Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 71
قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُوْلٌ تُثِیْرُ الْاَرْضَ وَ لَا تَسْقِی الْحَرْثَ١ۚ مُسَلَّمَةٌ لَّا شِیَةَ فِیْهَا١ؕ قَالُوا الْئٰنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ١ؕ فَذَبَحُوْهَا وَ مَا كَادُوْا یَفْعَلُوْنَ۠ ۧ
قَالَ
: اس نے کہا
اِنَّهٗ
: بیشک وہ
يَقُوْلُ
: فرماتا ہے
اِنَّهَا
: کہ وہ
بَقَرَةٌ
: ایک گائے
لَا ذَلُوْلٌ
: نہ سدھی ہوئی
تُثِیْرُ
: جوتتی
الْاَرْضَ
: زمین
وَلَا تَسْقِي
: اور نہ پانی دیتی
الْحَرْثَ
: کھیتی
مُسَلَّمَةٌ
: بےعیب
لَا۔ شِيَةَ
: نہیں۔ کوئی داغ
فِیْهَا
: اس میں
قَالُوْا
: وہ بولے
الْاٰنَ
: اب
جِئْتَ
: تم لائے
بِالْحَقِّ
: ٹھیک بات
فَذَبَحُوْهَا
: پھر انہوں نے ذبح کیا اس کو
وَمَا کَادُوْا
: اور وہ لگتے نہ تھے
يَفْعَلُوْنَ
: وہ کریں
موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اللہ کا حکم ہے کہ وہ ایسی گائے ہو جو نہ تو کبھی ہل میں جوتی گئی ہو اور نہ ہی کبھی آبپاشی کا کام اس سے لیا گیا ہو ، صحیح سالم اور داغ دھبے سے بھی پاک ہو پھر وہ عاجز ہو کر بولے کہ ہاں ! اب تم نے ٹھیک بات بتا دی چناچہ انہوں نے گائے ذبح کی اگرچہ ایسا کرنے پر وہ دل سے آمادہ نہ تھے
گائے کی آخری پہچان جس کے بعد وہ مزید کچھ نہ کہہ سکے : 146: موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ تمہارے اس سوال کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ وہ گائے نہ تو جوتی گئی ہو کہ زمین کو پھاڑنے والی ہو اور نہ کھیتی کو پانی وغیرہ دینے کے کام اس سے لئے گئے ہوں۔ ہند و پاک میں یہ کام بیل سے لیا جاتا ہے اور گائے سے کاشتکاری کا کام نہیں لیا جاتا ممکن ہے کہ ان کے علاقہ میں نر و مادہ کا یہ خیال نہ کیا جاتا ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ گائے نہیں بلکہ بیل ہی ہو۔ لیکن پہلی بات زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے اگرچہ اس کا رواج ہمارے علاقہ میں نہیں۔ اور موسیٰ (علیہ السلام) نے ان کو مزید کہا کہ اس گائے میں کسی طرح کا کوئی داغ دھبہ بھی نہ ہو۔ اب جبکہ ان کے کرنے کا کوئی سوال باقی نہ رہا۔ وہ خود سوال کر کے تھک گئے لیکن موسیٰ (علیہ السلام) برابر ان کو جواب فراہم کرتے رہے۔ جس چیز میں وہ ٹانگ اڑانا چاہتے تھے نہ اڑا سکے اور ایسے لاجواب ہوئے کہ اب گویا ان کو سوال کرنے کی ہوش ہی نہ رہی اور کوئی نیا بہانہ وہ تراش نہ سکے تو کہنے لگے کہ بس اب حق ہم پر واضح ہوگیا اور انجام کار وہ جانور انہوں نے تلاش کر ہی لیا۔ جس کو وہ ذبح کرنے کے لئے بادل نخواستہ تیار ہوگئے۔ گزشتہ آیات کی روشنی میں قوم مسلم کا ایک تجزیہ گزشتہ آیات میں قوم بنی اسرائیل کی دو بنیادی خرابیاں ذکر کی گئی ہیں۔ (ا) : قانون الٰہی سے نفرت ۔ (ب) : علمائے یہود کو حیلہ سازی کی عادت اور قوم کی خوشی۔ اب رسول اللہ ﷺ کا ایک ارشاد گرامی غور و فکر کے ساتھ سنیں اور اچھی طرح یاد رکھیں آپ ﷺ نے فرمایا : لیا تین علی امتی ما اتی علی بنی اسرائیل حذ والنعل بالنعل ” جو کچھ بنی اسرائیل کے ساتھ ہوا وہی میری امت کے ساتھ بھی ہوگا “ ذرا غور کریں اور قوم مسلم کا تجزیہ کر کے دیکھیں کہ کیا ہر وہ بیماری جو قوم یہود میں پائی جاتی تھی آج قوم مسلم میں وہ من و عن موجود ہے یا نہیں ؟ قانون الٰہی کہیں یا دین الٰہی ، اس کی پہلی شق یہ ہے کہ اختلاف و تفرقہ اور گروہ بندی کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیا جائے اس لئے کہ یہ قومی زندگی کیلئے نہایت ہی مہلک اور نقصان دہ ہے۔ یہ ایک ہی وقت میں کفر بھی ہے اور شرک بھی ، ظلم بھی ہے اور عدوان بھی اور قرآن کریم کی زبان میں اس کو آگ کے گڑھے سے تشبیہ دی گئی ہے اور آپس میں محبت و پیار اور الفت کو اللہ کی نعمت کہا گیا ہے ۔ مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ سب مل کر اللہ کی رسّی کو مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو اور اللہ کی رسّی سے مراد اس کا دین ہے اور اس کو رسّی سے اس لئے تعبیر کیا گیا ہے کہ یہی وہ رشتہ ہے جو ایک طرف اہل ایمان کا تعلق اللہ سے قائم کرتا ہے اور دوسری طرف تمام ایمان لانے والوں کو باہم ملا کر ایک جماعت بناتا ہے اس رسّی کو مضبوط پکڑنے سے مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کی نگاہ میں اصل اہمیت دین کی ہو ، اسی سے ان کی دلچسپی ہو ، اسی کی اقامت میں وہ کوشاں رہیں اور اس کی خدمت کے لئے آپس میں تعاون کرتے رہیں جہاں دین کی اساسی تعلیمات اور اس کی اقامت کے نصب العین سے مسلمان ہے اور انکی توجہات اور دلچسپیاں ، جزئیات و فروعیات کی طرف منعطف ہوئیں پھر ان میں لازماً وہی تفرقہ و اختلاف رونما ہوجائے گا جو اس سے پہلے انبیاء (علیہم السلام) کی امتوں کو ان کے اصل مقصد حیات سے منحرف کر کے دنیا و آخرت کی رسوائیوں میں مبتلا کرچکا ہے۔ آج اگر کوئی شخص بینا آنکھ رکھتا ہے یا اس کی سماعت کام کرتی ہے تو وہ اس بات کی تصدیق کرنے پر مجبور ہے کہ قوم مسلم میں وہ ہر ایک بیماری موجود ہے جو کبھی یہود میں ہوا کرتی تھی۔ نہیں بلکہ ان بیماریوں میں مزید اضافہ ہوچکا ہے۔ جسم ماتما داغ داغ پنبہ کجا کجا نہم بنی اسرائیل کی قومی بیماریوں میں دوسری بیماری حیلہ سازی کی تھی آپ اس کو بھی دیکھتے چلیں لیکن یہاں صرف اشارات پر اکتفا کیا جائے گا تفصیل کا یہ موقع نہیں ہے۔ ہمارے رسول اللہ ﷺ نے حیلوں کا سدباب یہاں تک کیا کہ قاضیوں کو ہدایا قبول کرنے سے روک دیا کہ رشوت ستانی کا ایک حیلہ بن سکتا ہے چناچہ آپ ﷺ نے فرمایا : ھدایا الولاۃ غلول ، ابو داؤد میں ہے کہ : ” استعملناہ علی عمل ورزقناہ رزقا فما اخذہ بعد ذلک فھو غلول۔ “ ہم نے اسے کام پر لگا دیا اور تنخواہ معین کردی اس کے علاوہ جو کچھ لوگوں سے لے گا وہ غلول ہے۔ ایک جگہ ارشاد ہے : ” اخذ الا میر الھدیۃ سحت “ امیر کا ہدیہ قبول کرنا مال حرام کا لینا ہے۔ اسی طرح مقروض سے تحفہ اور ہدیہ کا لینا ناجائز قرار دیا کہ یہ سود کے لئے حیلہ بن سکتا ہے۔ ارشاد ہوا : اذا قرص احدکم قرضا فاھدی الیہ اوحملہ علی الدابۃ فلا یرکبھا ولا یقلبہ الا ان یکون جری بینہ وبینہ قبل ذلک ۔ اگر تمہارا مقروض تمہیں ہدیہ دے یا سواری کے لئے جانور پیش کرے تو اس پر سوار نہ ہونا اور ہدیہ قبول نہ کرنا ، ہاں ! اگر پہلے سے یہ سلسلہ ہو تو کوئی حرج نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اجلہ صحابہ کرام ؓ نے ہدیہ مقترض کی نسبت فتویٰ دیا کہ وہ ربوا میں داخل ہے۔ لیکن باوجود کتاب و سنت کی ان تصریحات کے ارباب دجل و فریب اور مکاروں کے گروہ نے وہ حیلہ سازیاں کیں کہ یہودیوں کے کان بھی پکڑوا دیئے۔ دوسری صدی ہجری کے شروع ہی میں بعض علمائے سوء اور فقہائے دنیا نے حیلہ تراشیاں شروع کردی تھیں اور تیسری صدی میں کتاب الحیل کی باقاعدہ تدوین و ترتیب عمل میں آگئی۔ اس میں انہوں نے اپنے پیش رو یہودیوں کو بھی مات کردیا اللہ کا حکم تھا کہ ہر مالدار زکوٰۃ دے انہوں نے سال کے آخر میں تمام مال بیوی کے نام ہبہ کردیا کہ رب کریم دھوکے میں آکر ہم کو مفلس و نادار سمجھ لے گا۔ وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ ۔ اجیرہ زانیہ کے اجر مثل کا جزئیہ کس سے مخفی ہے اس نے صاف زانیہ کی اجرت کو جائز قرار دیا اور توسیع کاروبار زنا بن گیا اس کے حلال و طیب ہونے کی صورت کس سے پوشیدہ ہے۔ آپ یوں سمجھ لیں کہ کسی شخص نے گھر کا کام کاج کرنے کے لئے یا کھانا پکانے کے لیے یا کسی اور فعل مباح کے لئے ایک عورت سے عقد اجارہ کیا کہ اتنی مزدوری پر میرا کام کردینا اور ساتھ ہی یہ شرط بھی ٹھہرالی کہ تجھ سے خواہش نفس کا کام بھی لوں گا تو چونکہ یہ مشروع باصلہ و غیر مشروع بوضعہ ہے اس لئے اجارہ فاسد ہوا لیکن اجرت حلال ٹھہری۔ نتیجہ کیا نکلا ؟ کہ اگر کسی فقیہ حیل نے ذرا چشم و ابرو دیکھ کر کسی اچھی سی ماما کو کام کاج کے لئے مزدوری پر رکھ لیا اور چونکہ ساتھ یہ شرط بھی ٹھہرائی تھی کہ گاہ گاہ کچھ اور مشغلہ بھی جاری رہے گا تو ایسی اجرت اس ماما کے لئے جائز اور حلال و طیب بتائی۔ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یَقُوْلُوْنَ عُلُوًّا کَبِیْرًا۔ موسیٰ (علیہ السلام) کے قِصّہ کی تفصیل قرآن کریم کی زبان میں نَتْلُوْا عَلَیْكَ مِنْ نَّبَاِ مُوْسٰى وَ فِرْعَوْنَ بِالْحَقِّ لِقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ 003 اِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِی الْاَرْضِ وَ جَعَلَ اَهْلَهَا شِیَعًا یَّسْتَضْعِفُ طَآىِٕفَةً مِّنْهُمْ یُذَبِّحُ اَبْنَآءَهُمْ وَ یَسْتَحْیٖ نِسَآءَهُمْ 1ؕ اِنَّهٗ کَانَ مِنَ الْمُفْسِدِیْنَ 004 (القصص : 3 ، 4) وَ اِذْ نَجَّیْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَكُمْ۠ سُوْٓءَ الْعَذَابِ (البقرہ 2 : 49) یُقَتِّلُوْنَ (الاعراف 7 : 141) یُذَبِّحُوْنَ اَبْنَآءَكُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَكُمْ 1ؕ وَ فِیْ ذٰلِكُمْ بَلَآءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِیْمٌ 0049 (البقرہ 2 : 49) وَ نُرِیْدُ اَنْ نَّمُنَّ عَلَى الَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا فِی الْاَرْضِ وَ نَجْعَلَهُمْ اَىِٕمَّةً وَّ نَجْعَلَهُمُ الْوٰرِثِیْنَۙ005 وَ نُمَكِّنَ لَهُمْ فِی الْاَرْضِ وَ نُرِیَ فِرْعَوْنَ وَ ہَامٰنَ وَ جُنُوْدَهُمَا مِنْهُمْ مَّا کَانُوْا یَحْذَرُوْنَ 006 (القصص 28 : 5۔ 6) وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اُمِّ مُوْسٰۤى اَنْ اَرْضِعِیْهِ 1ۚ فَاِذَا خِفْتِ عَلَیْهِ (القصص 28 : 7) اَنِ اقْذِفِیْهِ فِی التَّابُوْتِ (طٰہٰ 20 : 39) فَاَلْقِیْهِ (القصص 28 : 7) فَاقْذِفِیْهِ فِی الْیَمِّ فَلْیُلْقِهِ الْیَمُّ بِالسَّاحِلِ یَاْخُذْهُ عَدُوٌّ لِّیْ وَ عَدُوٌّ لَّهٗ 1ؕ (طہ 20 : 39) وَ لَا تَخَافِیْ وَ لَا تَحْزَنِیْ 1ۚ اِنَّا رَآدُّوْهُ اِلَیْكِ وَ جَاعِلُوْهُ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ 007 فَالْتَقَطَهٗۤ اٰلُ فِرْعَوْنَ (القصص 28 : 7 ۔ 