Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 9
وَ لَوْ جَعَلْنٰهُ مَلَكًا لَّجَعَلْنٰهُ رَجُلًا وَّ لَلَبَسْنَا عَلَیْهِمْ مَّا یَلْبِسُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر جَعَلْنٰهُ : ہم اسے بناتے مَلَكًا : فرشتہ لَّجَعَلْنٰهُ : تو ہم اسے بناتے رَجُلًا : آدمی وَّلَلَبَسْنَا : ہم شبہ ڈالتے عَلَيْهِمْ : ان پر مَّا يَلْبِسُوْنَ : جو وہ شبہ کرتے ہیں
اور اگر ہم کوئی فرشہ اتارتے بھی تو یقیناً اس کو کسی انسان کی شکل ہی میں اتارتے، اور (اس صورت میں) انکو اس پر بھی یقیناً وہی شبہ ہوتا جس میں یہ اب پڑے ہوئے ہیں،2
15 فرمائشوں پر فرشتوں کو اتارنے کا فائدہ نہیں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر ہم کوئی فرشتہ اتار بھی دیتے تو یقینا وہ کسی انسان ہی کی شکل میں ہوتا۔ کیونکہ فرشتے کو اپنی اصل شکل میں دیکھنا کسی عام انسان کے بس میں نہیں۔ کیونکہ فرشتے کی اصل حقیقت جو کہ نور مجرد ہے اس کو اپنی ان ناسوتی آنکھوں سے دیکھنا عام انسان کے بس میں نہیں۔ اور یہ حضرات انبیائے کرام ۔ علیھم الصلوۃ والسلام ۔ ہی کا ظرف اور انہی کا مقام ہوسکتا ہے کہ وہ ان نوری وجودوں کو دیکھ سکیں اور اس رؤیت کو سہار سکیں۔ (جامع البیان، ابن کثیر اور معارف القرآن وغیرہ) ۔ تو پھر یہ لوگ فرشتوں کو اپنی ان ناسوتی آنکھوں سے کس طرح دیکھ سکتے ہیں۔ سو ایسے میں ان کا یہ مطالبہ سراسر ایک نامعقول اور ناقابل عمل مطالبہ ہے۔ بہرکیف ان لوگوں کے اس بیہودہ مطالبے اور سوال کے جواب میں ارشاد فرمایا گیا کہ فرشتے کو اپنی اصل اور حقیقی شکل میں دیکھنا کسی عام انسان کے بس میں نہیں۔ اور اگر فرشتے کو کسی انسانی شکل میں بھیجا جاتا تو ان کا وہ اشتباہ بدستور باقی رہتا جس میں یہ اب پڑے ہوئے ہیں۔ 16 فرشتے کو اتارنے کا مطالبہ ایک نامعقول مطالبہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ ہدایت کے لئے فرشتوں کے اتارنے کا مطالبہ ایک نامعقول مطالبہ ہے۔ کیونکہ فرشتہ اگر اپنی اصل شکل میں اتارا جاتا تو اس کو یہ لوگ دیکھ نہ سکتے کہ وہ ایک غیر مرئی مخلوق ہے۔ اور اگر وہ کسی انسان کی شکل میں ہوتا تو اس صورت میں یہ لوگ اسی اشتباہ میں پڑجاتے جس میں یہ اب پڑے ہوئے ہیں کہ اس کی ظاہری شکل کو دیکھ کر یہ لوگ یہی کہتے کہ یہ تو بشر ہے، فرشتہ ہے ہی نہیں۔ پس فرشتے اتارنے کا ان لوگوں کا یہ مطالبہ ایک نامعقول اور غیر مفید مطالبہ تھا۔ کیونکہ اگر فرشتہ اپنی اصل شکل میں آتا تو اس کو یہ لوگ دیکھ نہ سکتے۔ اور اگر فرشتہ کسی انسانی شکل میں ظاہر ہوتا تو اس کو پہچاننا ان کیلئے ممکن نہ ہوتا۔ اور اس صورت میں یہ لوگ کہتے کہ یہ فرشتہ ہے ہی نہیں۔ سو رسول کے بشر ہونے پر ان لوگوں کا اعتراض اور کسی فرشتہ کو رسول بنا کر بھیجنے کا مطالبہ ایک نامعقول مطالبہ ہے مگر عجوبہ پرست لوگوں کے اندر یہ استعجاب اور مطالبہ ہمیشہ ہی رہا۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ان کے اس نامعقول مطالبے کا ذکر اس طرح فرمایا گیا ہے ۔ { وَمَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ یُؤْمِنُوْا اِذْ جَائَ ھُمُ الْہُدیٰ اِلَّا اَنْ قَالُوْا اَبَعَثَ اللّٰہُ بَشَرًا رَّسُوْلاً } ۔ (بنی اسرائیل : 94) ۔
Top