Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 9
وَ لَوْ جَعَلْنٰهُ مَلَكًا لَّجَعَلْنٰهُ رَجُلًا وَّ لَلَبَسْنَا عَلَیْهِمْ مَّا یَلْبِسُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر جَعَلْنٰهُ : ہم اسے بناتے مَلَكًا : فرشتہ لَّجَعَلْنٰهُ : تو ہم اسے بناتے رَجُلًا : آدمی وَّلَلَبَسْنَا : ہم شبہ ڈالتے عَلَيْهِمْ : ان پر مَّا يَلْبِسُوْنَ : جو وہ شبہ کرتے ہیں
اور اگر ہم رسول بنا کر بھیجتے کسی فرشتہ کو تو وہ بھی آدمی ہی کی صورت میں ہوتا اور ان کو اسی شبہ میں ڈالتے جس میں اب پڑ رہے ہیں2
2 چونکہ فرشتہ کو اصلی صورت میں بھیجنے کی نفی تو پہلی آیت میں ہوچکی ہے اب دوسرے احتمال کا جواب دیتے ہیں وہ یہ کہ فرشتہ آدمی کی صورت میں بھیجا جائے، کیونکہ اسی صورت میں مجانست صوری کی بناء پر لوگ اس کے نمونہ اور تعلیم سے منتفع ہوسکتے ہیں لیکن اس تقدیر پر منکرین کے شبہات کا ازالہ نہیں ہوسکتا۔ جو شکوک و شبہات رسول کے بشر ہونے پر کرتے تھے وہ ملک کے بصورت بشر آنے پر بھی بدستور کرتے رہیں گے۔
Top