8) فَبَصُرَتْ بِهٖ عَنْ جُنُبٍ وَّ ہُمْ لَا یَشْعُرُوْنَۙ0011 (القصص 28 : 11) وَ قَالَتِ امْرَاَتُ فِرْعَوْنَ قُرَّتُ عَیْنٍ لِّیْ وَ لَكَ 1ؕ لَا تَقْتُلُوْهُ 1ۖۗ عَسٰۤى اَنْ یَّنْفَعَنَاۤ اَوْ نَتَّخِذَهٗ وَلَدًا وَّ ہُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ 009 (القصص 28 : 9) وَ حَرَّمْنَا عَلَیْهِ الْمَرَاضِعَ مِنْ قَبْلُ فَقَالَتْ ہَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰۤى اَهْلِ بَیْتٍ یَّكْفُلُوْنَهٗ لَكُمْ وَ ہُمْ لَهٗ نٰصِحُوْنَ 0012 فَرَدَدْنٰهُ اِلٰۤى اُمِّهٖ کَیْ تَقَرَّ عَیْنُهَا وَ لَا تَحْزَنَ (القصص 28 : 12 ۔ 13) وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗ وَ اسْتَوٰۤى (القصص 28 : 14) وَ دَخَلَ الْمَدِیْنَةَ عَلٰى حِیْنِ غَفْلَةٍ مِّنْ اَهْلِهَا فَوَجَدَ فِیْهَا رَجُلَیْنِ یَقْتَتِلٰنِٞۗ ہٰذَا مِنْ شِیْعَتِهٖ وَ ہٰذَا مِنْ عَدُوِّهٖ 1ۚ فَاسْتَغَاثَهُ الَّذِیْ مِنْ شِیْعَتِهٖ عَلَى الَّذِیْ مِنْ عَدُوِّهٖ 1ۙ فَوَكَزَهٗ مُوْسٰى فَقَضٰى عَلَیْهِ 1ۗ (القصص 28 : 15) فَاَصْبَحَ فِی الْمَدِیْنَةِ خَآىِٕفًا یَّتَرَقَّبُ فَاِذَا الَّذِی اسْتَنْصَرَهٗ بِالْاَمْسِ یَسْتَصْرِخُهٗ 1ؕ قَالَ لَهٗ مُوْسٰۤى اِنَّكَ لَغَوِیٌّ مُّبِیْنٌ 0018 فَلَمَّاۤ اَنْ اَرَادَ اَنْ یَّبْطِشَ بِالَّذِیْ ہُوَ عَدُوٌّ لَّهُمَا 1ۙ قَالَ یٰمُوْسٰۤى اَتُرِیْدُ اَنْ تَقْتُلَنِیْ کَمَا قَتَلْتَ نَفْسًۢا بِالْاَمْسِ 1ۖۗ (القصص 28 : 18 ۔ 19) وَ جَآءَ رَجُلٌ مِّنْ اَقْصَا الْمَدِیْنَةِ یَسْعٰى ٞ قَالَ یٰمُوْسٰۤى اِنَّ الْمَلَاَ یَاْتَمِرُوْنَ بِكَ لِیَقْتُلُوْكَ فَاخْرُجْ اِنِّیْ لَكَ مِنَ النّٰصِحِیْنَ 0020 فَخَرَجَ مِنْهَا خَآىِٕفًا یَّتَرَقَّبُٞ قَالَ رَبِّ نَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ (رح) 0021 (القصص 28 : 20۔ 21) وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِفَتٰىهُ لَاۤ اَبْرَحُ حَتّٰۤى اَبْلُغَ مَجْمَعَ الْبَحْرَیْنِ اَوْ اَمْضِیَ حُقُبًا 0060 فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَیْنِهِمَا نَسِیَا حُوْتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِیْلَهٗ فِی الْبَحْرِ سَرَبًا 0061 فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتٰىهُ اٰتِنَا غَدَآءَنَاٞ لَقَدْ لَقِیْنَا مِنْ سَفَرِنَا ہٰذَا نَصَبًا 0062 قَالَ اَرَءَیْتَ اِذْ اَوَیْنَاۤ اِلَى الصَّخْرَةِ فَاِنِّیْ نَسِیْتُ الْحُوْتَٞ وَ مَاۤ اَنْسٰىنِیْهُ اِلَّا الشَّیْطٰنُ اَنْ اَذْكُرَهٗ 1ۚ وَ اتَّخَذَ سَبِیْلَهٗ فِی الْبَحْرِ 1ۖۗ عَجَبًا 0063 قَالَ ذٰلِكَ مَا کُنَّا نَبْغِ 1ۖۗ فَارْتَدَّا عَلٰۤى اٰثَارِهِمَا قَصَصًاۙ0064 فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَاۤ اٰتَیْنٰهُ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَ عَلَّمْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا 0065 قَالَ لَهٗ مُوْسٰى ہَلْ اَتَّبِعُكَ عَلٰۤى اَنْ تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا 0066 قَالَ اِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِیْعَ مَعِیَ صَبْرًا 0067 ؟ ؟ وَ کَیْفَ تَصْبِرُ عَلٰى مَا لَمْ تُحِطْ بِهٖ خُبْرًا 0068 قَالَ سَتَجِدُنِیْۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ صَابِرًا وَّ لَاۤ اَعْصِیْ لَكَ اَمْرًا 0069 قَالَ فَاِنِ اتَّبَعْتَنِیْ فَلَا تَسْـَٔلْنِیْ عَنْ شَیْءٍ حَتّٰۤى اُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا (رح) 0070 فَانْطَلَقَاٙ حَتّٰۤى اِذَا رَكِبَا فِی السَّفِیْنَةِ خَرَقَهَا 1ؕ قَالَ اَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ اَهْلَهَا 1ۚ لَقَدْ جِئْتَ شَیْـًٔا اِمْرًا 0071 قَالَ اَلَمْ اَقُلْ اِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِیْعَ مَعِیَ صَبْرًا 0072 قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِیْ بِمَا نَسِیْتُ وَ لَا تُرْهِقْنِیْ مِنْ اَمْرِیْ عُسْرًا 0073 فَانْطَلَقَاٙ حَتّٰۤى اِذَا لَقِیَا غُلٰمًا فَقَتَلَهٗ 1ۙ قَالَ اَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِیَّةًۢ بِغَیْرِ نَفْسٍ 1ؕ لَقَدْ جِئْتَ شَیْـًٔا نُّكْرًا 0074 قَالَ اَلَمْ اَقُلْ لَّكَ اِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِیْعَ مَعِیَ صَبْرًا 0075 قَالَ اِنْ سَاَلْتُكَ عَنْ شَیْءٍۭ بَعْدَهَا فَلَا تُصٰحِبْنِیْ 1ۚ قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَّدُنِّیْ عُذْرًا 0076 فَانْطَلَقَاٙ حَتّٰۤى اِذَاۤ اَتَیَاۤ اَهْلَ قَرْیَةِ ا۟سْتَطْعَمَاۤ اَهْلَهَا فَاَبَوْا اَنْ یُّضَیِّفُوْهُمَا فَوَجَدَا فِیْهَا جِدَارًا یُّرِیْدُ اَنْ یَّنْقَضَّ فَاَقَامَهٗ 1ؕ قَالَ لَوْ شِئْتَ لَتَّخَذْتَ عَلَیْهِ اَجْرًا 0077 قَالَ ہٰذَا فِرَاقُ بَیْنِیْ وَ بَیْنِكَ 1ۚ سَاُنَبِّئُكَ بِتَاْوِیْلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَّلَیْهِ صَبْرًا 0078 اَمَّا السَّفِیْنَةُ فَكَانَتْ لِمَسٰكِیْنَ یَعْمَلُوْنَ فِی الْبَحْرِ فَاَرَدْتُّ اَنْ اَعِیْبَهَا وَ کَانَ وَرَآءَهُمْ مَّلِكٌ یَّاْخُذُ کُلَّ سَفِیْنَةٍ غَصْبًا 0079 وَ اَمَّا الْغُلٰمُ فَكَانَ اَبَوٰهُ مُؤْمِنَیْنِ فَخَشِیْنَاۤ اَنْ یُّرْهِقَهُمَا طُغْیَانًا وَّ کُفْرًاۚ0080 فَاَرَدْنَاۤ اَنْ یُّبْدِلَهُمَا رَبُّهُمَا خَیْرًا مِّنْهُ زَكٰوةً وَّ اَقْرَبَ رُحْمًا 0081 وَ اَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلٰمَیْنِ یَتِیْمَیْنِ فِی الْمَدِیْنَةِ وَ کَانَ تَحْتَهٗ کَنْزٌ لَّهُمَا وَ کَانَ اَبُوْهُمَا صَالِحًا 1ۚ فَاَرَادَ رَبُّكَ اَنْ یَّبْلُغَاۤ اَشُدَّهُمَا وَ یَسْتَخْرِجَا کَنْزَهُمَا 1ۖۗ رَحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ 1ۚ وَ مَا فَعَلْتُهٗ عَنْ اَمْرِیْ 1ؕ ذٰلِكَ تَاْوِیْلُ مَا لَمْ تَسْطِعْ عَّلَیْهِ صَبْرًا ؕ (رح) 0082 ( الکھف 18 : 60 ۔ 82) فَخَرَجَ مِنْهَا خَآىِٕفًا یَّتَرَقَّبُٞ قَالَ رَبِّ نَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ (رح) 0021 وَ لَمَّا تَوَجَّهَ تِلْقَآءَ مَدْیَنَ قَالَ عَسٰى رَبِّیْۤ اَنْ یَّهْدِیَنِیْ سَوَآءَ السَّبِیْلِ 0022 وَ لَمَّا وَرَدَ مَآءَ مَدْیَنَ وَجَدَ عَلَیْهِ اُمَّةً مِّنَ النَّاسِ یَسْقُوْنَٞ وَ وَجَدَ مِنْ دُوْنِهِمُ امْرَاَتَیْنِ تَذُوْدٰنِ 1ۚ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا 1ؕ قَالَتَا لَا نَسْقِیْ حَتّٰى یُصْدِرَ الرِّعَآءُٚ وَ اَبُوْنَا شَیْخٌ کَبِیْرٌ 0023 فَسَقٰى لَهُمَا ثُمَّ تَوَلّٰۤى اِلَى الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ اِنِّیْ لِمَاۤ اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ 0024 فَجَآءَتْهُ اِحْدٰىهُمَا تَمْشِیْ عَلَى اسْتِحْیَآءٍٞ قَالَتْ اِنَّ اَبِیْ یَدْعُوْكَ لِیَجْزِیَكَ اَجْرَ مَا سَقَیْتَ لَنَا 1ؕ فَلَمَّا جَآءَهٗ وَ قَصَّ عَلَیْهِ الْقَصَصَ 1ۙ قَالَ لَا تَخَفْ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ 0025 قَالَتْ اِحْدٰىهُمَا یٰۤاَبَتِ اسْتَاْجِرْهُٞ اِنَّ خَیْرَ مَنِ اسْتَاْجَرْتَ الْقَوِیُّ الْاَمِیْنُ 0026 قَالَ اِنِّیْۤ اُرِیْدُ اَنْ اُنْكِحَكَ اِحْدَى ابْنَتَیَّ ہٰتَیْنِ عَلٰۤى اَنْ تَاْجُرَنِیْ ثَمٰنِیَ حِجَجٍ 1ۚ فَاِنْ اَتْمَمْتَ عَشْرًا فَمِنْ عِنْدِكَ 1ۚ وَ مَاۤ اُرِیْدُ اَنْ اَشُقَّ عَلَیْكَ 1ؕ سَتَجِدُنِیْۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ 0027 قَالَ ذٰلِكَ بَیْنِیْ وَ بَیْنَكَ 1ؕ اَیَّمَا الْاَجَلَیْنِ قَضَیْتُ فَلَا عُدْوَانَ عَلَیَّ 1ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى مَا نَقُوْلُ وَكِیْلٌ (رح) 0028 (القصص 28 : 21 ۔ 28) فَلَبِثْتَ سِنِیْنَ فِیْۤ اَهْلِ مَدْیَنَ 1ۙ۬ ثُمَّ جِئْتَ عَلٰى قَدَرٍ یّٰمُوْسٰى 0040 (طہ 20 : 40) فَلَمَّا قَضٰى مُوْسَى الْاَجَلَ وَ سَارَ بِاَهْلِهٖۤ اٰنَسَ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ نَارًا 1ۚ قَالَ لِاَهْلِهِ امْكُثُوْۤا اِنِّیْۤ اٰنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّیْۤ اٰتِیْكُمْ مِّنْهَا بِخَبَرٍ اَوْ جَذْوَةٍ مِّنَ النَّارِ لَعَلَّكُمْ تَصْطَلُوْنَ 0029 (القصص 28 : 29) اَوْ اٰتِیْكُمْ بِشِهَابٍ قَبَسٍ (النمل 27 : 7) جَذْوَةٍ مِّنَ النَّارِ لَعَلَّكُمْ تَصْطَلُوْنَ 0029 (القصص 28 : 29) اَوْ اٰتِیْكُمْ بِشِهَابٍ قَبَسٍ (النمل 27 : 7) جَذْوَةٍ مِّنَ النَّارِ لَعَلَّكُمْ تَصْطَلُوْنَ 0029 (القصص 28 : 29) اَوْ اَجِدُ عَلَى النَّارِ ہُدًى0010 (طہ 20 : 10) فَلَمَّاۤ اَتٰىهَا نُوْدِیَ مِنْ شَاطِئِ الْوَادِ الْاَیْمَنِ (القصص 28 : 30) مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا 0052 (مریم 19 : 52) فِی الْبُقْعَةِ الْمُبٰرَكَةِ مِنَ الشَّجَرَةِ (القصص 28 : 30) یٰمُوْسٰىؕ0011 اِنِّیْۤ اَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَیْكَ 1ۚ اِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى ؕ0012 (طہ 20 : 11۔ 12) وَ مَا تِلْكَ بِیَمِیْنِكَ یٰمُوْسٰى0017 قَالَ ہِیَ عَصَایَ 1ۚ اَتَوَكَّؤُا عَلَیْهَا وَ اَهُشُّ بِهَا عَلٰى غَنَمِیْ وَ لِیَ فِیْهَا مَاٰرِبُ اُخْرٰى0018 (طہ 20 : 17 ۔ 