Dure-Mansoor - Al-Baqara : 268
اَلشَّیْطٰنُ یَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَ یَاْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَآءِ١ۚ وَ اللّٰهُ یَعِدُكُمْ مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَ فَضْلًا١ؕ وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌۖۙ
اَلشَّيْطٰنُ : شیطان يَعِدُكُمُ : تم سے وعدہ کرتا ہے الْفَقْرَ : تنگدستی وَيَاْمُرُكُمْ : اور تمہیں حکم دیتا ہے بِالْفَحْشَآءِ : بےحیائی کا وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعِدُكُمْ : تم سے وعدہ کرتا ہے مَّغْفِرَةً : بخشش مِّنْهُ : اس سے (اپنی) وَفَضْلًا : اور فضل وَاللّٰهُ : اور اللہ وَاسِعٌ : وسعت والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
شیطان تم کو ڈراتا ہے تنگدستی سے، اور حکم دیتا ہے تمہیں فحش کاموں کا، اور اللہ وعدہ فرماتا ہے تم سے اپنی طرف سے مغفرت کا اور فضل کا، اور اللہ وسعت والا ہے خوب جاننے والا ہے۔
(1) ترمذی اور اس کو حسن کہا نسائی، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، ابن حبان اور بیہقی نے شعب میں حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بنی آدم کے دل میں شیطان کی طرف سے خیال آتا ہے اور ایک فرشتے کی طرف سے بھی خیال آتا ہے شیطان کا خیال یہ ہے کہ اسے برائی اور حق کو جھٹلانے کا خیال آتا ہے اور فرشتے کا یہ خیال ہے کہ اسے نیکی کرنے اور حق کی تصدیق کا خیال آتا ہے سو تم میں سے جو شخص ایسی کیفیت پائے تو وہ جان لے کہ وہ اللہ کی طرف سے ہے لہٰذا اللہ کی حمد کرے اور جو شخص دوسری کیفیت پائے تو شیطان سے محفوظ رہنے کے لیے اللہ کی پناہ مانگے۔ یہ بات بیان فرما کر آنحضرت ﷺ نے یہ آیت ” الشیطن یعدکم الفقر ویامرکم بالفحشاء “ تلاوت فرمائی۔ (2) ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ دو چیزیں اللہ کی طرف سے ہیں اور دو چیزیں شیطان کی طرف سے ہیں۔ (جیسے فرمایا) لفظ آیت ” الشیطن یعدکم الفقر ویامرکم بالفحشاء “ یعنی شیطان کہتا ہے اپنے مال کو خرچ نہ کرو اور اس کو روکے رکھ کیونکہ تو اس کی طرف (کسی وقت) محتاج ہوگا اور فرمایا لفظ آیت ” واللہ یعدکم مغفرۃ منہ وفضلا “ یعنی اللہ تعالیٰ تم سے وعدہ فرماتے ہیں گناہوں پر مغفرت کرنے کا اور رزق میں زیادتی کرنے کا۔ (3) عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” واللہ یعدکم مغفرۃ منہ وفضلا “ یعنی اللہ تعالیٰ مغفرت کا وعدہ فرماتے ہیں تمہارے برے کاموں نے اور (تمہارے رزق میں) زیادتی کا (وعدہ فرماتے ہیں) تمہارے فقر کو (دور کرنے کے لیے) ۔ (4) ابن المنذر نے خالد ربعی (رح) سے روایت کیا کہ مجھے تین آیات اچھی لگیں جن کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ذکر فرمایا (پہلی آیت) لفظ آیت ” ادعونی استجب لکم “ ان دونوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے اور یہ (حکم) نبی اکرم ﷺ کے لیے تھا پھر اس امت کے لیے بھی فرما دیا اور دوسری آیت اس پر ٹھہر جاؤ جلدی نہ کرو۔ لفظ آیت ” فاذکرونی اذکرکم “ یعنی تم مجھے یاد کرو میں تم کو یاد کروں گا اگر (دعا کے قبول ہونے کا) جب اس کا یقین تیرے دل میں قرار پائے گا تو تیرے ہونٹ خشک نہ ہوں گے ذکر الٰہی سے اور تیسری آیت یہ ہے لفظ آیت ” الشیطن یعدکم الفقر ویامرکم بالفحشاء واللہ یعدکم مغفرۃ منہ وفضلا “ یعنی شیطان تم کو فقر سے ڈراتا ہے اور برے کاموں کا حکم کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ تم کو مغفرت اور فضل کا وعدہ دیتے ہیں۔ (5) احمد نے الزہد میں حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ابن آدم کی مثال اس چیز کی طرح ہے جو اللہ تعالیٰ اور شیطان کے سامنے پڑی ہو اگر اللہ تبارک وتعالیٰ اس پر کرم فرمانا چاہتا تو اس کو شیطان سے لے لیتا ہے اور اگر اللہ تعالیٰ اس پر کرم نہ فرمانا چاہتا ہو تو اسے شیطان کے لیے چھوڑ دیتا ہے۔
Top