Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 268
اَلشَّیْطٰنُ یَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَ یَاْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَآءِ١ۚ وَ اللّٰهُ یَعِدُكُمْ مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَ فَضْلًا١ؕ وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌۖۙ
اَلشَّيْطٰنُ : شیطان يَعِدُكُمُ : تم سے وعدہ کرتا ہے الْفَقْرَ : تنگدستی وَيَاْمُرُكُمْ : اور تمہیں حکم دیتا ہے بِالْفَحْشَآءِ : بےحیائی کا وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعِدُكُمْ : تم سے وعدہ کرتا ہے مَّغْفِرَةً : بخشش مِّنْهُ : اس سے (اپنی) وَفَضْلًا : اور فضل وَاللّٰهُ : اور اللہ وَاسِعٌ : وسعت والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
(اور دیکھنا) شیطان (کا کہا نہ ماننا وہی) تمہیں تنگدستی کا خوف دلاتا اور بےحیائی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور خدا تم سے اپنی بخشش اور رحمت کا وعدہ کرتا ہے اور خدا بڑی کشائش والا اور سب کچھ جاننے والا ہے
(268) شیطان صدقہ وخرات کے وقت تمہیں محتاجی سے ڈراتا ہے اور اس طریقہ پر زکوٰۃ سے منع کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ زکوٰۃ و خیرات کی ادائیگی پر گناہوں کی معافی، اموال کی زیادتی اور آخرت میں ثواب کا وعدہ فرماتا ہے اور اللہ تعالیٰ بخششوں اور گناہوں کی معافی میں بہت وسعت اور فراخی والے اور تمہاری نیتوں اور تمہارے صدقات کو اچھی طرح جاننے والے ہیں۔ شان نزول : یا ایھا الذین امنوا انفقوا (الخ) امام حاکم ؒ ، ترمذی ؒ ، ابن ماجہ ؒ وغیرہ نے حضرت براء ؓ سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت ہم انصاریوں کے بارے میں نازل ہوئی تھی کہ ہم کھجوروں کے باغوں والے تھے ہم میں سے ہر ایک شخص اپنی کھجوروں میں سے ان کی کمی زیادتی کے لحاظ سے اللہ کی راہ میں دینے کے لیے لایا کرتا تھا اور کچھ لوگ ایسے بھی تھے کہ وہ اس قسم کے نیک کاموں میں کوئی خاص دلچسپی کا اظہار کرتے تھے چناچہ ان میں سے کوئی شخص ایسا خوشہ لے کر آتا تھا جس میں معمولی اور ہلکی قسم کی کھجوریں لگی ہوتی تھیں اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت مبارکہ نازل فرمائی کہ اے ایمان والو اپنی کمائی میں سے بہترین چیز خرچ کرو۔“۔ اور ابوداؤد ؒ نسائی ؒ اور حاکم ؒ نے سہل بن حنیف ؒ سے روایت کیا ہے کہ لوگ اپنے پھلوں میں سے برا اور ردی پھل صدقہ و خیرات کے لیے نکالا کرتے تھے، اس پر یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی کہ ”بےکار چیز کی طرف نیت مت لے جایا کرو کہ اس میں سے تم خرچ کرو“۔ اور امام حاکم ؒ نے جابر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صدقہ فطر میں کھجوروں کا ایک صاع دینے کا حکم فرمایا تو ایک شخص ردی کھجوریں لے کر آیا، اس پر قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوئی۔ (آیت) ”یا ایھا الذین امنوا (الخ) اور ابن ابی حاتم ؒ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ صحابہ کرام ؓ کھانے کی سستی چیزیں خرید کر ان کو صدقہ کیا کرتے تھے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top