18) وَ اَنْ اَلْقِ عَصَاکَ 1ؕ فَلَمَّا رَاٰهَا تَهْتَزُّ کَاَنَّهَا جَآنٌّ وَّلّٰى مُدْبِرًا وَّ لَمْ یُعَقِّبْ 1ؕ یٰمُوْسٰۤى اَقْبِلْ وَ لَا تَخَفْ 1۫ اِنَّكَ مِنَ الْاٰمِنِیْنَ 0031 (القصص 28 : 31) قَالَ خُذْهَا وَ لَا تَخَفْٙ سَنُعِیْدُهَا سِیْرَتَهَا الْاُوْلٰى 0021 (طہ 20 : 21) وَّ اضْمُمْ اِلَیْكَ جَنَاحَكَ مِنَ الرَّهْبِ فَذٰنِكَ بُرْهَانٰنِ مِنْ رَّبِّكَ (القصص 28 : 32) فِیْ تِسْعِ اٰیٰتٍ (النمل 27 : 12) اضْمُمْ اِلَیْكَ جَنَاحَكَ مِنَ الرَّهْبِ فَذٰنِكَ بُرْهَانٰنِ مِنْ رَّبِّكَ (القصص 28 : 32) وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا 0052 (مریم 19 : 52) وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰیٰتِنَا وَ سُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍۙ0096 اِلٰى فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡىِٕهٖ (ھود 11 : 96 ۔ 97) وَ ہَامٰنَ وَ قَارُوْنَ (المؤمن 40 : 24) اَنْ اَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ 1ۙ۬ (ابراھیم 14 : 5 ) اَنِ ائْتِ الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَۙ0010 قَوْمَ فِرْعَوْنَ 1ؕ (الشعراء 26 : 11 ۔ 12) اِذْهَبْ اِلٰى فِرْعَوْنَ اِنَّهٗ طَغٰى ٞۖ0017 (النازعات 79 : 17) قَالَ رَبِّ اِنِّیْۤ اَخَافُ اَنْ یُّكَذِّبُوْنِؕ0012 (الشعرا 26 : 12) رَبِّ اِنِّیْ قَتَلْتُ مِنْهُمْ نَفْسًا (القصص 28 : 33) وَ لَهُمْ عَلَیَّ ذَنْۢبٌ فَاَخَافُ اَنْ یَّقْتُلُوْنِۚ0014 (الشعراٰ 26 : 14) وَ یَضِیْقُ صَدْرِیْ وَ لَا یَنْطَلِقُ لِسَانِیْ فَاَرْسِلْ اِلٰى ہٰرُوْنَ 0013 (الشعراء 26 : 13) رَبِّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْۙ0025 وَ یَسِّرْ لِیْۤ اَمْرِیْۙ0026 وَ احْلُلْ عُقْدَةً مِّنْ لِّسَانِیْۙ0027 یَفْقَهُوْا قَوْلِیْ۪0028 (طہ 20 : 25 ۔ 28) وَ اَخِیْ ہٰرُوْنُ ہُوَ اَفْصَحُ مِنِّیْ لِسَانًا (القصص 28 : 34) وَ اجْعَلْ لِّیْ وَزِیْرًا مِّنْ اَهْلِیْۙ0029 ہٰرُوْنَ اَخِیۙ0030 (طہ 20 : 29 ۔ 30) فَاَرْسِلْ اِلٰى ہٰرُوْنَ 0013 (الشعراء 26 : 13) فَاَرْسِلْهُ مَعِیَ رِدْاً (القصص 28 : 34) قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَكَ بِاَخِیْكَ وَ نَجْعَلُ لَكُمَا سُلْطٰنًا (القصص 28 : 35) قَالَ قَدْ اُوْتِیْتَ سُؤْلَكَ یٰمُوْسٰى0036 (طہ 20 : 26) اِذْهَبْ اَنْتَ وَ اَخُوْكَ بِاٰیٰتِیْ وَ لَا تَنِیَا فِیْ ذِكْرِیْۚ0042 اِذْهَبَاۤ اِلٰى فِرْعَوْنَ اِنَّهٗ طَغٰى ۚۖ0043 (طہ 20 : 42 ۔ 43) قَالَ کَلَّا 1ۚ فَاذْهَبَا بِاٰیٰتِنَاۤ اِنَّا مَعَكُمْ مُّسْتَمِعُوْنَ 0015 فَاْتِیَا فِرْعَوْنَ فَقُوْلَاۤ اِنَّا رَسُوْلُ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ0016 اَنْ اَرْسِلْ مَعَنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ0017 (الشعراء 26 : 16 ۔ 17) فَقُوْلَا لَهٗ قَوْلًا لَّیِّنًا لَّعَلَّهٗ یَتَذَكَّرُ اَوْ یَخْشٰى0044 قَالَا رَبَّنَاۤ اِنَّنَا نَخَافُ اَنْ یَّفْرُطَ عَلَیْنَاۤ اَوْ اَنْ یَّطْغٰى 0045 قَالَ لَا تَخَافَاۤ اِنَّنِیْ مَعَكُمَاۤ اَسْمَعُ وَ اَرٰى 0046 فَاْتِیٰهُ (طہ 20 : 44 ۔ 46) فَقُلْ ہَلْ لَّكَ اِلٰۤى اَنْ تَزَكّٰى ۙ0018 وَ اَهْدِیَكَ اِلٰى رَبِّكَ فَتَخْشٰىۚ0019 (النازعات 79 : 18 ۔ 19) فَقُوْلَاۤ اِنَّا رَسُوْلَا رَبِّكَ فَاَرْسِلْ مَعَنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ 1ۙ۬ وَ لَا تُعَذِّبْهُمْ 1ؕ قَدْ جِئْنٰكَ بِاٰیَةٍ مِّنْ رَّبِّكَ 1ؕ (طہ 20 : 47) قَالَ فَمَنْ رَّبُّكُمَا یٰمُوْسٰى0049 قَالَ رَبُّنَا الَّذِیْۤ اَعْطٰى کُلَّ شَیْءٍ خَلْقَهٗ ثُمَّ ہَدٰى 0050 قَالَ فَمَا بَالُ الْقُرُوْنِ الْاُوْلٰى 0051 (طہ 20 : 49 ۔ 51) قَالَ فِرْعَوْنُ وَ مَا رَبُّ الْعٰلَمِیْنَؕ0023 قَالَ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا 1ؕ اِنْ کُنْتُمْ مُّوْقِنِیْنَ 0024 قَالَ لِمَنْ حَوْلَهٗۤ اَلَا تَسْتَمِعُوْنَ 0025 قَالَ رَبُّكُمْ وَ رَبُّ اٰبَآىِٕكُمُ الْاَوَّلِیْنَ 0026 قَالَ اِنَّ رَسُوْلَكُمُ الَّذِیْۤ اُرْسِلَ اِلَیْكُمْ لَمَجْنُوْنٌ 0027 قَالَ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ وَ مَا بَیْنَهُمَا 1ؕ اِنْ کُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ 0028 قَالَ لَىِٕنِ اتَّخَذْتَ اِلٰهًا غَیْرِیْ لَاَجْعَلَنَّكَ مِنَ الْمَسْجُوْنِیْنَ 0029 (الشعراء 26 : 23 ۔ 29) قَالَ اَلَمْ نُرَبِّكَ فِیْنَا وَلِیْدًا وَّ لَبِثْتَ فِیْنَا مِنْ عُمُرِكَ سِنِیْنَۙ0018 وَ فَعَلْتَ فَعْلَتَكَ الَّتِیْ فَعَلْتَ وَ اَنْتَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ 0019 قَالَ فَعَلْتُهَاۤ اِذًا وَّ اَنَا مِنَ الضَّآلِّیْنَؕ0020 فَفَرَرْتُ مِنْكُمْ لَمَّا خِفْتُكُمْ فَوَهَبَ لِیْ رَبِّیْ حُكْمًا وَّ جَعَلَنِیْ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ 0021 وَ تِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَیَّ اَنْ عَبَّدْتَّ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ0022 (الشعراء 26 : 18۔ 22) فَقَالَ لَهٗ فِرْعَوْنُ اِنِّیْ لَاَظُنُّكَ یٰمُوْسٰى مَسْحُوْرًا 00101 (الاسراء 17 : 101) قَالَ اَوَ لَوْ جِئْتُكَ بِشَیْءٍ مُّبِیْنٍۚ0030 (الشعرا 26 : 30) قَالَ اِنْ کُنْتَ جِئْتَ بِاٰیَةٍ فَاْتِ بِهَاۤ (الاعراف 7 : 106) اِنْ کُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ 0031 فَاَلْقٰى عَصَاہُ فَاِذَا ہِیَ ثُعْبَانٌ مُّبِیْنٌۚۖ0032 وَّ نَزَعَ یَدَهٗ فَاِذَا ہِیَ بَیْضَآءُ لِلنّٰظِرِیْنَ (رح) 0033 (الشعراء 26 : 31 ۔ 33) وَ قَالَ مُوْسٰى یٰفِرْعَوْنُ اِنِّیْ رَسُوْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ00104 حَقِیْقٌ عَلٰۤى اَنْ لَّاۤ اَقُوْلَ عَلَى اللّٰهِ اِلَّا الْحَقَّ 1ؕ قَدْ جِئْتُكُمْ بِبَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَرْسِلْ مَعِیَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ00105 (الاعراف 7 : 104 ۔ 105) وَ اسْتَكْبَرَ ہُوَ وَ جُنُوْدُهٗ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ ظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ اِلَیْنَا لَا یُرْجَعُوْنَ 0039 (القصص 28 : 39) فَاسْتَكْبَرُوْا وَكَانُوْا قَوْمًا عَالِیْنَۚ0046 (المؤمنون 23 : 46) مُّجْرِمِیْنَ 0075 (یونس 10 : 75) فَقَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ لِبَشَرَیْنِ مِثْلِنَا وَ قَوْمُهُمَا لَنَا عٰبِدُوْنَۚ0047 (المؤمنون 23 : 47) ظَلَمُوْا (الاعراف 7 : 162) فَكَذَّبُوْهُمَا۠ (المؤمنون 23 : 48) فَقَالُوْا سٰحِرٌ کَذَّابٌ 0024 (المؤمن 40 : 24) قَالَ لِلْمَلَاِ حَوْلَهٗۤ اِنَّ ہٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیْمٌۙ0034 یُّرِیْدُ اَنْ یُّخْرِجَكُمْ مِّنْ اَرْضِكُمْ بِسِحْرِهٖ 1ۖۗ فَمَا ذَا تَاْمُرُوْنَ 0035 قَالُوْۤا اَرْجِهْ وَ اَخَاہُ وَ ابْعَثْ فِی الْمَدَآىِٕنِ حٰشِرِیْنَۙ0036 (الشعرا 26 : 34 ۔ 36) یَاْتُوْكَ بِكُلِّ سٰحِرٍ عَلِیْمٍ 00112 (الاعراف 7 : 112) قَالَ اَجِئْتَنَا لِتُخْرِجَنَا مِنْ اَرْضِنَا بِسِحْرِكَ یٰمُوْسٰى0057 فَلَنَاْتِیَنَّكَ بِسِحْرٍ مِّثْلِهٖ فَاجْعَلْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَكَ مَوْعِدًا لَّا نُخْلِفُهٗ نَحْنُ وَ لَاۤ اَنْتَ مَكَانًا سُوًى0058 قَالَ مَوْعِدُكُمْ یَوْمُ الزِّیْنَةِ وَ اَنْ یُّحْشَرَ النَّاسُ ضُحًى 0059 فَتَوَلّٰى فِرْعَوْنُ فَجَمَعَ کَیْدَهٗ ثُمَّ اَتٰى 0060 (طہ 20 : 57 ۔ 60) وَ قَالَ فِرْعَوْنُ ائْتُوْنِیْ بِكُلِّ سٰحِرٍ عَلِیْمٍ 0079 (یونس 10 : 79) فَجُمِعَ السَّحَرَةُ لِمِیْقَاتِ یَوْمٍ مَّعْلُوْمٍۙ0038 وَّ قِیْلَ لِلنَّاسِ ہَلْ اَنْتُمْ مُّجْتَمِعُوْنَۙ0039 لَعَلَّنَا نَتَّبِعُ السَّحَرَةَ اِنْ کَانُوْا ہُمُ الْغٰلِبِیْنَ 0040 (الشعراء 26 : 38 ۔ 40) فَلَمَّا جَآءَ السَّحَرَةُ قَالُوْا لِفِرْعَوْنَ اَىِٕنَّ لَنَا لَاَجْرًا اِنْ کُنَّا نَحْنُ الْغٰلِبِیْنَ 0041 قَالَ نَعَمْ وَ اِنَّكُمْ اِذًا لَّمِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ 0042 (الشعراء 26 : 41 ۔ 42) فَتَنَازَعُوْۤا اَمْرَهُمْ بَیْنَهُمْ وَ اَسَرُّوا النَّجْوٰى 0062 قَالُوْۤا اِنْ ہٰذٰىنِ لَسٰحِرٰنِ یُرِیْدٰنِ اَنْ یُّخْرِجٰكُمْ مِّنْ اَرْضِكُمْ بِسِحْرِهِمَا وَ یَذْهَبَا بِطَرِیْقَتِكُمُ الْمُثْلٰى 0063 فَاَجْمِعُوْا کَیْدَكُمْ ثُمَّ ائْتُوْا صَفًّا 1ۚ وَ قَدْ اَفْلَحَ الْیَوْمَ مَنِ اسْتَعْلٰى 0064 (طہ 20 : 62 ۔ 64) قَالُوْا یٰمُوْسٰۤى اِمَّاۤ اَنْ تُلْقِیَ وَ اِمَّاۤ اَنْ نَّكُوْنَ اَوَّلَ مَنْ اَلْقٰى 0065 (طہ 20 : 65) وَ اِمَّاۤ اَنْ نَّكُوْنَ نَحْنُ الْمُلْقِیْنَ 00115 قَالَ اَلْقُوْا 1ۚ فَلَمَّاۤ اَلْقَوْا سَحَرُوْۤا اَعْیُنَ النَّاسِ وَ اسْتَرْهَبُوْهُمْ وَ جَآءُوْ بِسِحْرٍ عَظِیْمٍ 00116 (الاعراف 7 : 116) فَاَلْقَوْا حِبَالَهُمْ وَ عِصِیَّهُمْ وَ قَالُوْا بِعِزَّةِ فِرْعَوْنَ اِنَّا لَنَحْنُ الْغٰلِبُوْنَ 0044 (الشعراء : 26 : 44) فَاِذَا حِبَالُهُمْ وَ عِصِیُّهُمْ یُخَیَّلُ اِلَیْهِ مِنْ سِحْرِهِمْ اَنَّهَا تَسْعٰى0066 (طہ 20 : 66) فَلَمَّاۤ اَلْقَوْا قَالَ مُوْسٰى مَا جِئْتُمْ بِهِ 1ۙ السِّحْرُ 1ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَیُبْطِلُهٗ 1ؕ (یونس 10 : 81) فَاَوْجَسَ فِیْ نَفْسِهٖ خِیْفَةً مُّوْسٰى0067 قُلْنَا لَا تَخَفْ اِنَّكَ اَنْتَ الْاَعْلٰى 0068 (طہ 20 : 67 ۔ 68) وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنْ اَلْقِ عَصَاکَ 1ۚ فَاِذَا ہِیَ تَلْقَفُ مَا یَاْفِكُوْنَۚ00117 (الاعراف 7 : 117) فَاَلْقٰى مُوْسٰى عَصَاہُ فَاِذَا ہِیَ تَلْقَفُ مَا یَاْفِكُوْنَۚۖ0045 (الشعراء 26 : 45) مَا صَنَعُوْا 1ؕ اِنَّمَا صَنَعُوْا کَیْدُ سٰحِرٍ 1ؕ وَ لَا یُفْلِحُ السَّاحِرُ حَیْثُ اَتٰى 0069 (طہ 20 : 69) فَوَقَعَ الْحَقُّ وَ بَطَلَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَۚ00118 فَغُلِبُوْا ہُنَالِكَ وَ انْقَلَبُوْا صٰغِرِیْنَۚ00119 وَ اُلْقِیَ السَّحَرَةُ سٰجِدِیْنَۚۖ00120 (الاعراف 7 : 118 ۔ 120) سُجَّدًا (طہ 20 : 70) قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ00121 رَبِّ مُوْسٰى وَ ہٰرُوْنَ 00122 قَالَ فِرْعَوْنُ اٰمَنْتُمْ بِهٖ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَكُمْ 1ۚ اِنَّ ہٰذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوْهُ فِی الْمَدِیْنَةِ لِتُخْرِجُوْا مِنْهَاۤ اَهْلَهَا 1ۚ فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ 00123 (الاعراف 7 : 121۔ 123) اِنَّهٗ لَكَبِیْرُكُمُ الَّذِیْ عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ 1ۚ فَلَاُقَطِّعَنَّ۠ اَیْدِیَكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ مِّنْ خِلَافٍ وَّ لَاُصَلِّبَنَّكُمْ فِیْ جُذُوْعِ النَّخْلِٞ وَ لَتَعْلَمُنَّ اَیُّنَاۤ اَشَدُّ عَذَابًا وَّ اَبْقٰى 0071 قَالُوْا لَنْ نُّؤْثِرَكَ عَلٰى مَا جَآءَنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَ الَّذِیْ فَطَرَنَا فَاقْضِ مَاۤ اَنْتَ قَاضٍ 1ؕ (طہ 20 : 71 ۔ 72) وَ مَا تَنْقِمُ مِنَّاۤ اِلَّاۤ اَنْ اٰمَنَّا بِاٰیٰتِ رَبِّنَا لَمَّا جَآءَتْنَا 1ؕ رَبَّنَاۤ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِیْنَ (رح) 00126 (الاعراف 7 : 126) وَ لَقَدْ اَخَذْنَاۤ اٰلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّنِیْنَ وَ نَقْصٍ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ 00130 فَاِذَا جَآءَتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُوْا لَنَا ہٰذِهٖ 1ۚ وَ اِنْ تُصِبْهُمْ سَیِّئَةٌ یَّطَّیَّرُوْا بِمُوْسٰى وَ مَنْ مَّعَهٗ 1ؕ اَلَاۤ اِنَّمَا طٰٓىِٕرُهُمْ عِنْدَ اللّٰهِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ 00131 وَ قَالُوْا مَهْمَا تَاْتِنَا بِهٖ مِنْ اٰیَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا 1ۙ فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِیْنَ 00132 فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الطُّوْفَانَ وَ الْجَرَادَ وَ الْقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ 1۫ فَاسْتَكْبَرُوْا وَ کَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ 00133 (الاعراف 7 : 130 ۔ 133) فَلَمَّا جَآءَتْهُمْ اٰیٰتُنَا مُبْصِرَةً قَالُوْا ہٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌۚ0013 وَ جَحَدُوْا بِهَا (النمل 27 : 12 ۔ 13) وَ لَقَدْ اَرَیْنٰهُ اٰیٰتِنَا کُلَّهَا فَكَذَّبَ وَ اَبٰى 0056 (طہ 20 : 56) فَلَمَّا جَآءَهُمْ مُّوْسٰى بِاٰیٰتِنَا بَیِّنٰتٍ قَالُوْا مَا ہٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّفْتَرًى وَّ مَا سَمِعْنَا بِهٰذَا فِیْۤ اٰبَآىِٕنَا الْاَوَّلِیْنَ 0036 وَ قَالَ مُوْسٰى رَبِّیْۤ اَعْلَمُ بِمَنْ جَآءَ بِالْهُدٰى مِنْ عِنْدِهٖ وَ مَنْ تَكُوْنُ لَهٗ عَاقِبَةُ الدَّارِ 1ؕ اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ 0037 (القصص 28 : 36 ۔ 37) قَالُوْۤا اَجِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا عَمَّا وَجَدْنَا عَلَیْهِ اٰبَآءَنَا وَ تَكُوْنَ لَكُمَا الْكِبْرِیَآءُ فِی الْاَرْضِ 1ؕ وَ مَا نَحْنُ لَكُمَا بِمُؤْمِنِیْنَ 0078 (یونس 10 : 78) وَ قَالَ فِرْعَوْنُ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَاُ مَا عَلِمْتُ لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرِیْ 1ۚ فَاَوْقِدْ لِیْ یٰهَامٰنُ عَلَى الطِّیْنِ فَاجْعَلْ لِّیْ (القصص 28 : 38) لَّعَلِّیْۤ اَبْلُغُ الْاَسْبَابَۙ0036 اَسْبَابَ السَّمٰوٰتِ (المؤمن 40 : 37) لَاَظُنُّهٗ مِنَ الْكٰذِبِیْنَ 0038 (القصص 28 : 38) وَ جَآءَهُمْ رَسُوْلٌ کَرِیْمٌۙ0017 اَنْ اَدُّوْۤا اِلَیَّ عِبَادَ اللّٰهِ 1ؕ اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌۙ0018 وَّ اَنْ لَّا تَعْلُوْا عَلَى اللّٰهِ 1ۚ اِنِّیْۤ اٰتِیْكُمْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍۚ0019 وَ اِنِّیْ عُذْتُ بِرَبِّیْ وَ رَبِّكُمْ اَنْ تَرْجُمُوْنِٞ 0020 وَ اِنْ لَّمْ تُؤْمِنُوْا لِیْ فَاعْتَزِلُوْنِ 0021 (الدخان 44 : 17 ۔ 21) فَلَمَّا جَآءَهُمْ بِالْحَقِّ مِنْ عِنْدِنَا قَالُوا اقْتُلُوْۤا اَبْنَآءَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ وَ اسْتَحْیُوْا نِسَآءَهُمْ 1ؕ وَ مَا کَیْدُ الْكٰفِرِیْنَ اِلَّا فِیْ ضَلٰلٍ 0025 وَ قَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُوْنِیْۤ اَقْتُلْ مُوْسٰى وَ لْیَدْعُ رَبَّهٗ 1ۚ اِنِّیْۤ اَخَافُ اَنْ یُّبَدِّلَ دِیْنَكُمْ اَوْ اَنْ یُّظْهِرَ فِی الْاَرْضِ الْفَسَادَ 0026 (المؤمن 40 : 25 ۔ 26) وَ قَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ 1ۖۗ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَكْتُمُ اِیْمَانَهٗۤ اَتَقْتُلُوْنَ رَجُلًا اَنْ یَّقُوْلَ رَبِّیَ اللّٰهُ وَ قَدْ جَآءَكُمْ بِالْبَیِّنٰتِ مِنْ رَّبِّكُمْ 1ؕ وَ اِنْ یَّكُ کَاذِبًا فَعَلَیْهِ کَذِبُهٗ 1ۚ وَ اِنْ یَّكُ صَادِقًا یُّصِبْكُمْ بَعْضُ الَّذِیْ یَعِدُكُمْ 1ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِیْ مَنْ ہُوَ مُسْرِفٌ کَذَّابٌ 0028 یٰقَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْیَوْمَ ظٰهِرِیْنَ فِی الْاَرْضِٞ فَمَنْ یَّنْصُرُنَا مِنْۢ بَاْسِ اللّٰهِ اِنْ جَآءَنَا 1ؕ قَالَ فِرْعَوْنُ مَاۤ اُرِیْكُمْ اِلَّا مَاۤ اَرٰى وَ مَاۤ اَهْدِیْكُمْ اِلَّا سَبِیْلَ الرَّشَادِ 0029 (المؤمن 40 : 28 ۔ 29) وَ قَالَ الَّذِیْۤ اٰمَنَ یٰقَوْمِ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ مِّثْلَ یَوْمِ الْاَحْزَابِۙ0030 مِثْلَ دَاْبِ قَوْمِ نُوْحٍ وَّ عَادٍ وَّ ثَمُوْدَ وَ الَّذِیْنَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ 1ؕ وَ مَا اللّٰهُ یُرِیْدُ ظُلْمًا لِّلْعِبَادِ 0031 وَ یٰقَوْمِ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ یَوْمَ التَّنَادِۙ0032 یَوْمَ تُوَلُّوْنَ مُدْبِرِیْنَ 1ۚ مَا لَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ مِنْ عَاصِمٍ 1ۚ وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ ہَادٍ 0033 (المؤمن 40 : 30 ۔ 33) وَ لَقَدْ جَآءَكُمْ یُوْسُفُ مِنْ قَبْلُ بِالْبَیِّنٰتِ فَمَا زِلْتُمْ فِیْ شَكٍّ مِّمَّا جَآءَكُمْ بِهٖ 1ؕ حَتّٰۤى اِذَا ہَلَكَ قُلْتُمْ لَنْ یَّبْعَثَ اللّٰهُ مِنْۢ بَعْدِهٖ رَسُوْلًا 1ؕ(المؤمن 40 : : 35) وَ قَالَ فِرْعَوْنُ یٰهَامٰنُ ابْنِ لِیْ صَرْحًا لَّعَلِّیْۤ اَبْلُغُ الْاَسْبَابَۙ0036 اَسْبَابَ السَّمٰوٰتِ فَاَطَّلِعَ اِلٰۤى اِلٰهِ مُوْسٰى وَ اِنِّیْ لَاَظُنُّهٗ کَاذِبًا 1ؕ وَ کَذٰلِكَ زُیِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوْٓءُ عَمَلِهٖ وَ صُدَّ عَنِ السَّبِیْلِ 1ؕ وَ مَا کَیْدُ فِرْعَوْنَ اِلَّا فِیْ تَبَابٍ (رح) 0037 (المؤمن 40 : 36 ۔ 37) اِنَّ قَارُوْنَ کَانَ مِنْ قَوْمِ مُوْسٰى فَبَغٰى عَلَیْهِمْ 1۪ وَ اٰتَیْنٰهُ مِنَ الْكُنُوْزِ مَاۤ اِنَّ مَفَاتِحَهٗ لَتَنُوْٓاُ بِالْعُصْبَةِ اُولِی الْقُوَّةِ 1ۗ اِذْ قَالَ لَهٗ قَوْمُهٗ لَا تَفْرَحْ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْفَرِحِیْنَ 0076 وَ ابْتَغِ فِیْمَاۤ اٰتٰىكَ اللّٰهُ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ وَ لَا تَنْسَ نَصِیْبَكَ مِنَ الدُّنْیَا وَ اَحْسِنْ کَمَاۤ اَحْسَنَ اللّٰهُ اِلَیْكَ وَ لَا تَبْغِ الْفَسَادَ فِی الْاَرْضِ 1ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُفْسِدِیْنَ 0077 قَالَ اِنَّمَاۤ اُوْتِیْتُهٗ عَلٰى عِلْمٍ عِنْدِیْ 1ؕ اَوَ لَمْ یَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ قَدْ اَهْلَكَ مِنْ قَبْلِهٖ مِنَ الْقُرُوْنِ مَنْ ہُوَ اَشَدُّ مِنْهُ قُوَّةً وَّ اَكْثَرُ جَمْعًا 1ؕ وَ لَا یُسْـَٔلُ عَنْ ذُنُوْبِهِمُ الْمُجْرِمُوْنَ 0078 فَخَرَجَ عَلٰى قَوْمِهٖ فِیْ زِیْنَتِهٖ 1ؕ قَالَ الَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا یٰلَیْتَ لَنَا مِثْلَ مَاۤ اُوْتِیَ قَارُوْنُ 1ۙ اِنَّهٗ لَذُوْ حَظٍّ عَظِیْمٍ 0079 وَ قَالَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ وَیْلَكُمْ ثَوَابُ اللّٰهِ خَیْرٌ لِّمَنْ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا 1ۚ وَ لَا یُلَقّٰىهَاۤ اِلَّا الصّٰبِرُوْنَ 0080 فَخَسَفْنَا بِهٖ وَ بِدَارِهِ الْاَرْضَ 1۫ فَمَا کَانَ لَهٗ مِنْ فِئَةٍ یَّنْصُرُوْنَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ 1ۗ وَ مَا کَانَ مِنَ الْمُنْتَصِرِیْنَ 0081 وَ اَصْبَحَ الَّذِیْنَ تَمَنَّوْا مَكَانَهٗ بِالْاَمْسِ یَقُوْلُوْنَ وَیْكَاَنَّ اللّٰهَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ وَ یَقْدِرُ 1ۚ لَوْ لَاۤ اَنْ مَّنَّ اللّٰهُ عَلَیْنَا لَخَسَفَ بِنَا 1ؕ وَیْكَاَنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الْكٰفِرُوْنَ (رح) 0082 (القصص 28 : 76 ۔ 82) وَ نَادٰى فِرْعَوْنُ فِیْ قَوْمِهٖ قَالَ یٰقَوْمِ اَلَیْسَ لِیْ مُلْكُ مِصْرَ وَ ہٰذِهِ الْاَنْهٰرُ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِیْ 1ۚ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَؕ0051 اَمْ اَنَا خَیْرٌ مِّنْ ہٰذَا الَّذِیْ ہُوَ مَهِیْنٌ 1ۙ۬ وَّ لَا یَكَادُ یُبِیْنُ 0052 فَلَوْ لَاۤ اُلْقِیَ عَلَیْهِ اَسْوِرَةٌ مِّنْ ذَهَبٍ اَوْ جَآءَ مَعَهُ الْمَلٰٓىِٕكَةُ مُقْتَرِنِیْنَ 0053 (الزخرف 43 : 51 ۔ 