Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 82
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْۤا اِیْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓئِكَ لَهُمُ الْاَمْنُ وَ هُمْ مُّهْتَدُوْنَ۠   ۧ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَلَمْ يَلْبِسُوْٓا : نہ ملایا اِيْمَانَهُمْ : اپنا ایمان بِظُلْمٍ : ظلم سے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَهُمُ : ان کے لیے الْاَمْنُ : امن (دلجمعی) وَهُمْ : اور وہی مُّهْتَدُوْنَ : ہدایت یافتہ
جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو (شرک کے) ظلم سے مخلوط نہیں کیا ان کے لئے امن (اور جمعیت خاطر) ہے۔ اور وہی ہدایت پانے والے ہیں۔
(82) اگر خبر رکھتے ہو تو بتلاؤ مگر وہ کچھ بھی نہ بتلا سکے تو اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم ؑ کی طرف سے امن والی جماعت کو بیان فرما دیا کہ جو اپنے ایمان کو شرک ونفاق کے ساتھ نہیں ملاتا، وہ ہی اپنے معبود کی جانب سے امن والے ہیں، یا وہی لوگ قیامت کے دن امن والے ہوں گے اور ان ہی کو صحیح محبت کی طرف رہنمائی حاصل ہوگی۔ شان نزول : (آیت) ”الذین امنوا ولم“۔ (الخ) اب ابی حاتم ؒ نے بواسطہ عبداللہ بن زجر، بکربن سوادہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ دشمنوں کے ایک شخص نے مسلمانوں پر حملہ کیا اور ان میں سے ایک کو شہید کردیا اور پھر دوبارہ حملہ کرکے دوسرے کو شہید کردیا اور تیسری مرتبہ حملہ کیا تو تیسرے شخص کو بھی شہید کردیا، اس کے بعد وہ کہنے لگا کہ ان افعال کے بعد اب کیا ایمان مجھے سود مند ہوگا، رسول اکرم ﷺ نے فرمایا، ہاں فائدہ دے گا تو اس نے اپنے گھوڑے کو مار ڈالا اور اس کے بعد اپنے ساتھیوں پر حملہ کرکے یکے بعد دیگرے تین آدمیوں کو ہلاک کردیا اور پھر خود بھی شہید ہوگئے راوی کہتے ہیں، سب کا یہی خیال ہے کہ یہ آیت ان ہی کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
Top