Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 49
وَ قَالُوْۤا ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ خَلْقًا جَدِیْدًا
وَقَالُوْٓا : اور وہ کہتے ہیں ءَاِذَا : کیا۔ جب كُنَّا : ہم ہوگئے عِظَامًا : ہڈیاں وَّرُفَاتًا : اور ریزہ ریزہ ءَاِنَّا : کیا ہم یقینا لَمَبْعُوْثُوْنَ : پھر جی اٹھیں گے خَلْقًا : پیدائش جَدِيْدًا : نئی
اور کہتے ہیں کہ کیا جب ہم (مر کر) ہڈیاں اور چورا ہوجائیں گے، تو کیا پھر ہم نئے سرے سے پیدا کر کے اٹھائے جائیں گے ؟
87۔ منکرین کا بعث بعد الموت پر اچنبھا :۔ یعنی ان کے خیال میں یہ بڑی انہونی اور ناممکن بات ہے۔ اسی لئے یہ لوگ تعجب اور استہزاء کے طور پر اس طرح کہتے ہیں کہ ” جب ہم مر کر ہڈیاں اور چورہ بن جائیں گے تو کیا پھر بھی ہمیں زندہ کرکے اٹھایا جائیگا۔ “ یعنی یہ تو ایک انہونی بات ہے۔ سو ان کی کھوپڑیوں کے مطابق اور انسانی طاقت کے اعتبار سے واقعی ایسے ہی ہے۔ لیکن جس قادر مطلق نے انکو پہلی مرتبہ پیدا کیا اس کی طاقت کے اعتبار سے یہ کچھ بھی مشکل نہیں۔ بلکہ صرف ایک حکم اور اشارے کی دیر ہے اور بس۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا : فانماھی زجرۃ واحدۃ فاذا ہم بالساہرۃ ، (النازعات : 13۔ 14) یعنی ” وہ تو محض ایک ڈانٹ اور جھڑکی ہوگی جس کے نتیجے میں یہ سب کے سب ایک بڑے کھلے میدان میں آموجود ہوں گے۔ “ ان کیلئے کسی انکار یا تسویف کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔
Top