Al-Quran-al-Kareem - Al-An'aam : 9
وَ لَوْ جَعَلْنٰهُ مَلَكًا لَّجَعَلْنٰهُ رَجُلًا وَّ لَلَبَسْنَا عَلَیْهِمْ مَّا یَلْبِسُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر جَعَلْنٰهُ : ہم اسے بناتے مَلَكًا : فرشتہ لَّجَعَلْنٰهُ : تو ہم اسے بناتے رَجُلًا : آدمی وَّلَلَبَسْنَا : ہم شبہ ڈالتے عَلَيْهِمْ : ان پر مَّا يَلْبِسُوْنَ : جو وہ شبہ کرتے ہیں
 اور اگر ہم اسے فرشتہ بناتے تو یقینا اسے آدمی بناتے اور ان پر وہی شبہ ڈالتے جو وہ شبہ ڈال رہے ہیں۔
وَلَوْ جَعَلْنٰهُ مَلَكًا۔۔ : یہ کفار کے اعتراض کا دوسرا جواب ہے، یعنی ان کے مطالبے کو مانتے ہوئے ہم فرشتہ اتارنا منظور کر بھی لیتے تو وہ بھی انسانی صورت میں آتا، کیونکہ یہ اسے اس کی اصل شکل میں تو دیکھ ہی نہیں سکتے اور جب وہ آدمی کی شکل میں ہوتا تو پھر یہی اعتراض کرتے جو اب کر رہے ہیں۔ اس وقت کے کافر کسی انسان کو نبی ماننے کے لیے تیار نہیں تھے، کیونکہ آپ ﷺ ان کی قوم سے تھے، ان کے سامنے جوان ہوئے اور انھی میں زندگی گزاری۔ اب کچھ لوگ آپ ﷺ کو نبی تو مانتے ہیں، مگر آپ ﷺ کو انسان ماننے کے لیے تیار نہیں۔ گویا ایک ہی عقیدے کی دو شکلیں ہیں اور دونوں باطل ہیں، حالانکہ اللہ نے اپنا احسان جتلایا ہے کہ میں نے انسانوں میں انھی کے اندر سے رسول بھیجا ہے۔ دیکھیے سورة آل عمران (164)۔
Top