Dure-Mansoor - Al-An'aam : 13
وَ لَهٗ مَا سَكَنَ فِی الَّیْلِ وَ النَّهَارِ١ؕ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَلَهٗ : اور اس کے لیے مَا : جو سَكَنَ : بستا ہے فِي : میں الَّيْلِ : رات وَالنَّهَارِ : اور دن وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور اسی کے لئے ہے جو ساکن سے رات میں اور دن میں، اور وہ سننے والا جاننے والا ہے۔
(1) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ولہ ما سکن فی الیل والنھار کے بارے میں فرمایا جو رات میں یا دن میں ساکن ہے اور اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت قل اغیر اللہ اتخذ ولیا کے بارے میں فرمایا کہ یہاں سے ولی سے مراد ایسا ولی ہے جسے ولی بنا کر اس کی ربوبیت کا اقرار کیا جائے۔ (آپ فرما دیجئے کیا میں اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو اپنا رب بنالوں) (2) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت فاطر السموت والارض یعنی بغیر نمونے کے پیدا کرنے والا ہے آسمانوں اور زمین کو۔ (3) امام ابو عبید نے فضائل میں، ابن جریر اور ابن الانباری نے الوقف میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ میں نہیں جانتا تھا کہ کیا معنی ہے لفظ آیت فاطر السموت والارض یہاں تک کہ میرے پاس دو دیہاتی آئے جو ایک کنویں کے بارے میں جھگڑا کر رہے تھے ان میں سے ایک نے کہا لفظ آیت انا فطرتھا یعنی میں نے اس کنویں کی ابتداء کی۔ (4) امام عبد الرزاق، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت فاطر السموت والارض سے مراد ہے پیدا کرنے والے آسمانوں کے اور زمین کے۔ (5) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وھو یطعم ولا یطعم سے مراد ہے وہ رزق دیتا ہے اور وہ رزق نہیں دیا جاتا۔ کھانے کے بعد کی دعاء (6) امام نسائی، ابن ابی حاکم، بیہقی نے الشعب میں اور ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ انصار میں سے ایک آدمی نے نبی ﷺ کی دعوت کی ہم بھی آپ کے ساتھ شریک ہوئے جب نبی ﷺ کھانا کھاچکے اور آپ نے اپنے ہاتھوں کو دھویا تو اس طرح دعا فرمائی سب تعریف اس اللہ کے لئے ہے۔ جو کھلاتا ہے اور (خود) نہیں کھلایا جاتا۔ اور ہم پر احسان فرمایا ہم کو ہدایت دی ہم کو کھلایا اور ہم کو پلایا اور یہ اچھی چیز کے ساتھ ہی ہمیں آزماتا ہے۔ سب تعریف اللہ کے لئے ہے جو میرا رب ہے جسے چھوڑا نہیں جاسکتا اور نہ اس سے بدلہ لیا جاسکتا ہے نہ اس کا انکار کیا گیا ہے اور نہ اس سے بےپرواہی برتی جاسکتی ہے۔ سب تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس نے ہم کا کھانا کھلایا اور جس نے ہم کو پانی پلایا اور جس نے ہم کو ننگے ہونے پر کپڑا پہنایا اور ہم کو گمراہی سے ہدایت دی اور اندھے کو آنکھیں دیں اور ہم کو اپنی بہت سی مخلوق پر فضیلت دی سب تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو جہاں والوں کا رب ہے۔ (7) امام عبد الرزاق، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت من یصرف عنہ یومئذ فقد رحمہ یعنی جو شخص جس سے اس دن عذاب کو ہٹا دیا گیا۔ (8) امام ابن ابی حاتم نے بشر بن السری کے طریق سے ہارون نحوی (رح) سے روایت کیا کہ ابی کی قرأۃ میں یوں تھا لفظ آیت من یصرف عنہ یعنی وہ شخص جس سے اللہ تعالیٰ نے اس دن کا عذاب پھیر دیا۔ (9) امام ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وان یمسسک اللہ بضر فلا کاشف لہ سے مراد ہے عافیت یعنی اگر اللہ تعالیٰ تجھے کوئی عافیت پہنچائے تو اسے کوئی روک نہیں سکتا۔
Top