Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 13
وَ لَهٗ مَا سَكَنَ فِی الَّیْلِ وَ النَّهَارِ١ؕ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَلَهٗ : اور اس کے لیے مَا : جو سَكَنَ : بستا ہے فِي : میں الَّيْلِ : رات وَالنَّهَارِ : اور دن وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور جو مخلوق رات اور دن میں بستی ہے سب اسی کی ہے اور وہ سنتا جانتا ہے
ولہ ما سکن فی اللیل والنہار اور اسی کا ہے وہ سب کچھ جو رات اور دن (کے دور) میں رہتا ہے۔ سکن سکنی سے مشتق ہے اس کے بعد ظرف مکان آتا ہے جس سے پہلے فی ہوتا ہے (جیسے فی البیت فی المسجد وغیرہ) لیکن اس جگہ زمان (اللیل والنہار) کا ذکر بطور اتساع کیا (گویا زمان کو مکان کا قائم مقام قرار دیا اور یہ ظاہر کیا کہ مکان کی طرح زمان بھی قابل سکونت چیز ہے) دوسری آیت میں (سکنتم فی مساکن الذین ظلموا انفسہم) آیا ہے (اور فی کے بعد مکان کا ذکر ہے) یہاں ما سے مراد وہ تمام چیزیں ہیں جن پر روز و شب کا دور ہوتا ہے۔ یا لفظ سکنسکون سے ماخوذ ہے مراد یہ ہے کہ اللہ ہی کا ہے جو دن رات کے چکر میں ساکن رہتا ہے یا حرکت کرتا ہے متحرک کا ذکر اس لئے نہیں کیا کہ متحرک کی ضد یعنی ساکن کا ذکر کردیا (ایک ضد کے ذکر پر اکتفا کرلیا جاتا ہے مگر مراد دونوں ہوتے ہیں) جیسے سرابیل تقیکم الحر یعنی کرتے جو تم کو گرمی سردی سے محفوظ رکھتے ہیں۔ وہو السمیع العلیم اور وہی سننے والا ہے ( مشرکوں کے اقوال کو) اور جاننے والا ہے (ان کے احوال کو) اس آیت میں مشرکوں کو وعید ہے (کہ تمہارا کوئی قول و فعل ہم سے مخفی نہیں ہم ضرور سزا دیں گے)
Top