Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 81
وَ كَیْفَ اَخَافُ مَاۤ اَشْرَكْتُمْ وَ لَا تَخَافُوْنَ اَنَّكُمْ اَشْرَكْتُمْ بِاللّٰهِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِهٖ عَلَیْكُمْ سُلْطٰنًا١ؕ فَاَیُّ الْفَرِیْقَیْنِ اَحَقُّ بِالْاَمْنِ١ۚ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَۘ
وَكَيْفَ : اور کیونکر اَخَافُ : میں ڈروں مَآ اَشْرَكْتُمْ : جو تم شریک کرتے ہو (تمہارے شریک) وَلَا تَخَافُوْنَ : اور تم نہیں ڈرتے اَنَّكُمْ : کہ تم اَشْرَكْتُمْ : شریک کرتے ہو بِاللّٰهِ : اللہ کا مَا : جو لَمْ يُنَزِّلْ : نہیں اتاری بِهٖ : اس کی عَلَيْكُمْ : تم پر سُلْطٰنًا : کوئی دلیل فَاَيُّ : سو کون الْفَرِيْقَيْنِ : دونوں فریق اَحَقُّ : زیادہ حقدار بِالْاَمْنِ : امن کا اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
اور (آخر) میں ان چیزوں سے کیوں ڈروں جن کو تم لوگوں نے خدا کا شریک ٹہہرا رکھا ہے، جب کہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ تم اللہ کا شریک ٹھہراتے ہو ایسی چیزوں کو جن کے لئے اللہ نے تم پر کوئی سند نہیں اتاری ؟ تو (تم ہی بتاؤ کہ ایمان و کفر کے) ان دونوں گروہوں میں سے کون زیادہ حق دار ہے امن کا اگر تم جانتے ہو ؟
146 غیر اللہ سے ڈرنا محض توہم پرستی ہے : سو حضرت ابراہیم نے ان لوگوں سے فرمایا کہ میں ان بےحقیقت چیزوں سے کیسے ڈروں جن کو تم نے اس خدا کا شریک ٹھہرا دیا ہے جو کہ خالق ومالک، معبود برحق، قادر مطلق اور وحدہ لاشریک ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اس کا کوئی شریک ہے نہ ہوسکتا ہے۔ تو ایسے میں تمہارے ان خودساختہ شریکوں سے ڈرنا محض توہم پرستی ہے جن کی کوئی حقیقت اور بنیاد سرے سے ہے ہی نہیں۔ بلکہ ڈرنا صرف اس اللہ سے چاہیے جو کہ سب کا خالق ومالک ہے اور جس کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہر چیز کی باگ ڈور اور ہر قسم کا نفع و نقصان ہے۔ پس ہمارا بھروسہ اسی پر ہے اور ہر مومن کا بھروسہ اسی پر ہونا چاہیے کہ اس ساری کائنات کا خالق ومالک بھی وہی وحدہ لا شریک ہے اور اس میں حاکم و متصرف بھی وہی۔ اور نفع و نقصان کے تمام اختیارات بھی اسی وحدہ لا شریک کے قبضہ قدرت میں ہیں۔ اسی لیے عقل و نقل دونوں کا تقاضا ہے کہ ہر قسم کے نفع کی امید بھی اسی سے رکھی جائے اور نقصان کا خوف بھی اسی سے رکھا جائے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل - 147 شرک کیلئے کوئی سند ہوسکتی ہی نہیں : سو حضرت ابراہیم نے ان سے فرمایا کہ تم لوگوں نے ایسی چیزوں کو اللہ کا شریک ٹھہرا رکھا ہے جن کے لیے اللہ تعالیٰ نے کوئی سند نہیں اتاری۔ کسی بھی طرح کی کوئی سند۔ نہ عقل کی نہ نقل کی۔ بھلا شرک اور مشرک کے لیے کوئی سند اور دلیل ہو ہی کیا سکتی ہے جبکہ معبود برحق صرف اللہ وحدہٗ لاشریک ہے ؟ جیسا کہ ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَمَنْ یَّدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہاً اٰخر لَا بُرْھَانَ لَہ بہٖ } ۔ (المومنون : 117) ۔ بھلا جس چیز کی سرے سے کوئی اساس و بنیاد ہی نہ ہو اس کی کوئی سند اور دلیل ہو ہی کس طرح سکتی ہے ؟ سو مشرک لوگ جن چیزوں کا سہارا لیتے ہیں وہ محض اوہام و ظنون کا پلندہ ہوتا ہے اور بس ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اس کے برعکس عقیدئہ توحید عقل سلیم اور فطرت مستقیم کے تقاضوں کے عین مطابق اور حق و حقیقت کے ٹھوس اصولوں پر مبنی ہے جس سے انسان کو داخلی استحکام اور سکون و اطمینان کی دولت سے سرفرازی نصیب ہوتی ہے اور وہ حق و حقیقت کی اس راہ پر گامزن ہوجاتا ہے۔ اور وہ راہ حق و ہدایت سے سرفراز کرنے والی واحد راہ ہے۔ 148 امن وامان کا حقدار کون ؟ : سو حضرت ابراہیم نے ان لوگوں کے ضمیروں پر دستک دیتے ہوئے ان سے فرمایا کہ بتاؤ ایمان وکفر کے ان دونوں گروہوں میں سے کون زیادہ حق دار ہے امن کا ؟ ہم جو کہ ایک اللہ کو مانتے اور اسی کی بندگی کرتے ہیں یا تم جو کہ اس کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہراتے ہو ؟ یعنی ایک فریق تو اہل توحید کا ہے جو اللہ وحدہ لاشریک ہی کی بندگی کرتے ہیں جو کہ معبود برحق ہے اور دوسرا فریق اہل کفر و شرک کا ہے جنہوں نے طرح طرح کے خودساختہ معبود بنا رکھے ہیں۔ اب تم ہی لوگ بتاؤ کہ ازراہ عدل و انصاف ان دونوں میں سے کونسا فریق امن کا زیادہ حقدار ہے اور کونسا نہیں ؟ سو عقل و نقل کی روشنی کے مطابق امن وامان کے حقدار وہی لوگ ہیں اور وہی ہوسکتے ہیں جو توحید پر قائم اور صراط مستقیم پر گامزن ہیں ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top