Jawahir-ul-Quran - Al-An'aam : 81
وَ كَیْفَ اَخَافُ مَاۤ اَشْرَكْتُمْ وَ لَا تَخَافُوْنَ اَنَّكُمْ اَشْرَكْتُمْ بِاللّٰهِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِهٖ عَلَیْكُمْ سُلْطٰنًا١ؕ فَاَیُّ الْفَرِیْقَیْنِ اَحَقُّ بِالْاَمْنِ١ۚ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَۘ
وَكَيْفَ : اور کیونکر اَخَافُ : میں ڈروں مَآ اَشْرَكْتُمْ : جو تم شریک کرتے ہو (تمہارے شریک) وَلَا تَخَافُوْنَ : اور تم نہیں ڈرتے اَنَّكُمْ : کہ تم اَشْرَكْتُمْ : شریک کرتے ہو بِاللّٰهِ : اللہ کا مَا : جو لَمْ يُنَزِّلْ : نہیں اتاری بِهٖ : اس کی عَلَيْكُمْ : تم پر سُلْطٰنًا : کوئی دلیل فَاَيُّ : سو کون الْفَرِيْقَيْنِ : دونوں فریق اَحَقُّ : زیادہ حقدار بِالْاَمْنِ : امن کا اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
اور میں کیونکر ڈروں87 تمہارے شریکوں سے اور تم نہیں ڈرتے اس بات سے کہ شریک کرتے ہو اللہ کا ان کو جس کی نہیں اتاری اس نے تم پر کوئی دلیل اب دونوں فرقوں میں کون مستحق ہے دلجمعی کا بولو اگر تم سمجھ رکھتے ہو
87 مَا اَشْرَکْتُمْ میں مَا سے معبودان باطلہ مراد ہیں۔ اور صلہ میں عائد محذوف ہے ای ما اشرکتموہ اسی طرح ما لم ینزل میں بھی ما سے معبودان باطلہ مراد ہیں اور بِہٖ میں مضاف محذوف ہے بمعبودیتہ یعنی ڈرنا تو تمہیں چاہئے جو علیم وقدیر اور متصرف و کارساز ہستی کے ساتھ اس کے لاچار بندوں کو شریک بناتے ہو جن کے معبود ہونے پر کوئی دلیل موجود نہیں، میں تمہارے ان معبودان باطلہ سے کیوں ڈروں جو بےبس اور بےاختیار ہیں فای الفریقین احق بالامن اب تم ہی بتاؤ کہ عذاب سے امن و سلامتی کا مستحق کون ہے تم شرک کرنے والے یا میں شرک سے دور رہنے والا اور صرف ایک اللہ کی عبادت کرنے والا۔ اگلی آیت میں اس سوال کا جواب ہے۔
Top