Ashraf-ul-Hawashi - Al-An'aam : 13
وَ لَهٗ مَا سَكَنَ فِی الَّیْلِ وَ النَّهَارِ١ؕ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَلَهٗ : اور اس کے لیے مَا : جو سَكَنَ : بستا ہے فِي : میں الَّيْلِ : رات وَالنَّهَارِ : اور دن وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور جتنی چیزیں رات اور دن میں بستی ہیں وہ (سب) اس (خدا) کی ہیں اور وہ (ان کی باتوں کو) سنتا ہے (ان کے حالوں کو) جانتا ہے1
1 آیت قل لمن مافی السمٰوٰ ت والا رض میں مکان جگہ کے اعتبار سے تعمیم تھا اذلامکان سوا ھما اور اس آیت میں تعمیم باعتبار زمان ہے کیونکہ رات دن کے علاوہ اور کوئی زمان (وقت) نہیں ہے گویا ہر جگہ اور ہر وقت اس کو حکومت اور اسی کا قبضہ وقتدار ہے۔ (رازی) یاد رہے کہ یہاں سکون بمعنی حلول ہے یعنی رہنا اور سکون جو حرکت کی ضد ہے وہ مراددنہی ہے پھر یہ ثابت کرنے کے بعد کہ اللہ تعالیٰ تمام مکا نیات کا مالک ہے۔ اسمیع العلیم فرماکر اللہ تعالیٰ کے فاعل مختار ہونے کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس سے ایجاب بالذات کی تردید ہوتی ہے (رازی)
Top