Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 81
وَ كَیْفَ اَخَافُ مَاۤ اَشْرَكْتُمْ وَ لَا تَخَافُوْنَ اَنَّكُمْ اَشْرَكْتُمْ بِاللّٰهِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِهٖ عَلَیْكُمْ سُلْطٰنًا١ؕ فَاَیُّ الْفَرِیْقَیْنِ اَحَقُّ بِالْاَمْنِ١ۚ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَۘ
وَكَيْفَ : اور کیونکر اَخَافُ : میں ڈروں مَآ اَشْرَكْتُمْ : جو تم شریک کرتے ہو (تمہارے شریک) وَلَا تَخَافُوْنَ : اور تم نہیں ڈرتے اَنَّكُمْ : کہ تم اَشْرَكْتُمْ : شریک کرتے ہو بِاللّٰهِ : اللہ کا مَا : جو لَمْ يُنَزِّلْ : نہیں اتاری بِهٖ : اس کی عَلَيْكُمْ : تم پر سُلْطٰنًا : کوئی دلیل فَاَيُّ : سو کون الْفَرِيْقَيْنِ : دونوں فریق اَحَقُّ : زیادہ حقدار بِالْاَمْنِ : امن کا اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
اور میں اس سے کیوں ڈرنے لگا جس کو تم نے شریک ٹھیرا رکھا ہے درآنحالیکہ تم تو اس سے ڈرتے نہیں ہو کہ تم نے اللہ کا شریک ٹھیرایا ہے جن کے باب میں اس نے تم پر کوئی بھی دلیل نہیں اتاری ہے سو دونوں گروہوں میں سے امن کا زیادہ حقدار کون ہے ؟ اگر تم جانتے ہو،121 ۔
121 ۔ اگر تم صاحب علم وصاحب ایمان ہو تو خود ہی بتاؤ کہ سلامتی اور بےخوفی کا مستحق ہم دونوں میں سے کون سافریق ہے ؟ اہل توحید یا اہل شرک۔ (آیت) ” فای الفریقین “۔ غایت تواضع وکسر نفسی سے حضرت نے یہ نہ فرمایا کہ ہم دونوں میں سے کون مستحق امن ہے بلکہ یہ فرمایا کہ اہل توحید اور اہل شرک ان دو میں سے کون مستحق امن ہے، ادب و احتیاط کوئی سیکھنا چاہے تو انہی حضرات انبیاء سے سیکھے ولم یقل فاینا احق بالامن انا ام انتم احترازا من تزکیتہ نفسہ فعدل عنہ (کشاف) (آیت) ” کیف۔۔۔ سلطنا “۔ ڈرنا مجھ کو چاہیے یا تم کو ؟ میں جو حاکم یکتا کی یکتائی کا قائل ہوں یا تم کو جنہوں نے بےدلیل، بےسند دیوتاؤں معبودوں کی فوج گڑھ رکھی ہے۔ کیسی الٹی بات کررہے ہو کہ مجھے ڈرا رہے ہو، میں جو توحید پر قائم ہوں تو میں تو ڈرجاؤں، اور تم جو اعظم ذنوب، شرک میں مبتلا ہو، تو تم بےخوف بنے رہو !۔
Top