Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 88
فَاَمَّاۤ اِنْ كَانَ مِنَ الْمُقَرَّبِیْنَۙ
فَاَمَّآ : پھر اگر اِنْ كَانَ : اگر ہے وہ مِنَ الْمُقَرَّبِيْنَ : مقربین میں سے
پس ہاں ! اگر وہ (مرنے والا) مقرب بندوں میں سے ہے
پس ہاں ! اگر وہ یعنی مرنے والا مقرب بندوں میں سے ہے 88۔ اس سورت کے شروع میں آپ تفصیل کے ساتھ پڑھ چکے ہیں ‘ سن چکے ہیں ‘ دیکھ چکے ہیں ‘ کہ سارے مرنے والے انسانوں کو جتنے گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے ایک گروہ کو { مقربین } اور { اولین } کے نام سے یاد کیا گیا ہے دوسرے گروہ کو { اصحاب الیمین } سے اور تیسرے گروہ کو { اصحاب الشمال } سے گویا آدم (علیہ السلام) سے لے کرتا قیامت جتنے لوگ اس دنیا میں آئے ‘ آرہے ہیں اور آئیں گے سب کو ان تین بڑے گروپوں میں تقسیم کیا جائے گا اور ان تینوں گروہوں کی تفصیل بھی پیچھے گزر چکی ہے۔ ان کے ساتھ جو کچھ پیش آنے والا ہے اس کا ذکر بھی آپ پڑھ چکے ہیں ۔ اب موت کے ذکر کی بعد ان تینوں کا اختصار کے ساتھ دوبارہ ذکر کیا جا رہا ہے۔ تاکہ تم کو اس بات کا یقین آجائے کہ ہر ذی نفس جو مکلف ہے اس کے مرنے کی بعد جس چیز سے اس کو سابقہ پڑے گا اس کی وضاحت کی جائے اور تم پر ثابت کر دیاجائے کہ ہر ایک کے لیے موت ہے خواہ ان تین گروہوں میں سے کسی گروہ سے بھی اس کا تعلق ہو موت سے تو کسی کو بھی مفر نہیں ہے لیکن ہاں ! موت کے بعد جو کچھ ان کو پیش آنے والا ہے اس میں زمین و آسمان سے بھی زیادہ فرق ہے اس کو اچھی طرح کان کھول کر سن لو اور اپنے بارے میں آپ ہی فیصلہ کرلو کہ تم کس گروہ میں جانا چانتے ہو لیکن اس فیصلہ کا تعلق تمہارے اعمال سے ہے نہ کہ خالی اعلان سے کیونکہ ان میں داخل ہونے والوں کے لیے اعمال ضروری نہیں ہیں۔ مقربین کی تفصیل تم پیچھے پڑھ چکے ہو پھر ایک بار نظر دوڑائو اور خوب سن لو کہ اگر مرنے والے کا تعلق مقربین سے ہوا تو اس کے لیے کیا ہوگا۔
Top