Jawahir-ul-Quran - Al-An'aam : 13
وَ لَهٗ مَا سَكَنَ فِی الَّیْلِ وَ النَّهَارِ١ؕ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَلَهٗ : اور اس کے لیے مَا : جو سَكَنَ : بستا ہے فِي : میں الَّيْلِ : رات وَالنَّهَارِ : اور دن وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ کہ آرام پکڑتا ہے رات میں اور دن میں15 اور وہی ہے سب کچھ سننے والا جاننے والا
15 یہ تیسری عقلی دلیل ہے یہ آیت از قبیل التفہا تبنا و ماء باردا ہے کیونکہ سکون تو صرف رات میں ہوتا ہے۔ دن میں لوگ اپنے کاروبار میں مصروف ہوتے ہیں اس لیے النھار سے پہلے اس سے مناسب فعل محذوف ہے اصل میں تھا وَ لَہٗ مَا سَکَنَ فِی الَّیْلِ وَ مَا نَشَرَ فِی النَّھَارَ نُشُوْراً ۔ تقدیم ظرف مفید حصر ہے۔ یعنی رات دن میں جو بھی ساکن و متحرک ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے اور کسی کا نہیں۔ وَ ھُوَ السَّمِیْع ای لکل شیء اَلْعَلِیْمُ ای بکل شیء یعنی ہر چیز کا سننے والا اور ہر چیز کا جاننے والا اللہ ہی ہے اور کوئی نہیں۔ یہاں تعریف خبر مفید حصر ہے۔
Top