Tadabbur-e-Quran - Al-Waaqia : 7
وَّ كُنْتُمْ اَزْوَاجًا ثَلٰثَةًؕ
وَّكُنْتُمْ : اور ہوجاؤ گے تم اَزْوَاجًا : جماعتوں میں۔ گروہوں میں ثَلٰثَةً : تین
اور تم تین گروہوں میں تقسیم ہو جائو گے۔
(لوگوں کی تقسیم تین گروہوں میں)۔ یہ اس خفض و رفع کی تفصیل ہے جس کا ذکر اوپر آیت 3 میں ہوا ہے۔ فرمایا کہ اس دن تم تین گروہوں میں تقسیم کیے جائو گے۔ ایک گروہ اصحاب المیمنہ کا ہوگا، دوسرا گروہ اصحاب المشمئہ کا ہوگا اور تیسرا سابقون پر مشتمل ہوگا۔ (اصحب المیمنۃ) سے مراد خود قرآن کی تصریح کے مطابق، وہ لوگ ہیں جن کے اعمال نامے ان کے داہنے ہاتھ میں پکڑائے جائیں گے۔ چناچہ سورة حاقہ میں فرمایا ہے (۔۔ الحاقۃ : 69 : 19۔ 20) (تو اس دن جس کا اعمال نامہ اس کے داہنے ہاتھ میں پکڑایاجائے گا وہ لوگوں سے خوش ہو کر کہے گا کہ یہ لو میرا اعمال نامہ پڑھو، میں دنیا میں برابر اندیشہ ناک رہا کہ بالآخر مجھے اپنے اعمال کے حساب سے دو چار ہونا ہے۔) (اصحب المشمۃ) سے مراد وہ لوگ ہیں جن کو اعمال نامے بائیں ہاتھ میں پکڑائے جائیں گے۔ سورة حاقہ میں ان کا ذکر ان الفاظ میں ہوا ہے (۔۔ الحاقۃ 69۔ 25، 29) (رہا وہ جس کا اعمالنامہ اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ کہے گا کہ کاش ! میرا اعمال نامہ مجھکو ملتا ہی نہ ! اور مجھ کو یہ خبر ہی نہ ہوتی کہ میرا حساب کیا ہے ! اے کاش ! پہلی موت ہی فیصلہ کن بن گئی ہوتی ! میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا ! میرا اقتدارہوا ہوگیا !) (سابقون) سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے دعوت حق کے قبول کرنے میں سبقت کی اور اس دور میں اپنے جان و مال سے اس کی خدمت کی توفیق پانی جب اس کی خدمت کرنے والے تھوڑے تھے اور اس کی مدد کے لیے حوصلہ کرنا اپنے آپ کو جوکھوں میں ڈالنا تھا۔ چناچہ سورة حدید میں، جو اس کی مثنی سورة ہے۔ اس حقیقت پر یوں روشنی ڈالی ہے۔ (۔۔۔ الحدید : 57 : 10) (تم میں سے جو لوگ فتح مکہ سے پہلے اللہ کی راہ میں انفاق اور جہاد کریں گے اور دوسرے جو اس سعادت سے محروم رہیں گے، یکساں نہیں ہوں گے، پہلے انفاق و جہاد کرنے والوں کا درجہ بڑا ہے ان لوگوں سے جنہوں نے بعد میں اتفاق و جہاد کیا اگرچہ اللہ کا وعدہ دونوں سے اچھا ہی ہے۔)
Top