Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 80
وَ حَآجَّهٗ قَوْمُهٗ١ؕ قَالَ اَتُحَآجُّوْٓنِّیْ فِی اللّٰهِ وَ قَدْ هَدٰىنِ١ؕ وَ لَاۤ اَخَافُ مَا تُشْرِكُوْنَ بِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ رَبِّیْ شَیْئًا١ؕ وَسِعَ رَبِّیْ كُلَّ شَیْءٍ عِلْمًا١ؕ اَفَلَا تَتَذَكَّرُوْنَ
وَحَآجَّهٗ : اور اس سے جھگڑا کیا قَوْمُهٗ : اس کی قوم قَالَ : اس نے کہا اَتُحَآجُّوْٓنِّىْ : کیا تم مجھ سے جھگڑتے ہو فِي : میں اللّٰهِ : اللہ وَ : اور قَدْ هَدٰىنِ : اس نے مجھے ہدایت دے دی ہے وَ : اور لَآ اَخَافُ : نہیں ڈرتا میں مَا تُشْرِكُوْنَ : جو تم شریک کرتے ہو بِهٖٓ : اس کا اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّشَآءَ : چاہے رَبِّيْ : میرا رب شَيْئًا : کچھ وَسِعَ : احاطہ کرلیا رَبِّيْ : میرا رب كُلَّ شَيْءٍ : ہر چیز عِلْمًا : علم اَ : کیا فَلَا تَتَذَكَّرُوْنَ : سو تم نہیں سوچتے
اور انکی قوم ان سے بحث کرنے لگی تو انہوں نے کہا کہ تم مجھ سے خدا کے بارے میں (کیا) بحث کرتے ہو اس نے تو مجھے سیدھا راستہ دکھا دیا ہے اور جن چیزوں کو تم اس کا شریک بناتے ہو میں ان سے نہیں ڈرتا۔ ہاں جو میرا پروردگار اپنے علم سے ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے۔ کیا تم خیال نہیں کرتے ؟
(80) ان کی قوم نے ان سے فضول حجت کرنا شروع کی اور ان معبودان باطل سے ڈرایا تاکہ حضرت ابراہیم ؑ دین الہی کو چھوڑدیں۔ حضرت ابراہیم ؑ نے فرمایا کیا تم اپنے بتوں کی وجہ سے توحید خداوندی میں مجھ سے باطل حجت کرتے ہو اور مجھے ان بتوں سے ڈراتے ہو کہ میں اللہ کے دین کو چھوڑ دوں ؟ حالانکہ میرے پروردگار نے مجھے صحیح راستہ دکھا دیا ہے۔ البتہ اگر اللہ تعالیٰ میرے دل سے اپنی معرفت نکال لے، تب تو میں تمہارے ان بتوں سے ڈروں، میرا پروردگار اس بات کو بخوبی جانتا ہے کہ تم حق پر نہیں ہو کیا اتنا کچھ کلام حق سننے کے بعد بھی نصیحت نہیں حاصل کرتے ؟
Top