں ” اصحب المیمنۃ “ پر معطوف ہیں اور معطوف علیہ مع معطوفین اذا وقعت کی جزاء ہے (روح) ۔ شرط اور جزا کا حاصل مفہوم یہ ہوگا جب قیامت قائم ہوجائیگی جس کے قیام میں کوئی شک و شبہ نہیں جو بعض کو اونچا کرنے والی اور بعض کو نیچا کرنے والی ہوگی۔ جب زمین کو نہایت شدت سے ہلا دیا جائیگا اور پہاڑوں ریزہ ریزہ کر کے غبار کی مانند بنا دیا جائیگا اور سب لوگ تین جماعتوں میں بٹ جائیں گے، اس وقت اصحب الیمین کا حال نہایت اعلی اور اکمل ہوگا اور اصحاب السمال نہایت ہی بد ترین حال میں ہوں گے اور سابقین کا کیا کہنا وہ تو ہیں ہی سابقین ان کا تو حساب کتاب بھی نہیں ہوگا۔ والمراد تعجیب السامع من شان الفریقین فی الفخامۃ والفظاعۃ کانہ قیل (فاصحب المیمنۃ) فی غایۃ حسن الحال (واصحب المشئمۃ) فی نہایۃ سوء الحال (روح ج 27 ص 131) ۔ اصحب المیمنۃ سے ہر امت کے عام مؤمنین مراد ہیں جن کو اعمالنامے دائیں ہاتھوں میں دئیے جائیں گے اور اصحاب المشئمہ سے کفار و مشرکین مراد ہیں جن کے اعمالنامے ان کے بائیں ہاتھوں میں ہوں گے۔ قال عطاء و محمد بن کعب اصحب المینۃ من اوتی کتابہ بیمینہ واصحب المشئمۃ من اوتی کتابہ بشمالہ (قرطبی ج 17 ص 198) ۔ السابقون وہ نیک لوگ جو ہر نیکی اور طاعت میں پیش پیش ہوں یہ انبیاء (علیہم السلام) اور ان کے کامل متبعین ہیں۔ السابقون الی الاسلام والطاعۃ و مراتب القرب الی اللہ تعالیٰ وھم الانباء علیہم السلام۔ ومن لحقہم من الامم بکمال متابعتہم (مطہری ج 9 ص 166) ۔
Top