53) وَ اَخَذْنٰهُمْ بِالْعَذَابِ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ 0048 وَ قَالُوْا یٰۤاَیُّهَ السّٰحِرُ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ 1ۚ اِنَّنَا لَمُهْتَدُوْنَ 0049 (الزخرف 43 : 48 ۔ 49) وَ قَالَ مُوْسٰى رَبَّنَاۤ اِنَّكَ اٰتَیْتَ فِرْعَوْنَ وَ مَلَاَهٗ زِیْنَةً وَّ اَمْوَالًا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا 1ۙ رَبَّنَا لِیُضِلُّوْا عَنْ سَبِیْلِكَ 1ۚ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلٰۤى اَمْوَالِهِمْ وَ اشْدُدْ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَلَا یُؤْمِنُوْا حَتّٰى یَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِیْمَ 0088 قَالَ قَدْ اُجِیْبَتْ دَّعْوَتُكُمَا فَاسْتَقِیْمَا وَ لَا تَتَّبِعٰٓنِّ سَبِیْلَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ 0089 (یونس 10 : 88 ۔ 89) قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهِ اسْتَعِیْنُوْا بِاللّٰهِ وَ اصْبِرُوْا 1ۚ اِنَّ الْاَرْضَ لِلّٰهِ 1ۙ۫ یُوْرِثُهَا مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ 1ؕ وَ الْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِیْنَ 00128 قَالُوْۤا اُوْذِیْنَا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَاْتِیَنَا وَ مِنْۢ بَعْدِ مَا جِئْتَنَا 1ؕ قَالَ عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ یُّهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَ یَسْتَخْلِفَكُمْ فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرَ کَیْفَ تَعْمَلُوْنَ (رح) 00129 (الاعراف 7 : 128 ۔ 129) وَ لَقَدْ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى1ۙ۬ اَنْ اَسْرِ بِعِبَادِیْ فَاضْرِبْ لَهُمْ طَرِیْقًا فِی الْبَحْرِ یَبَسًا 1ۙ لَّا تَخٰفُ دَرَكًا وَّ لَا تَخْشٰى0077 (طہ 20 : 77) فَاَسْرِ بِعِبَادِیْ لَیْلًا اِنَّكُمْ مُّتَّبَعُوْنَۙ0023 وَ اتْرُكِ الْبَحْرَ رَهْوًا 1ؕ اِنَّهُمْ جُنْدٌ مُّغْرَقُوْنَ 0024 (الدخان 40 : 23 ۔ 24) فَاَتْبَعُوْهُمْ۠ مُّشْرِقِیْنَ 0060 فَلَمَّا تَرَآءَ الْجَمْعٰنِ قَالَ اَصْحٰبُ مُوْسٰۤى اِنَّا لَمُدْرَكُوْنَۚ0061 قَالَ کَلَّا 1ۚ اِنَّ مَعِیَ رَبِّیْ سَیَهْدِیْنِ 0062 فَاَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنِ اضْرِبْ بِّعَصَاکَ الْبَحْرَ 1ؕ فَانْفَلَقَ فَكَانَ کُلُّ فِرْقٍ کَالطَّوْدِ الْعَظِیْمِۚ0063 (الشعراء 26 : 60 ۔ 62) فَاَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ بِجُنُوْدِهٖ فَغَشِیَهُمْ مِّنَ الْیَمِّ مَا غَشِیَهُمْؕ0078 وَ اَضَلَّ فِرْعَوْنُ قَوْمَهٗ وَ مَا ہَدٰى 0079 (طہ 20 : 78 ۔ 79) وَ اَزْلَفْنَا ثَمَّ الْاٰخَرِیْنَۚ0064 وَ اَنْجَیْنَا مُوْسٰى وَ مَنْ مَّعَهٗۤ اَجْمَعِیْنَۚ0065 ثُمَّ اَغْرَقْنَا الْاٰخَرِیْنَؕ0066 (الشعراء 26 : 62 ۔ 64) فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَاَغْرَقْنٰهُمْ فِی الْیَمِّ بِاَنَّهُمْ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ کَانُوْا عَنْهَا غٰفِلِیْنَ 00136 (الاعراف 7 : 136) فَاَخَذْنٰهُ وَ جُنُوْدَهٗ فَنَبَذْنٰهُمْ فِی الْیَمِّ 1ۚ (القصص 28 : 40) فَاَرَادَ اَنْ یَّسْتَفِزَّهُمْ مِّنَ الْاَرْضِ فَاَغْرَقْنٰهُ وَ مَنْ مَّعَهٗ جَمِیْعًاۙ00103 وَّ قُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ لِبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِیْفًاؕ00104 (الاسرا 17 : 103 ۔ 104) وَ ظَلَّلْنَا عَلَیْكُمُ الْغَمَامَ وَ اَنْزَلْنَا عَلَیْكُمُ الْمَنَّ وَ السَّلْوٰى 1ؕ کُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ 1ؕ وَ مَا ظَلَمُوْنَا وَ لٰكِنْ کَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ 0057 (البقرہ 2 : 57) نَزَّلْنَا عَلَیْكُمُ الْمَنَّ وَ السَّلْوٰى 0080 كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ لَا تَطْغَوْا فِیْهِ فَیَحِلَّ عَلَیْكُمْ غَضَبِیْ 1ۚ وَ مَنْ یَّحْلِلْ عَلَیْهِ غَضَبِیْ فَقَدْ ہَوٰى 0081 (طہ 20 : 80 ۔ 81) وَ قَطَّعْنٰهُمُ اثْنَتَیْ عَشْرَةَ اَسْبَاطًا اُمَمًا 1ؕ وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اِذِ اسْتَسْقٰىهُ قَوْمُهٗۤ اَنِ اضْرِبْ بِّعَصَاکَ الْحَجَرَ 1ۚ فَانْۢبَجَسَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَیْنًا 1ؕ قَدْ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ 1ؕ وَ ظَلَّلْنَا عَلَیْهِمُ الْغَمَامَ وَ اَنْزَلْنَا عَلَیْهِمُ الْمَنَّ وَ السَّلْوٰى1ؕ کُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ 1ؕ وَ مَا ظَلَمُوْنَا وَ لٰكِنْ کَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ 00160 (الاعراف 7 : 160) فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَیْنًا 1ؕ قَدْ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ 1ؕ کُلُوْا وَ اشْرَبُوْا مِنْ رِّزْقِ اللّٰهِ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ 0060 وَ اِذْ قُلْتُمْ یٰمُوْسٰى لَنْ نَّصْبِرَ عَلٰى طَعَامٍ وَّاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنْۢبِتُ الْاَرْضُ مِنْۢ بَقْلِهَا وَ قِثَّآىِٕهَا وَ فُوْمِهَا وَ عَدَسِهَا وَ بَصَلِهَا 1ؕ قَالَ اَتَسْتَبْدِلُوْنَ الَّذِیْ ہُوَ اَدْنٰى بِالَّذِیْ ہُوَ خَیْرٌ 1ؕ اِهْبِطُوْا مِصْرًا فَاِنَّ لَكُمْ مَّا سَاَلْتُمْ 1ؕ(البقرہ 2 : 60۔ 61) وَ جٰوَزْنَا بِبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ الْبَحْرَ فَاَتَوْا عَلٰى قَوْمٍ یَّعْكُفُوْنَ عَلٰۤى اَصْنَامٍ لَّهُمْ 1ۚ قَالُوْا یٰمُوْسَى اجْعَلْ لَّنَاۤ اِلٰهًا کَمَا لَهُمْ اٰلِهَةٌ 1ؕ قَالَ اِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُوْنَ 00138 اِنَّ ہٰۤؤُلَآءِ مُتَبَّرٌ مَّا ہُمْ فِیْهِ وَ بٰطِلٌ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ 00139 (الاعراف 7 : 138 ۔ 139) وَ اِذْ قُلْنَا ادْخُلُوْا ہٰذِهِ الْقَرْیَةَ فَكُلُوْا مِنْهَا حَیْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَّ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَّ قُوْلُوْا حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطٰیٰكُمْ 1ؕ وَ سَنَزِیْدُ الْمُحْسِنِیْنَ 0058 فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَهُمْ فَاَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا رِجْزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا کَانُوْا یَفْسُقُوْنَ (رح) 0059 (البقرہ 2 : 58 ۔ 59) یَظْلِمُوْنَ 00160 (الاعراف 7 : 160) وَ لَمَّا جَآءَ مُوْسٰى لِمِیْقَاتِنَا وَ کَلَّمَهٗ رَبُّهٗ 1ۙ قَالَ رَبِّ اَرِنِیْۤ اَنْظُرْ اِلَیْكَ 1ؕ قَالَ لَنْ تَرٰىنِیْ وَ لٰكِنِ انْظُرْ اِلَى الْجَبَلِ فَاِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهٗ فَسَوْفَ تَرٰىنِیْ 1ۚ فَلَمَّا تَجَلّٰى رَبُّهٗ لِلْجَبَلِ جَعَلَهٗ دَكًّا وَّ خَرَّ مُوْسٰى صَعِقًا 1ۚ فَلَمَّاۤ اَفَاقَ قَالَ سُبْحٰنَكَ تُبْتُ اِلَیْكَ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِیْنَ 00143 (الاعراف 7 : 144) وَ اِذْ قُلْتُمْ یٰمُوْسٰى لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى نَرَى اللّٰهَ جَهْرَةً (البقرہ 2 : 55) وَ اخْتَارَ مُوْسٰى قَوْمَهٗ سَبْعِیْنَ رَجُلًا لِّمِیْقَاتِنَا 1ۚ (الاعراف 7 : 155) فَاَخَذَتْكُمُ الصّٰعِقَةُ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ 0055 ثُمَّ بَعَثْنٰكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ 0056 (البقرہ 2 : 55 ، 56) فَلَمَّاۤ اَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ اَهْلَكْتَهُمْ مِّنْ قَبْلُ وَ اِیَّایَ 1ؕ(الاعراف 7 : 155) وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ وَ رَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّوْرَ 1ؕ خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ 0063 (البقرہ 2 : 62) وَ اِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ کَاَنَّهٗ ظُلَّةٌ وَّ ظَنُّوْۤا اَنَّهٗ وَاقِعٌۢ بِهِمْ 1ۚ خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ (رح) 00171 (الاعراف 7 : 171) وَ مَاۤ اَعْجَلَكَ عَنْ قَوْمِكَ یٰمُوْسٰى0083 قَالَ ہُمْ اُولَآءِ عَلٰۤى اَثَرِیْ وَ عَجِلْتُ اِلَیْكَ رَبِّ لِتَرْضٰى0084 (طہ 20 : 83 ۔ 84) وَ وٰعَدْنَا مُوْسٰى ثَلٰثِیْنَ لَیْلَةً وَّ اَتْمَمْنٰهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِیْقَاتُ رَبِّهٖۤ اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً 1ۚ وَ قَالَ مُوْسٰى لِاَخِیْهِ ہٰرُوْنَ اخْلُفْنِیْ فِیْ قَوْمِیْ وَ اَصْلِحْ وَ لَا تَتَّبِعْ سَبِیْلَ الْمُفْسِدِیْنَ 00142 (الاعراف 7 : 142) وَ اتَّخَذَ قَوْمُ مُوْسٰى مِنْۢ بَعْدِهٖ مِنْ حُلِیِّهِمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهٗ خُوَارٌ 1ؕ (الاعراف 7 : 148) قَالَ فَاِنَّا قَدْ فَتَنَّا قَوْمَكَ مِنْۢ بَعْدِكَ وَ اَضَلَّهُمُ السَّامِرِیُّ 0085 (طہ 20 : 85) فَاَخْرَجَ لَهُمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهٗ خُوَارٌ فَقَالُوْا ہٰذَاۤ اِلٰهُكُمْ وَ اِلٰهُ مُوْسٰى1۬ فَنَسِیَؕ0088 اَفَلَا یَرَوْنَ اَلَّا یَرْجِعُ اِلَیْهِمْ قَوْلًا 1ۙ۬ وَّ لَا یَمْلِكُ لَهُمْ ضَرًّا وَّ لَا نَفْعًا (رح) 0089 وَ لَقَدْ قَالَ لَهُمْ ہٰرُوْنُ مِنْ قَبْلُ یٰقَوْمِ اِنَّمَا فُتِنْتُمْ بِهٖ 1ۚ وَ اِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحْمٰنُ فَاتَّبِعُوْنِیْ۠ وَ اَطِیْعُوْۤا اَمْرِیْ 0090 قَالُوْا لَنْ نَّبْرَحَ عَلَیْهِ عٰكِفِیْنَ حَتّٰى یَرْجِعَ اِلَیْنَا مُوْسٰى0091 (طہ 20 : 88 ۔ 