Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 81
وَ كَیْفَ اَخَافُ مَاۤ اَشْرَكْتُمْ وَ لَا تَخَافُوْنَ اَنَّكُمْ اَشْرَكْتُمْ بِاللّٰهِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِهٖ عَلَیْكُمْ سُلْطٰنًا١ؕ فَاَیُّ الْفَرِیْقَیْنِ اَحَقُّ بِالْاَمْنِ١ۚ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَۘ
وَكَيْفَ : اور کیونکر اَخَافُ : میں ڈروں مَآ اَشْرَكْتُمْ : جو تم شریک کرتے ہو (تمہارے شریک) وَلَا تَخَافُوْنَ : اور تم نہیں ڈرتے اَنَّكُمْ : کہ تم اَشْرَكْتُمْ : شریک کرتے ہو بِاللّٰهِ : اللہ کا مَا : جو لَمْ يُنَزِّلْ : نہیں اتاری بِهٖ : اس کی عَلَيْكُمْ : تم پر سُلْطٰنًا : کوئی دلیل فَاَيُّ : سو کون الْفَرِيْقَيْنِ : دونوں فریق اَحَقُّ : زیادہ حقدار بِالْاَمْنِ : امن کا اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
بھلا میں ان چیزوں سے جن کو تم (خدا کا) شریک بناتے ہو کیونکرڈروں جب کہ تم اس سے نہیں ڈرتے کہ خدا کے ساتھ شریک بناتے ہو جس کی اس نے کوئی سند نازل نہیں کی۔ اب دونوں فریق میں سے کون سا فریق امن (اور جمعیت خاطر) کا مستحق ہے۔ اگر سمجھ رکھتے ہو (تو بتاؤ)
وکیف اخاف ما اشرکتم اور جن کو تم نے اللہ کا شریک بنا رکھا ہے۔ میں ان سے کس طرح ڈر سکتا ہوں۔ ان میں سے تو کوئی اللہ کی مشیت کے بغیر مجھے دکھ نہیں پہنچا سکتی۔ ولا تخافون انکم اشرکتم باللہ ما لم ینزل بہ علیکم سلطنا حالانکہ (جو بات حقیقت میں ڈرنے کی ہے وہ یہ ہے کہ مختار کل قادر مطلق حقیقی فائدہ بخش نفع رساں ہستی کا کسی کو ساجھی قرار دیا جائے مگر) تم اس بات کا خوف نہیں کرتے کہ اللہ کے ساتھ تم ایسی ہستیوں کو شریک بناتے ہو جن کو شریک قرار دینے کی اللہ نے تمہارے لئے کوئی دلیل نہیں اتاری (نہ عقلی نہ نقلی) فای الفریقین احق بالامن پس (دنیا و آخرت کے عذاب و شدائد سے) محفوظ رہنے کا زیادہ مستحق دونوں فریقوں میں سے کون سا فریق ہے اہل توحید کا گروہ جس کا عقیدہ عقل و نقل کے تقاضوں کے موافق ہے یا اہل شرک کا گروہ جن کے پاس اپنے شرکیہ عقیدہ کی کوئی دلیل نہیں۔ ای الفریقین فرمایا اَیُّنَا (ہم میں سے کون) نہیں فرمایا کیونکہ اَیُّنَاکہنے میں تزکیۂ خودی کا شائبہ تھا پھر اس بات کی طرف بھی اشارہ کرنا تھا کہ استحقاق امن کی خصوصیت صرف میری ذات کے ساتھ ہی نہیں بلکہ اہل توحید کا پورا گروہ اس کا مستحق ہے کوئی موحد ہو۔ درپردہ اس میں مشرکوں کو توحید کی ترغیب بھی دی جا رہی ہے۔ ان کنتم تعلمون اگر تم جانتے ہو کہ کس سے خوف کیا جانا چاہئے تو صرف اللہ سے ڈرو اس کے سوا کسی سے نہ ڈرو۔ انکی جزا محذوف ہے جس پر کلام سابق دلالت کررہا ہے۔ یا (کنتم تعلمون بمعنی فعل نہیں بلکہ اسم فاعل کے معنی میں ہے اس صورت میں) یہ معنی ہوگا کہ اگر تم اہل بصیرت اور دانشمند ہو تو میرے سوال کا جواب انصاف کے ساتھ دو ۔
Top