Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - Al-An'aam : 13
وَ لَهٗ مَا سَكَنَ فِی الَّیْلِ وَ النَّهَارِ١ؕ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَلَهٗ
: اور اس کے لیے
مَا
: جو
سَكَنَ
: بستا ہے
فِي
: میں
الَّيْلِ
: رات
وَالنَّهَارِ
: اور دن
وَهُوَ
: اور وہ
السَّمِيْعُ
: سننے والا
الْعَلِيْمُ
: جاننے والا
اور جو مخلوق رات اور دن میں بستی ہے سب اسی کی ہے اور وہ سنتا جانتا ہے۔
آیت 13 معلوم ہونا چاہیے کہ یہ سورة مبارکہ توحید کو متحقق کرنے کے لئے ہر عقلی اور نقلی دلیل پر مشتمل ہے، بلکہ تقریباً تمام سورت ہی توحید کی شان، مشرکین اور انبیاء و رسل کی تکذیب کرنے والوں کے ساتھ مجادلات کے مضامین پر مشتمل ہے۔ ان آیات کریمہ میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان دلائل کا ذکر فرمایا ہے جن سے ہدایت واضح ہوتی ہے اور شرک کا قلع قمع ہوتا ہے چناچہ فرمایا : (ولہ ماسکن فی الیل والنھار) ” اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ کہ آرام پکڑتا ہے رات میں اور دن میں “ یہ جن و انس، فرشتے، حیوانات اور جمادات سب اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں۔ یہ سب اللہ کی تدبیر کے تحت ہیں۔ یہ سب اللہ کے غلام ہیں جو اپنے رب عظیم اور مالک قاہر کے سامنے مسخر ہیں۔۔۔ کیا عقل و نقل کے اعتبار سے یہ بات صحیح ہے کہ ان غلام اور مملوک ہستیوں کی عبادت کی جائے جو کسی نفع و نقصان پر قادر نہیں اور خالق کائنات کے لئے اخلاص کو ترک کردیا جائے جو کائنتا کی تدبیر کرتا، اس کا مالک اور نفع و نقصان کا اختیار رکھتا ہے ؟ یا عقل سلیم اور فطرت مستقیم اس بات کی داعی ہے کہ اللہ رب العالمین کے لئے ہر قسم کی عبادت کو اخلاص کیا جائے، محبت، خوف اور امید صرف اسی سے ہو ؟ (السمیع) ” وہ سنتا ہے۔ “ اختلاف لغات اور تنوع حاجات کے باوجود وہ تمام آوازوں کو سنتا ہے (العلیم) ” وہ جانتا ہے۔ “ وہ ان تمام چیزوں کو جانتا ہے جو تمہیں اور جو مستقبل میں ہوں گی اور ان کو بھی جانتا ہے جو نہ تھیں کہ اگر وہ ہوتیں تو کیسی ہوتیں، اللہ تعالیٰ ظاہر و باطن ہر چیز کی اطلاع رکھتا ہے۔ (قل) ” کہہ دیجیے ! “ یعنی آپ اللہ تعالیٰ سے شرک کرنے والوں سے کہہ دیجیے ! (اغیر اللہ اتخذولیا) ” کیا اللہ کے سوا کسی اور کو میں مددگار بناؤں ؟ “ ان عاجز مخلوقات میں سے کون میرا سرپرست و مددگار بنے گا ؟ میں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو اپنا والی اور مددگار نہیں بناتا کیونکہ اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کا مالک ہے یعنی ان کا خالق اور ان کی تدبیر کرنے والا ہے (وھو یطعم ولا یطعم) ” اور وہ سب کو کھلاتا ہے، اور اسے کوئی نہیں کھلاتا “ یعنی وہ تمام مخلوقات کو رزق عطا کرتا ہے بغیر اس کے کہ اس کو ان میں سے کسی کے پاس کوئی حاجت ہو۔ تب یہ کیسے مناسب ہے کہ میں کسی ایسی ہستی کو اپنا والی بنا لوں جو پیدا کرنے والی ہے نہ رزق عطا کرنے والی، جو بےنیاز ہے نہ قابل تعریف۔ (قل انی امرت ان اکون اول من اسلم) ” کہہ دیجیے ! مجھے حکم ہوا ہے کہ سب سے پہلے حکم مانوں “ یعنی میں اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کی اطاعت کے ساتھ اس کے سامنے سرتسلیم خم کر دوں، کیونکہ میں ہی سب سے زیادہ اس بات کا مستحق ہوں کہ اپنے رب کے احکام کی اطاعت کروں (ولا تکونن من المشرکین) ” اور آپ ہرگز شرک کرنے والوں میں سے نہ ہوں “ یعنی مجھے اس بات سے بھی روک دیا گیا ہے کہ میں مشرکوں میں شامل ہوں یعنی ان کے اعتقادات میں نہ ان کے ساتھ مجالست میں اور نہ ان کے ساتھ اجتماع میں اور یہ حکم میرے لئے سب سے بڑا فرض اور سب سے بڑا واجب ہے۔ (قل انی اخاف ان عصیت ربی عذاب یوم عظیم ) ” کہہ دیجیے ! میں ڈرتا ہوں، اگر میں نے اپنے رب کی نافرمانی کی، بڑے دن کے عذاب سے “ کیونکہ شرک ہمیشہ جہنم میں رہنے اور اللہ جبار کی ناراضی کا موجب ہے اور یوم عظیم سے مراد وہ دن ہے جس کے عذاب سے خوف کھایا جاتا ہے اور اس کی سزا سے بچا جاتا ہے، کیونکہ جو اس روز عذاب سے بچا لیا گیا وہی درحقیقت اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سائے میں ہوگا اور جس نے اس عذاب سے نجات پا لی وہی درحقیقت کامیاب ہے جیسے جس کو اس دن کے عذاب سے نجات نہ ملی تو وہ بدبخت ہلاک ہونے والا ہے۔ یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی توحید کے دلائل ہیں کہ صرف وہی ایک ہستی ہے جو تکلیفوں کو دور کرتی ہے اور صرف وہی ہے جو بھلائی اور خوشحالی عطا کرتی ہے۔ (وان یمسک اللہ بضر) ” اور اگر اللہ تم کو کوئی سختی پہنچائے “ یعنی اگر اللہ تعالیٰ تجھے کسی فقر، مرض، عسرت یا غم و ہموم وغیرہ میں مبتلا کر دے (فلا کاشف لہ الا ھو وان یمسک بخیر فھو علی کل شی قدیر) ” تو اسے کوئی دور کرنے والا نہیں، سوائے اس کے اور اگر پہنچائے وہ تجھ کو کوئی بھلائی، تو وہ ہر چیز پر قادر ہے “ پس جب وہی اکیلا نفع و نقصان پہنچانے کا اختیار رکھتا ہے تو وہی اکیلا عبودیت والوہیت کا بھی مستحق ہے۔ (وھوالقاھر فوق عبادہ) ” اور وہ غالب ہے اپنے بندوں پر “ پس اللہ تعالیٰ کی مشیت کے بغیر کوئی تصرف کرسکتا ہے نہ کوئی حرکت کرنے والا حرکت کرسکتا ہے اور نہ اس کی مشیت کے بغیر کوئی ساکن ہوسکتا ہے۔ مملوک کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اس کی ملکیت اور تسلط سے نکل سکے، وہ اللہ کے سامنے مغلوب و مقہور اور اس کے دائرہ تدبیر میں ہیں۔ جب اللہ تعالیٰ غالب و قاہر ہے اور دوسرے مغلوب و مقہور، تو ظاہر ہوا کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی عبادت کا مستحق ہے (وھو الحکیم) ” اور وہ دانا ہے۔ “ وہ اپنے اوامرونواہی، ثواب و عقاب اور خلق و قدر میں حکمت سے کام لیتا ہے (الخبیر) ” خبر دار ہے۔ “ وہ اسرار و ضمائر اور تمام مخفی امور کی اطلاع رکھتا ہے اور یہ سب توحید الٰہی کے دلائل ہیں۔ (قل) ” کہہ دیجیے ! “ چونکہ ہم نے ان کے سامنے ہدایت کو بیان کردیا اور سیدھی راہوں کو واضح کردیا ہے اس لئے ان سے کہہ دیجیے (ای شیء اکبر شھادۃ) ” سب سے بڑھ کر کس کی شہادت ہے۔ “ یعنی اس اصول عظیم کے بارے میں کس کی شہادت سب سے بڑی شہادت ہے (قل اللہ) کہہ دیجیے اللہ تعالیٰ کی شہادت سب سے بڑی شہادت ہے (شھید بینی وبینکم) ” وہ گواہ ہے میرے اور تمہارے درمیان “ پس اس سے بڑا کوئی شاہد نہیں، وہ اپنے اقرار و فعل کے ذریعے سے میری گواہی دیتا ہے، میں جو کچھ کہتا ہوں، اللہ تعالیٰ اس کو متحقق کردیتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرمایا ہے : (آیت) ” اگر یہ ہمارے بارے میں کوئی جھوٹ گھڑتا تو ہم اس کو داہنے ہاتھ سے پکڑ لیتے اور پھر اس کی شہ رگ کاٹ دیتے۔ “ پس اللہ تبارک و تعالیٰ قادر اور حکمت والا ہے۔ اس کی حکمت اور قدرت کے لائق نہیں کہ ایسے جھوٹے شخص کو برقرار رکھے جو یہ دعویٰ کرے کہ وہ اللہ کا رسول نہ ہوا اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اسے ان لوگوں کو دعوت دینے پر مامور کیا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ایسا کوئی حکم نہ دیا ہو اور یہ کہ جو اس کی مخالفت کریں گے، اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے ان کا خون، ان کا مال اور ان کی عورتیں مباح کردی ہیں۔ اس فریب کاری کے باوجود اللہ تعالیٰ اپنے اقرار و فعل کے ذریعے سے اس کی تصدیق کرے، وہ جو کچھ کرے معجزات باہرہ اور آیات ظاہرہ کے ذریعے سے اس کی تائید کرے اور اسے فتح و نصرت سے نوازے جو اس کی مخالفت کرے اور اس سے عداوت رکھے، اسے اپنی نصرت سے محروم کر دے۔ پس اس گواہی سے بڑی کون سی گواہی ہے ؟ واوحی الی ھذا القرآن لانذرکم بہ ومن بلغ) ” اور اتارا گیا میری طرف قرآن، تاکہ ڈراؤں میں تم کو اس کے ساتھ اور جس کو یہ پہنچے “ یعنی تمہارے فائدے اور تمہارے مصالح کے لئے اللہ تعالیٰ نے یہ قرآن میری طرف وحی کیا ہے، تاکہ میں تمہیں درد ناک عذاب سے ڈراؤں۔ (انذار) یہ ہے کہ جس چیز سے ڈرانا مقصود ہو، اسے بیان کیا جائے۔ جیسے ترغیب و ترہیب، اعمال اور اقوال ظاہرہ و باطنہ، جو کوئی ان کو قائم کرتا ہے وہ گویا انداز کو قبول کرتا ہے۔ پس اے مخاطبین ! یہ قرآن تمہیں اور ان تمام لوگوں کو جن کے پاس، قیامت تک یہ پہنچے گا، برے انجام سے ڈراتا ہے۔ کیونکہ قرآن میں ان تمام مطالب الہیہ کا بیان موجود ہے جن کا انسان محتاج ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے اپنی توحید پر اپنی گواہی کا ذکر فرمایا جو سب سے بڑی گواہی ہے، تو اپنے رسول ﷺ سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی خبر کی مخالفت کرنے والوں اور اس کے رسولوں کو جھٹلانے والوں سے کہہ دیجیے ! (ائنکم لتشھدون ان مع اللہ الھۃ اخری قل لا اشھد) ” کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ اور بھی معبود ہیں ؟ کہہ دیجیے ! میں تو گواہی نہیں دیتا “ یعنی اگر وہ گواہی دیں تو ان کے ساتھ گواہی مت دیجیے۔ پس اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کے لاشریک ہونے پر ایک طرف اللہ کی گواہی ہے جو سب سے زیادہ سچا اور تمام جہانوں کا پروردگار ہے اور اسی طرح مخلوق میں سے پاکیزہ ترین ہستی (آخری رسول) کی گواہی ہے جس کی تائید میں قطعی دلائل اور روشن براہین ہیں اور دوسری طرف مشرکین کی شہادت ہے جن کی عقل اور دین خلط ملط ہوگئے ہیں جن کی آراء اور اخلاق خرابی کا شکار ہوگئے ہیں اور جنہوں نے عقل مندوں کو اپنے آپ پر ہنسنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ ان دونوں شہادتوں کے درمیان موازنہ کیا جائے۔ بلکہ ان مشرکین کی گواہی تو خود ان کی اپنی فطرت کے خلاف ہے اور ان کے اقوال اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسروں خداؤں کے اثبات کے بارے میں متناقض ہیں۔ بایں ہمہ جس چیز کی وہ مخالفت کرتے ہیں اس کے خلاف دلائل تو کجا ادنیٰ ساشبہ بھی وارد نہیں ہوسکتا۔ اگر تو سمجھ بوجھ رکھتا ہے تو اپنے لئے ان دونوں میں سے کوئی سی گواہی چن لئے۔ ہم تو اپنے لئے وہی چیز اختیار کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کے لئے اختیار کی ہے اور اس کی پیروی کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ چناچہ فرمایا : (قل انما ھو الہ واحد) ” کہہ دیجیے کہ صرف وہی ایک معبود ہے۔ “ یعنی وہ اکیلا معبود ہے اور اس کے سوا کوئی عبودیت اور الوہیت کا مستحق نہیں، جیسے وہ تخلیق و تدبیر میں منفرد ہے (واننی بری مما تشرکون) ” اور میں بیزار ہوں تمہارے شرک سے “ شعنی تم جن بتوں اور دیگر خداؤں کو اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہراتے ہو اور وہ تمام چیزیں جن کو اللہ تعالیٰ کا شریک بنایا جاتا ہے میں ان سے برأت کا اظہار کرتا ہوں۔ یہ ہے توحید کی حقیقت، یعنی اللہ تعالیٰ کی الوہیت کا اثبات اور اللہ تعالیٰ کے سوا ہر ایک سے اس کی نفی۔ جب اللہ تعالیٰ نے اپنی توحید پر اپنی اور اپنے رسول کی شہادت کا ذکر فرمایا اور اس کے برعکس مشرکین کی شہادت کا بھی ذکر کیا جن کے پاس کوئی علم نہیں، تو اہل کتاب میں سے یہود و نصاریٰ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : (یعرفونہ) ” وہ پہچانتے ہیں اسے “ یعنی وہ توحید کی صحت کو جانتے ہیں (کما یعرفون ابنآء ھم) ” جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں “ یعنی اس کی صحت میں ان کے ہاں کسی بھی پہلو سے کوئی شک نہیں جیسے انہیں اپنی اولاد کے بارے میں کوئی اشتباہ واقع نہیں ہوتا، خاص طور پر وہ بیٹے جو غالب طور پر اپنے باپ کے ساتھ ہوتے ہیں۔ اس آیت کریمہ میں یہ احتمال بھی ہے کہ ضمیر رسول اللہ ﷺ کی طرف لوٹتی ہو۔ تب اس کے معنی ہوں گے کہ آپ ﷺ کی رسالت کے حق ہونے میں اہل کتاب کو کوئی اشتباہ تھا نہ کوئی شک، کیونکہ ان کے پاس آپ کی بعثت کے بارے میں بشارتیں موجود تھیں اور وہ تمام صفات (جو ان کی کتابوں میں لکھی ہوئی تھیں) آپ ﷺ کے سوا کسی پر منطبق ہوتی تھیں نہ آپ ﷺ کے سوا کسی کے شایان شان تھیں۔ دونوں معنی ایک دوسرے کے ساتھ لازم و ملزوم ہیں۔ (الذین خسرہوآ نفسھم) ” وہ لوگ جنہوں نے اپنے نفسوں کو نقصان میں ڈالا “ یعنی جس ایمان اور توحید کے لئے ان کے نفوس کو تخلیق کیا گیا تھا انہوں نے اپنے نفوس کو ان سے بےبہرہ کردیا اور بزرگی کے مالک، بادشاہ حقیقی کے فضل سے ان کو محروم کردیا (فھم لایومنون) ” پس وہ ایمان نہیں لائیں گے “ پس جب ان کے اندر ایمان ہی موجود نہیں تو اس خسارے اور شر کے بارے میں مت پوچھ جو ان کو حاصل ہوگا۔
Top