Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 81
وَ كَیْفَ اَخَافُ مَاۤ اَشْرَكْتُمْ وَ لَا تَخَافُوْنَ اَنَّكُمْ اَشْرَكْتُمْ بِاللّٰهِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِهٖ عَلَیْكُمْ سُلْطٰنًا١ؕ فَاَیُّ الْفَرِیْقَیْنِ اَحَقُّ بِالْاَمْنِ١ۚ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَۘ
وَكَيْفَ : اور کیونکر اَخَافُ : میں ڈروں مَآ اَشْرَكْتُمْ : جو تم شریک کرتے ہو (تمہارے شریک) وَلَا تَخَافُوْنَ : اور تم نہیں ڈرتے اَنَّكُمْ : کہ تم اَشْرَكْتُمْ : شریک کرتے ہو بِاللّٰهِ : اللہ کا مَا : جو لَمْ يُنَزِّلْ : نہیں اتاری بِهٖ : اس کی عَلَيْكُمْ : تم پر سُلْطٰنًا : کوئی دلیل فَاَيُّ : سو کون الْفَرِيْقَيْنِ : دونوں فریق اَحَقُّ : زیادہ حقدار بِالْاَمْنِ : امن کا اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
بھلا میں ان چیزوں سے جن کو تم (خدا کا) شریک بناتے ہو کیونکہ ڈروں جبکہ تم اس نے نہیں ڈرتے کہ خدا کے ساتھ شریک بناتے ہو جس کی اس نے کوئی سند نازل نہیں کی۔ اب دونوں فریق میں سے کون سا فریق امن (اور جمعیت خاطر) کا مستحق ہے۔ اگر سمجھ رکھتے ہو (تو بتاؤ)
(81) تو پھر میں ان معبودان باطل سے کیا ڈروں، حالانکہ تم تو اللہ تعالیٰ سے بھی نہیں ڈرتے، حضرت ابراہیم ؑ کی قوم ان کو اپنے معبودان باطل کے انکار پر ڈراتی تھی کہ کہیں یہ تمہیں کسی آفت میں مبتلا نہ کردیں، اسی بنا پر حضرت ابراہیم ؑ نے فرمایا کہ میں ان سے کیوں ڈروں، ان دونوں جماعتوں میں سے یعنی میرے اور تمہارے میں سے اپنے معبود کی جانب سے امن کا کون زیادہ مستحق ہے۔
Top