Mafhoom-ul-Quran - Al-An'aam : 9
وَ لَوْ جَعَلْنٰهُ مَلَكًا لَّجَعَلْنٰهُ رَجُلًا وَّ لَلَبَسْنَا عَلَیْهِمْ مَّا یَلْبِسُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر جَعَلْنٰهُ : ہم اسے بناتے مَلَكًا : فرشتہ لَّجَعَلْنٰهُ : تو ہم اسے بناتے رَجُلًا : آدمی وَّلَلَبَسْنَا : ہم شبہ ڈالتے عَلَيْهِمْ : ان پر مَّا يَلْبِسُوْنَ : جو وہ شبہ کرتے ہیں
اگر ہم فرشتے کو انسانی شکل میں اتارتے تو پھر بھی ان کو اسی شبہ میں ڈال دیتے جس میں یہ اب مبتلا ہیں۔
تشریح : جیسا کہ بیان ہوچکا کہ فرشتہ بھیجنے کی تین صورتیں ہوسکتی ہیں۔ اصل شکل میں فرشتہ نازل ہو یا عذاب کی صورت میں فرشتہ نازل ہو یا پھر انسانی شکل میں فرشتہ بھیجا جائے۔ اگر انسانی شکل میں فرشتہ بھیجا گیا تو یہ لوگ اس کے ساتھ بھی یہی فضول باتیں کریں گے جو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آنحضرت ﷺ کو تسلی دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ یہ کفار لوگ ہوتے ہی ایسے ہیں آپ گھبرائیں نہیں ان کا تو ہمیشہ سے یہی کام ہے۔ آپ سے پہلے بھی جو پیغمبر اور رسول بھیجے گئے ان سب کے ساتھ ان کی امتوں کے گمراہ لوگوں نے اسی طرح ہنسی مذاق، نکتہ چینی اور غلط قسم کی فرمائشوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا۔ اصل میں یہ لوگ اس قدر بگڑے ہوئے ہوتے ہیں کہ یہ رسولوں کی بات ماننا ہی نہیں چاہتے اور بس ہنسی مذاق میں وقت ضائع کرتے رہتے ہیں۔ مگر ان کا انجام کیا ہوا ؟ کہ ان کی نافرمانی کا وبال ان پر آپڑا اور وہ تباہ و برباد کردیے گئے۔ اللہ رب العزت نبی اکرم ﷺ سے فرماتے ہیں کہ ان نافرمان اہل مکہ کو کہو کہ ذرا سوچو اور دیکھو کہ تم سے پہلے جتنی نافرمان قومیں تھیں ان کا کیا انجام ہوا ؟ چل پھر کر دیکھو تو تمہیں ان کی تباہی و بربادی کے آثار جگہ جگہ نظر آجائیں گے۔ ان کی زندگی کی کہانیاں تمہیں اچھی طرح یہ حقیقت بتا دیں گی کہ نافرمانی، ہٹ دھرمی اور کفر کا انجام کس قدر خوفناک اور عبرت ناک ہوتا ہے۔ انسان کی اپنی ہی برائیاں اس کے لیے عذاب کا سبب بن جاتی ہیں۔ ہر شخص کو ہر وقت اپنا حساب کرتے رہنا چاہیے تاکہ دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل ہو مگر اہل مکہ اس قدر بگڑے ہوئے اور پکے کافر تھے کہ ان کو راہ راست پر لانا بڑا مشکل کام تھا مگر نبیوں، رسولوں کو تو ایسے ہی لوگوں سے ہمیشہ واسطہ پڑتا ہے سو وہ اپنے کام میں لگے رہتے ہیں اور ہر صورت سے دنیا سے برائی ختم کرنے اور نیکی پھیلانے کا مشکل کام پوری کوشش سے کرتے رہتے ہیں اللہ ان کا مددگار ہوتا ہے اور ان کو تبلیغ کے راستے بتاتا رہتا ہے جیسا کہ اگلی آیات میں کہا گیا ہے۔
Top