91) فَرَجَعَ مُوْسٰۤى اِلٰى قَوْمِهٖ غَضْبَانَ اَسِفًا 1ۚ۬ (طہ 20 : 86) وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ یٰقَوْمِ اِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ اَنْفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوْبُوْۤا اِلٰى بَارِىِٕكُمْ فَاقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ 1ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ عِنْدَ بَارِىِٕكُمْ 1ؕ فَتَابَ عَلَیْكُمْ 1ؕ اِنَّهٗ ہُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ 0054 (البقرہ 2 : 54) اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَیَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ ذِلَّةٌ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا 1ؕ (الاعراف 7 : 152) قَالَ یٰقَوْمِ اَلَمْ یَعِدْكُمْ رَبُّكُمْ وَعْدًا حَسَنًا 1ؕ۬ اَفَطَالَ عَلَیْكُمُ الْعَهْدُ اَمْ اَرَدْتُّمْ اَنْ یَّحِلَّ عَلَیْكُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَخْلَفْتُمْ مَّوْعِدِیْ 0086 (طہ 20 : 86) قَالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُوْنِیْ۠ مِنْۢ بَعْدِیْ 1ۚ اَعَجِلْتُمْ اَمْرَ رَبِّكُمْ 1ۚ وَ اَلْقَى الْاَلْوَاحَ وَ اَخَذَ بِرَاْسِ اَخِیْهِ یَجُرُّهٗۤ اِلَیْهِ 1ؕ قَالَ ابْنَ اُمَّ اِنَّ الْقَوْمَ اسْتَضْعَفُوْنِیْ وَ کَادُوْا یَقْتُلُوْنَنِیْ فَلَا تُشْمِتْ بِیَ الْاَعْدَآءَ وَ لَا تَجْعَلْنِیْ مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ 00150 (الاعراف 7 : 150) اِنِّیْ خَشِیْتُ اَنْ تَقُوْلَ فَرَّقْتَ بَیْنَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ وَ لَمْ تَرْقُبْ قَوْلِیْ 0094 (طہ 20 : 94) قَالُوْا مَاۤ اَخْلَفْنَا مَوْعِدَكَ بِمَلْكِنَا وَ لٰكِنَّا حُمِّلْنَاۤ اَوْزَارًا مِّنْ زِیْنَةِ الْقَوْمِ فَقَذَفْنٰهَا فَكَذٰلِكَ اَلْقَى السَّامِرِیُّۙ0087 (طہ 20 : 87) قَالَ فَمَا خَطْبُكَ یٰسَامِرِیُّ 0095 قَالَ بَصُرْتُ بِمَا لَمْ یَبْصُرُوْا بِهٖ فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِّنْ اَثَرِ الرَّسُوْلِ فَنَبَذْتُهَا وَ کَذٰلِكَ سَوَّلَتْ لِیْ نَفْسِیْ 0096 قَالَ فَاذْهَبْ فَاِنَّ لَكَ فِی الْحَیٰوةِ اَنْ تَقُوْلَ لَا مِسَاسَ 1۪ وَ اِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَّنْ تُخْلَفَهٗ 1ۚ وَ انْظُرْ اِلٰۤى اِلٰهِكَ الَّذِیْ ظَلْتَ عَلَیْهِ عَاکِفًا 1ؕ لَنُحَرِّقَنَّهٗ۠ ثُمَّ لَنَنْسِفَنَّهٗ فِی الْیَمِّ نَسْفًا 0097 (طہ 20 : 95 ۔ 97) وَ لَمَّا سَكَتَ عَنْ مُّوْسَى الْغَضَبُ اَخَذَ الْاَلْوَاحَ 1ۖۚ وَ فِیْ نُسْخَتِهَا ہُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلَّذِیْنَ ہُمْ لِرَبِّهِمْ یَرْهَبُوْنَ 00154 (الاعراف 7 : 154) ثُمَّ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ تَمَامًا عَلَى الَّذِیْۤ اَحْسَنَ وَ تَفْصِیْلًا لِّكُلِّ شَیْءٍ وَّ ہُدًى وَّ رَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ بِلِقَآءِ رَبِّهِمْ یُؤْمِنُوْنَ (رح) 00154 (الانعام 6 : 154) وَ لَقَدْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ 1ۚ وَ بَعَثْنَا مِنْهُمُ اثْنَیْ عَشَرَ نَقِیْبًا 1ؕ وَ قَالَ اللّٰهُ اِنِّیْ مَعَكُمْ 1ؕ لَىِٕنْ اَقَمْتُمُ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَیْتُمُ الزَّكٰوةَ وَ اٰمَنْتُمْ بِرُسُلِیْ وَ عَزَّرْتُمُوْهُمْ وَ اَقْرَضْتُمُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا (المائدۃ 5 : 12) وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖۤ اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تَذْبَحُوْا بَقَرَةً 1ؕ قَالُوْۤا اَتَتَّخِذُنَا ہُزُوًا 1ؕ قَالَ اَعُوْذُ بِاللّٰهِ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْجٰهِلِیْنَ 0067 قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا ہِیَ 1ؕ قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا فَارِضٌ وَّ لَا بِكْرٌ 1ؕ عَوَانٌۢ بَیْنَ ذٰلِكَ 1ؕ فَافْعَلُوْا مَا تُؤْمَرُوْنَ 0068 قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا لَوْنُهَا 1ؕ قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَآءُ 1ۙ فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النّٰظِرِیْنَ 0069 قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا ہِیَ 1ۙ اِنَّ الْبَقَرَ تَشٰبَهَ عَلَیْنَا 1ؕ وَ اِنَّاۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ لَمُهْتَدُوْنَ 0070 قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُوْلٌ تُثِیْرُ الْاَرْضَ وَ لَا تَسْقِی الْحَرْثَ 1ۚ مُسَلَّمَةٌ لَّا شِیَةَ فِیْهَا 1ؕ قَالُوا الْـٰٔنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ 1ؕ فَذَبَحُوْهَا وَ مَا کَادُوْا یَفْعَلُوْنَ (رح) 0071 (البقرہ 2 : 67 ۔ 71) یٰقَوْمِ ادْخُلُوا الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ الَّتِیْ کَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَرْتَدُّوْا عَلٰۤى اَدْبَارِكُمْ فَتَنْقَلِبُوْا خٰسِرِیْنَ 0021 قَالُوْا یٰمُوْسٰۤى اِنَّ فِیْهَا قَوْمًا جَبَّارِیْنَ 1ۖۗ وَ اِنَّا لَنْ نَّدْخُلَهَا حَتّٰى یَخْرُجُوْا مِنْهَا 1ۚ فَاِنْ یَّخْرُجُوْا مِنْهَا فَاِنَّا دٰخِلُوْنَ 0022 قَالَ رَجُلٰنِ مِنَ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمَا ادْخُلُوْا عَلَیْهِمُ الْبَابَ 1ۚ فَاِذَا دَخَلْتُمُوْهُ فَاِنَّكُمْ غٰلِبُوْنَ 1ۚ۬ وَ عَلَى اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوْۤا اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ 0023 قَالُوْا یٰمُوْسٰۤى اِنَّا لَنْ نَّدْخُلَهَاۤ اَبَدًا مَّا دَامُوْا فِیْهَا فَاذْهَبْ اَنْتَ وَ رَبُّكَ فَقَاتِلَاۤ اِنَّا ہٰهُنَا قٰعِدُوْنَ 0024 قَالَ رَبِّ اِنِّیْ لَاۤ اَمْلِكُ اِلَّا نَفْسِیْ وَ اَخِیْ فَافْرُقْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ 0025 قَالَ فَاِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَیْهِمْ اَرْبَعِیْنَ سَنَةً 1ۚ یَتِیْهُوْنَ فِی الْاَرْضِ 1ؕ فَلَا تَاْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ (رح) 0026 (المائدۃ 5 : 21 ۔ 26) ہم آپ ﷺ کو موسیٰ (علیہ السلام) اور فرعون کے کچھ صحیح واقعات ان لوگوں کیلئے پڑھ کر سناتے ہیں جو ایمان رکھتے ہیں یہ واقعہ ہے کہ فرعون نے اللہ کی زمین میں بہت سر اٹھایا اور اس کے رہنے والوں میں پھوٹ ڈال کر گروہ در گروہ کردیا۔ ان میں سے ایک جماعت کو اس قدر کمزور رکھتا اور ابھرنے نہ دیتا کہ ان کے لڑکوں کو قتل کرتا اور ان کی لڑکیوں کے اعراض و ناموس کو برباد کرتا وہ بلاشبہ زمین کے بڑے مفسدوں میں سے بڑا ہی مفسد تھا۔ اس نے ان کو سخت عذاب میں مبتلا کر رکھا تھا۔ وہ ان کے بیٹوں کو مار ڈالتا تھا اور ان کی لڑکیوں کو زندہ چھوڑ دیتا تاکہ وہ ان کی لونڈیاں بن کر رہیں۔ اس میں ان کے رب کی طرف سے گویا ان پر بڑی ہی آزمائش تھی۔ پھر ہمارا فیصلہ یہ ہوا کہ جو قوم ملک میں سب سے زیادہ کمزور سمجھی گئی ہے اس پر احسان کریں اور اس قوم کے لوگوں کو سرداری و ریاست بخشیں اور سلطنت کا وارث بنائیں ان کی حکومت ملک میں قائم کرادیں۔ فرعون ، ہامان اور حکمران قوم کو جس کمزور قوم کی طرف سے بغاوت کا کھٹکا لگا رہتا تھا اور جس کیلئے وہ انہیں کمزور رکھتا تھا۔ وہی ان کے سامنے لائیں۔ دیکھو ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کی ماں کے دل میں یہ بات ڈالی کہ موسیٰ (علیہ السلام) کو دودھ پلاتی رہے اور جب اس کے مارے جانے کا خوف ہو تو اس کو ایک صندوق میں رکھ دے پھر اس کو ڈال دے ، پھینک دے دریا میں۔ پھر دریا اس کو کنارے پر ڈال دے گا ، اور اس طریقہ سے اس کو اٹھا لے گا دشمن میرا اور دشمن اس کا یعنی موسیٰ کا اور اے موسیٰ کی ماں ! تو مت ڈر اور مت غمگین ہو۔ ہم تیرے موسیٰ (g ) کو پھر تیرے پاس لوٹا دیں گے اور اس کو رسولوں میں بنائیں گے۔ پھر جب موسیٰ (علیہ السلام) کی ماں نے اس کو دریا میں ڈال دیا تو فرعون کے لوگوں نے اس کو اٹھا لیا۔ موسیٰ (علیہ السلام) کی بہن دور سے اس کو دیکھ رہی تھی اور فرعون والے اس کو نہیں پہچانتے تھے۔ فرعون کی بی بی نے اس کو دیکھ کر کہا کہ یہ تو میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اس کو مت مار شاید اس سے ہم کو نفع ہو اور ہم اس کو بیٹا بنا لیں اور ہم نے پہلے ہی دودھ پلانے والیوں کے دودھ اس پر حرام کر رکھے تھے۔ اب موسیٰ (علیہ السلام) کی بہن نے کہا کیا میں تمہیں ایسے گھرانے کا پتہ بتاؤں جو تمہارے لئے اس بچہ کو پرورش کردیں اور وہ اس کیلئے خیر خواہ بھی ہوں اس طرح ہم نے موسیٰ کو اس کی ماں کے پاس واپس پہنچا دیا تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ آزردہ خاطر نہ ہو اور جب موسیٰ (علیہ السلام) اپنی پوری جوانی کو پہنچ گیا اور شباب کامل ہوگیا تو ایک روز وہ شہر میں آیا جب کہ لوگ خواب غفلت میں تھے اس نے دیکھا دو آدمی آپس میں لڑ رہے ہیں ان میں ایک آدمی موسیٰ کی قوم سے تھا اور دوسرا فرعون کے گروہ کا۔ موسیٰ (g) کو دیکھ کر اس قومی آدمی نے فریاد کی ۔ موسیٰ نے فرعون کی پارٹی کے آدمی کو ایک گھونسا مارا اور وہ اس گھونسا سے مر گیا۔ اب موسیٰ (g) خوفزدہ ہو کر شہر میں چھپنے لگا ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ اتفاق سے پھر وہی پہلا موقع پیش آگیا اور جس نے کل اس سے مدد طلب کی تھی اس نے آج پھر فریاد کی۔ اس کی بات سن کر موسیٰ (g) نے کہا کہ یار تو تو بڑا ہی گمراہ آدمی ہے۔ یہ کہتے ہوئے موسیٰ (g) آگے بڑھا تاکہ وہ اپنے اور اس کے دشمن کو پکڑ لے تو موسیٰ (g) کی قوم کا آدمی ہی بول پڑا اور کہنے لگا کیوں موسیٰ جس طرح تو نے کل ایک آدمی کو مار ڈالا اسی طرح آج مجھے بھی قتل کرنا چاہتے ہو۔ کوئی زیادہ دیر نہ لگی تھی کہ دور سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا کہ اے موسیٰ ! ارکان دولت آپ کے قتل کے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں اب تم فوراً یہاں سے کسی طرح نکل جاؤ میں آپ کی خیر خواہی میں آیا ہوں۔ موسیٰ (علیہ السلام) شہر سے خوفزدہ ہو کر نکلے اور اپنے مالک حقیقی سے دعا کی کہ اے اللہ ! مجھے ظالموں کے پنجے سے نجات دے۔ موسیٰ نے اپنے اس نوجوان ساتھی سے کہا کہ میں تو یہاں ٹھہرنے ہی کا نہیں ! یہاں تک کہ میں دو پانیوں کے ملنے کی جگہ نہ پہنچ جاؤں۔ اس طرح وہ دونوں چل پڑے یہاں تک کہ وہ دو پانیوں کے جمع ہونے کی جگہ پہنچ گئے اس جگہ وہ اپنی مچھلی رکھ کر بھول گئے اور مچھلی نے خشک جگہ سے ہوتے ہوئے دریا میں فوراً راستہ بنالیا اور آگے بڑھے تو موسیٰ نے اپنے جواب ساتھی سے کہا کہ ہمارا صبح کا کھانا لاؤ ، ہم نے تو آج بڑی مصیبت اٹھائی یہ سن کر جوان نے عرض کی کہ آپ کو معلوم ہے جب ایک پتھر سے تکیہ لگا کر بیٹھے تھے میں تو مچھلی کا ذکر کرنا ہی بھول گیا کہ وہ کس طرح دوڑ کر دریا میں گھس گئی۔ موسیٰ (g) نے کہا کہ وہاں تک ہی تو ہم کو آنا چاہیے تھا پھرا وہ دونوں وہاں سے الٹے قدموں پھرگئے۔ واپس وہاں پہنچے تو ان کی ملاقات میرے ایک اور بندہ سے ہوگئی وہ بندہ ایسا تھا کہ ہم نے اس کو بہت کچھ سکھا دیا ہوا تھا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے کہا کہ کیا میں بھی تمہارے ساتھ ہو لوں تاکہ آپ کی معیت میں رہ کر کچھ سیکھ لوں اس نے کہا کہ اے موسیٰ ! تم میرے ساتھ صبر نہ کرسکو گے کیونکہ آپ میرے پروگرام سے واقف نہیں۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا میں ان شاء اللہ صبر و تحمل سے رہوں گا اور تمہارے پروگرام میں بھی مخل نہیں ہونگا۔ اس نے کہا کہ ہاں ! اگر میرے ساتھ رہنا چاہتے ہو تو مجھ سے کچھ الجھاؤ پیدا نہ کرنا یہاں تک کہ جو بات آپ کو کھٹکے گی میں خود ہی اس کی وضاحت کردوں گا۔ اس عہد و پیمان کے بعد وہ دونوں چلے یہاں تک کہ ایک کشتی پر سوار ہوگئے لیکن سوار ہوتے ہی اس بندہ نے کشتی میں شگاف کردیا۔ موسیٰ نے کہا کہ کیا تم اہل کشتی کو ڈبونا چاہتے ہو ؟ اس بندے نے کہا کہ میں نے آپ کو پہلے ہی کہا تھا کہ تم میرے پروگرام کو دیکھ کر صبر نہ کرسکو گے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے فوراً معذرت کرلی اور آئندہ محتاط رہنے کا کہا۔ اس طرح وہ دونوں ایک ساتھ چلتے رہے۔ یہاں تک کہ ان کی ملاقات ایک نوجوان سے ہوئی لیکن اس جوان کو دیکھتے ہی اس اللہ کے بندے نے اسے قتل کردیا۔ یہ دیکھتے ہی موسیٰ پھر بول پڑے کہ واہ ! تم نے ایک بےخطا آدمی کو قتل کردیا۔ دیکھو تم نے یہ کیسا کام کیا ؟ اس اللہ کے بندے نے کہا کہ میں نے تو آپ کو کہا تھا کہ تم میرے ساتھ رہ کر صبر نہ کرسکو گے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ میں اب بالکل محتاط رہوں گا اور آئندہ بالکل سوال نہیں کروں گا لیکن اگر آئندہ بھی مجھ سے رہا نہ گیا تو آپ کا ساتھ چھوڑ دوں گا یا یہ کہ مجھے ساتھ نہ رکھنا۔ اب میں پھر معذرت خواہ ہوں۔ اس طرح وہ دونوں پھر چل پڑے یہاں تک کہ ایک گاؤں کے لوگوں کے پاس اس وقت پہنچے جب کھانے کا وقت تھا لیکن گاؤں والوں نے ان کی کوئی مہمان نوازی نہ کی تاہم انہوں نے ایک دیوار وہاں دیکھی کہ وہ دھڑام سے گرجانے والی تھی۔ انہوں نے اپنے ساتھی کے حکم سے ساتھ مل کر دیوار کو دوبارہ چن دیا لیکن موسیٰ بول ہی پڑے کہ اگر دیوار پر کوئی مزدوری لے لیتے تو ہمارا کام بھی چل جاتا۔ اس اللہ کے بندے نے کہا اب آپ کے کہنے کے مطابق فراق کا وقت آگیا ہے اب یہاں سے میرا اور آپ کا راستہ الگ الگ ہوگیا۔ ہاں ! سن لو جن کاموں پر آپ خاموش نہ رہ سکے تھے وہ اس طرح ہیں کہ وہ کشتی جو میں نے عیب دار کی تھی وہ چند مساکین کی تھی جو اس پر اپنا اور بال بچے کا پیٹ پالتے تھے لیکن ان سے پرے ایک بادشاہ تھا جو لوگوں کی کشتیاں بیگار میں پکڑ رہا تھا۔ وہ اگر عیب دار نہ ہوتی تو چھین کرلے جاتا اور وہ بچارے روزی سے محروم رہتے۔ اور وہ نوجوان اشتہاری مجرم تھا اور اس کے والدین نیک لوگ تھے وہ اپنی سرکشی میں ان کو بھی شریک کر لیتالہٰذا اس کا قتل واجب تھا اور ہم اس کے والدین کیلئے دعا کرتے ہیں کہ اس سے بہتر اولاد اللہ ان کو عطا کرے جو ان کی بھی فرمانبردار ہو۔ رہی وہ دیوار تو وہ دو یتیم بچوں کی تھی اور اس کے نیچے ان کیلئے ایک خاص پونجی بھی محفوظ تھی۔ تیرے رب کا ارادہ تھا کہ ان کی جوانی تک یہ دیوار قائم رہے تاکہ دیوار کے نیچے کا خزانہ ان کے کام آسکے اس لئے میں نے اس کو تیری مدد سے مضبوط کردیا اور حقیقت یہ ہے کہ یہ سب کام میں نے اپنے حکم سے نہیں کئے بلکہ یہ اللہ کی خاص رحمت سے ہی پایہ تکمیل کو پہنچے۔ یہ اصل حقیقت ہے ان کاموں کی جن پر آپ صبر نہ کرسکے اور یہاں سے علیحدہ ہو کر موسیٰ (علیہ السلام) ٰنے مدین کی طرف منہ کیا تو ان کی زبان پر اللہ سے سیدھی راہ اختیار کرنے کی دعا تھی اور جب مدین شہر کے پانی پر پہنچے تو وہاں کے لوگوں کو اپنے ریوڑ کو پانی پر جمع کرتے دیکھا اور ساتھ ہی دو نوجوان عورتوں کو الگ تھلگ کھڑے دیکھا تو موسیٰ بولے کہ تمہاے یہاں اس طرح کھڑے ہونے کا کیا سبب ہے ؟ دونوں لڑکیوں نے جواب دیا کہ ہمارا ریوڑ بھی ہے اور جب یہ سب لوگ اپنے اپنے ریوڑ کو پانی پلا کر چکیں گے تو بچا ہوا پانی ہمارا ریوڑ بھی پی لے گا چونکہ ہمارا والد بوڑھا ہے اس لئے یہ کام ہم ہی کو کرنا پڑتا ہے۔ یہ سن کر موسیٰ آگے بڑھے اور ان کے ریوڑ کو پہلے پانی پلا دیا اور ان کو فارغ کر کے سایہ میں آکھڑے ہوئے اور بےساختہ زبان پر جاری تھا کہ اے میرے رب ! جو خیر بھی تو مجھ پر نازل کرے میں اس کا محتاج ہوں۔ کچھ دیر بھی نہ ہوئی تھی کہ ان دونوں لڑکیوں میں سے ایک شرم و حیاء سے چلتی ہوئی ان کے سامنے آکھڑی ہوئی اور کہنے لگی کہ اے اللہ کے بندے ! ہمارا والد تجھ کو طلب کرتا ہے۔ تاکہ تجھے پانی پلانے کی اجرت دے۔ اس طرح موسیٰ شعیب کے پاس مدین میں پہنچ گئے اور ان کو اپنے سارے واقعات کہہ سنائے۔ شعیب نے پوری حوصلہ افزائی کی اور کہا مت ڈر تو نے اب ظالموں سے نجات پائی۔ اتنے میں ان دونوں لڑکیوں میں سے ایک بولی اے ابو ! اس کو مزدوری پر رکھ لیجئے وہ نہایت ہی اس کام کیلئے موزوں ہے کیونکہ وہ نہایت ہی امین ہے۔ شعیب نے موسیٰ سے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ میں ان دونوں لڑکیوں میں سے ایک تیرے نکاح میں دے دوں۔ اس شرط پر کہ تو آٹھ سال تک میرا کام کاج کرے اور اگر تو دس سال پورے کردے تو یہ تیری رضا ہوگی میں اپنی طرف سے تجھ پر کوئی سختی نہیں چاہتا تم ان شاء اللہ مجھے بھلے لوگوں میں ہی پاؤ گے۔ موسیٰ (علیہ السلام) بولے کہ آپ کے اور میرے درمیان یہ طے ہوگیا کہ ان دونوں مدتوں میں سے جو میں پوری کرسکا۔ لیکن ازیں بعد میری ذمہ داری نہ ہوگی اور ہمارے اس معاہدے پر اللہ نگہبان ہے۔ اے موسیٰ ! پھر تو کئی برس تک مدین میں رہا اور ماشاء اللہ معاہدہ پر پورا اترا۔ جب موسیٰ نے مقررہ مدت پوری کردی اور اپنی بیوی بچوں کو ساتھ لے کر چلا تو طور کے دامن میں آگ نظر آئی۔ بیوی بچوں سے کہا کہ تم لوگ یہاں ٹھہرو میں آگ کا پتہ لگاؤں اور کوئی انگارہ ساتھ لے آؤں یا کوئی راہ کی خبر لے آؤں کہ ہم صحیح سمت جا رہے ہیں یا نہیں یا کوئی چنگاری ہی وہاں سے اٹھا لاؤں تاکہ تم یہاں بیٹھ کر آگ سلگا کر تاپ سکو اور ممکن ہے کہ کوئی آگ کے پاس راہ بتانے والا بھی موجود ہو پس موسیٰ (علیہ السلام) جب آگ کے پاس آیا تو جنگل کے دائیں کنارے اور پہاڑ کی بھی دائیں طرف سے اس مبارک جگہ ہی سے بلکہ یوں سمجھو کہ ایک درخت میں سے کسی نے آواز دی کہ جو آگ میں ہے اس کے اردگرد ہے اس کو اس کے رب کی طرف سے برکت دی گئی اور یہ کہ اللہ پاک ہے اور تمام جہانوں کا وہ پالنے والا ہے اے موسیٰ ! بلاشبہ میں ہی اللہ ہوں جو سب پر غالب ہے اور بڑی ہی حکمت والا ہے۔ میں ہی اللہ ہوں ! تمام عالموں کا پالنے والا ، میں ہی تیرا رب ہوں تو اسی جگہ جوتیاں اتار دے بلاشبہ تو ایک پاک جنگل میں ہے۔ اے موسیٰ ! یہ تیرے داہنے ہاتھ میں کیا ہے ؟ موسیٰ نے عرض کی کہ یہ میری لاٹھی ہے اس پر میں ٹیک لگاتا ہوں اور اس سے اپنے ریوڑ پر پتے بھی جھاڑتا ہوں اور میرے دوسرے کاموں میں بھی کام آتی ہے۔ آواز آئی موسیٰ ! لاٹھی کو پھینک دے۔ جب موسیٰ (علیہ السلام) نے لاٹھی کو دیکھا تو وہ سانپ کی طرح حرکت کررہی تھی۔ وہ ڈرا اور پیٹھ پھیر کر بھاگا۔ آواز آئی اے موسیٰ ! آگے بڑھ ! اس کو پکڑ لے اور مت ڈر وہ جیسی تھی ویسی ہی ہم نے کردی ہے۔ اب اپنے ہاتھ کو گریبان میں ڈال اور اپنا ہاتھ اپنے بازو سے ملا دے تیرا ہاتھ بےعیب سفید نکلے گا بطور ایک دوسری نشانی کے۔ دیکھ جو ڈر تجھ کو محسوس ہوا ہے اس سے اپنے آپ کو دونوں بازو ملا کر تھام لے۔ اور یہ دونوں نشانیاں ہیں تیرے رب کی نشانیوں میں سے جو تجھ کو نو نشانیاں دی گئی ہیں اور فرعون اور اس کے اعوان و انصار کے پاس ان نشانیوں کو لے کر جا بلاشبہ وہ ایک بدکار قوم ہے۔ اور موسیٰ اپنے رب کے حضور پسندیدہ تھا۔ پھر ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیوں اور اعلانیہ غلبہ کے ساتھ فرعون اور اس کے درباریوں ہامان اور قارون کے پاس بھیجا تاکہ وہ اپنی قوم کو اندھیرے میں سے روشنی میں نکال لائے۔ جاؤ ظالم قوم کے پاس جو فرعون کی قوم کہلاتی ہے۔ اے موسیٰ ! جا فرعون کے پاس کہ وہ ایک نہایت ہی سرکش ہے موسیٰ نے کہا اے میرے رب ! میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے اے میرے رب ! مجھ سے ان کا ایک آدمی قتل ہوگیا تھا۔ میں نے ان کا ایک قصور کیا یعنی مجھ سے قصور سرزد ہوا تھا۔ مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھے قتل ہی نہ کردیں ؟ اور میرے سینہ میں دم گھٹ جاتا ہے اور میری زبان ہے کہ بول نہیں سکتی۔ اے میرے رب ! میرا سینہ کھول دے اور میرا کام مجھ پر آسان فرمادے۔ میری زبان کی گرہ کھول دے تاکہ وہ میری بات سمجھیں اور میرے بھائی کی زبان مجھ سے زیادہ فصیح ہے میرے کنبہ میں میرے بھائی ہارون کو میرا وزیر بنادے اور یہ کہ ہارون کو میرے ساتھ بھیج اور اس کو یعنی ہارون کو میرے ساتھ بطور مددگار کے روانہ فرمادے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے موسیٰ میں تیرے بازو کو تیرے بھائی سے مضبوط کردوں گا اور تم دونوں کو غلبہ دوں گا اللہ نے فرمایا اے موسیٰ ! جو تو نے طلب کیا وہ تجھے عطا کردیا اے موسیٰ ! جا تو اور تیرا بھائی ہارون ! میری نشانیاں لے جاؤ اور میری نصیحت میں سستی مت کرو۔ تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ کہ وہ سرکش ہوچکا ہے۔ فرمایا وہ تم کو ہرگز نہ مار سکیں گے۔ تم دونوں میری نشانیوں کے ساتھ جاؤ میں تمہارے ساتھ ہوں تمہاری سنتا ہوں اور دیکھو فرعون کے پاس جاؤ اس سے کہو کہ ہم دونوں جہانوں کے رب کی طرف سے رسول ہیں ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو روانہ فرما اور یاد رکھو کہ اس سے نرم لہجہ میں بات کرو شاید نصیحت کو مان لے اور ڈر جائے۔ دونوں بولے ، اللہ ہم ڈرتے ہیں کہ ہم پر کوئی زیادتی نہ کر دے یا سرکشی کا انداز اختیار نہ کرے۔ اللہ نے فرمایا ڈرو مت ! میں تمہارے ساتھ ہوں تمہاری بات سنوں گا اور تم کو دیکھتا رہوں گا۔ موسیٰ اس کے پاس گئے اور کہا کیا تجھ کو کچھ اللہ کا خوف بھی ہے ؟ تاکہ میں تجھ کو تیرے رب کی راہ بتاؤں ؟ فرمایا کہ دونوں اس کو کہو کہ ہم تیرے رب کے رسول ہیں اور بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ بھیج دے اور ان کو عذاب میں مبتلا نہ رکھ ہم تیرے پاس تیرے رب کی نشانیاں بھی لائے ہیں۔ فرعون بولا ! اے موسیٰ تمہارا رب کون ہے ؟ موسیٰ نے جواب دیا کہ ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر ایک چیز کو وجود بخشا اور فطری ہدایت عطا کی۔ فرعون بولا ! کہ اچھا پھر پہلے لوگوں کا کیا ہوگا ؟ موسیٰ نے کہا کہ ان کو میرا رب بھول نہیں گیا ، فرعون کہنے لگا ، اچھا تمام جہانوں کا رب کون ہے ؟ موسیٰ نے کہا جو آسمانوں ، زمین اور جو کچھ ان میں ہے سب کا رب ہے اگر تم یقین لائو۔ اب فرعون نے اپنے حواریوں کو مخاطب کیا اور پوچھا کیا سن رہے ہو جو موسیٰ کہہ رہا ہے ۔ موسیٰ پھر بولے ، کہنے لگے ہمارا رب وہی ہے جو تمہارا رب ہے اور تمہارے باپ دادوں کا رب ہے ۔ فرعون نے اپنے درباریوں کو مخاطب کر کے پھر کہا بلاشبہ تمہارا رسول جو تمہارے پاس رسالت لے کر آیا ہے وہ دیوانہ معلوم ہوتا ہے لیکن موسیٰ نے بھی اپنی بات جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ میرا رب وہ ہے جو مشرق و مغرب کا رب ہے اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب ہے اگر تم عقل رکھتے ہو۔ فرعون نے کہا اگر تو نے اے موسیٰ ! میرے سوا کوئی اور رب ٹھہرایا تو تجھے قید کردیا جائے گا۔ پھر موسیٰ کو یہ بھی کہا کہ کیا ہم نے تیری پرورش نہیں کی جب کہ تو ایک بچہ تھا۔ کیا تو نے اپنی عمر کے کتنے سال ہم میں بسر نہیں کئے پھر تو نے وہ کام کیا جو کیا یعنی ایک آدمی کو قتل کیا اور بیشک تو ناشکروں میں سے ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا ہاں ! وہ مجھ سے ہوا جو ہوا لیکن عمداً نہیں غلطی سے ہوا ۔ پھر میں تم سے ڈرا اور بھاگ گیا ، پھر ایک وقت کے بعد اللہ نے مجھے حکم دیا اور مجھے پیغمبروں میں سے ایک پیغمبر کیا ۔ رہی یہ بھلائی جس کا احسان تو نے مجھ پر رکھا ہے یہ اس لئے ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو آج سے نہیں مدت سے غلام بنا رکھا ہے فرعون نے موسیٰ سے کہا کہ میں تو تجھے سحر زدہ خیال کرتا ہوں۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اس وقت بھی جبکہ میں ایک بڑی نشانی تجھ کو دکھا دوں ۔ فرعون نے کہا کہ ہاں ! جو نشانی تولایا سے ذرا دکھا تو سہی اگر تو سچا ہے اس کے مطالبہ پر موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی لاٹھی پھینک دی کہ اچانک وہ سانپ تھی اور موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی ہاتھ نکالا تو وہ گویا ایک چمکتی چیز تھی دیکھنے والوں کے لئے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا ۔ اے فرعون ! میں تمام جہانوں کے رب کا بھیجا ہوا ہوں۔ مجھ پر حق ہے کہ میں اللہ پر سوائے حق کے کچھ اور نہ کہوں۔ میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے یہ روشن دلائل لایا ہوں تو میرے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دے تاکہ ہم یہاں سے ہجرت کر جائیں۔ لیکن فرعون اور اس کے لشکروں نے بغیر حق کے دنیا میں تکبر کیا اور آخرت پر ایمان نہ رکھنے کے باعث سمجھا کہ وہ ہمارے پاس لوٹنے والا نہیں ، انہوں نے تکبر کیا اور وہ ایک حق سے تجاوز کرنے والی قوم تھی۔ دنیا میں جرم کرنا ہی ان کا شیوا تھا وہ کہنے لگے کہ ان دو شخصوں کیلئے ہم ایمان لے آئیں جو ہماری طرح ہیں اور یہ کہ ان کی قوم بھی ہماری غلام ہے۔ پھر انہوں نے مزید ظلم شروع کردیا۔ پس ان دونوں بھائیوں کو کھلا جھوٹا کہنا شروع کردیا اور کہا کہ یہ لوگ جھوٹے جادو گر ہیں پھر فرعون نے اپنے درباریوں اور حواریوں سے کہا کہ یہ بڑا جادو جاننے والے ہیں۔ ان کا ارادہ یہ ہے کہ وہ تم کو اپنے جادو سے تمہاری سرزمین سے نکلا دیں بتائو تمہارا کیا خیال ہے ؟ وہ بولے کہ اس کو اور اس کے بھائی کو چھوڑو اور مختلف شہروں سے جادو گروں کو اکٹھا کرنے کیلئے اپنے کارندے بھیج دے تاکہ وہ بڑے بڑے جادوگروں کو بلا کر تیرے پاس اکٹھا کریں۔ فرعون نے موسیٰ سے کہا کہ کیا تو ہمیں ہمارے ملک سے نکالنے کہ لئے آیا ہے تاکہ اپنے جادو کے بل یہ کام کر دے ہم تیرے سے زیادہ سحر جاننے والے لائیں گے پس کسی میدان میں اپنے جادو دیکھانے کیلئے کوئی دن مقرر کر ، جس کر بر خلاف نہ ہم کریں اور نہ تو۔ موسیٰ نے کہا کہ جشن خاص کا دن ہمارے تمہارے درمیان طے ہوگیا پس دن چڑھے ہی وہاں پہنچ جائیں۔ فرعون وہاں سے پھرا تو اپنے جادو گروں کو اکٹھا کر لایا۔ فرعون نے اپنے درباریوں سے بھی جادوگروں کو لانے کیلئے اعلان کردیا۔ وہ سب جادو گر اکٹھا کرنے میں مصروف کار ہوئے کہ انہوں نے مقرہ دن تک سب کو وہاں اکٹھا کرلیا اور سب لوگوں کو وہاں اکٹھا کرنے کا انتظام بھی کیا۔ تاکہ جب ہمارے جادو گر غالب آئیں تو ہم ان کا ساتھ دیں۔ جادو گر جب فرعون کے پاس اکٹھے ہوئے تو انہوں نے کہا کہ ہم غالب ہوں تو ہمارا انعام کیا ہوگا ؟ فرعون نے کہا تم سب اسی وقت ہمارے مقربین میں سے ہو جائو گے یعنی بادشاہ کا مقرب ہوناہی بڑا انعام ہے۔ پھر ان کے کام میں کچھ جھگڑا ہوا اور انہوں نے اپنے مشہور میں کچھ چھپایا اور پھر کہنے لگے کہ بلاشبہ یہ دونوں ہی جادو گر ہیں۔ اپنے جادو کے زور سے چاہتے ہیں کہ تمہارے ملک سے تم کو نکال دیں اور تمہارے نہایت ہی عمدہ مذہب کو کھو دینا چاہتے ہیں پھر اپنے جادو گروں کو اکٹھا کر کے کہا کہ سب اکٹھے ہو کر چلو اور آج کے دن جو غالب ہوگا وہی کامیاب ہوگا۔ فرعون کے جادو گروں نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ یا تو پہلے ڈال یا ہم پہلے ڈال دیں۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ تم ہی ڈالو پھر جب انہوں نے ڈالا تو لوگوں کی آنکھوں میں خوب اثر دکھایا اور لوگوں کو خوب ڈرایا۔ اس لئے کہ وہ بہت بڑا جادو لے کر میدان میں اترے تھے۔ جب انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈالیں اور کہا کہ فرعون کی عزت کی قسم ہم ہی آج غالب ہو کر رہیں گے ۔ اس وقت تو موسیٰ (علیہ السلام) کے خیال میں بھی ان کی رسیاں اور لاٹھیاں چلتی ہوئی لگنے لگیں موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ یہ جو تم نے کیا یہ تو جادو ہے اور اللہ تعالیٰ یقیناً باطل کر دے گا لیکن تاہم موسیٰ (علیہ السلام) دل ہی دل میں ڈر گئے ہماری طرف سے کہا گیا کہ اے موسیٰ ! خوف مت کھا بلاشبہ تو ہی اپنے دلائل کی بنا پر اس میدان میں کامیاب ہو کر جانے والا ہے۔ اس وقت ہم نے موسیٰ پر وحی کی کہ اے موسیٰ ! اب تم بھی اپنی لاٹھی ڈالو۔ موسیٰ نے لاٹھی ڈالی ہی تھی کہ ان کا سارا بنا بنایا کھیل وہ اس طرح نگل گئی کہ گویا یہاں کچھ بنایا گیا ہی نہ تھا۔ انہوں نے تو جادو گروں کا سا مکر کیا تھا اور ظاہر ہی ہے کہ حق کے سامنے جادو کب کامیاب ہوتا ہے ؟ پس حق ثابت ہوگیا اور جو انہوں نے گھڑا تھا وہ سب کا سب باطل ہوگیا پھر وہ وہاں ہار کر ذلت سے لوٹ گئے اور فرعون کے جادوگر اپنی ہار تسلیم کرتے ہوئے سجدہ کرنے لگے۔ سجدہ کیا اور زبان سے بول بول کر کہنے لگے کہ ہم پروردگار عالمین پر دل سے ایمان لائے۔ جو موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون کا رب ہے۔ فرعون نے سنا تو فوراً بولا کہ تم میری اجازت سے پہلے ہی ایمان لے آئے بلاشبہ یہ تمہارا مکر ہے جو تم سب نے مل کر کیا ہے تاکہ اس شہر کے رہنے والوں کو یہاں سے نکلا بھگاؤ ۔ سو جلد ہی تم کو اس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔ بلاشبہ یہ موسیٰ تمہارا ہی ایک بڑا ہے جس نے تم کو جادو سکھایا تھا۔ پس عنقریب میں تمہارا ہاتھ ایک طرف کے اور تمہارے پاؤں دوسری طرف کے کاٹوں گا اور تم کو کھجوروں کے تنوں پر سولی لٹکایا جائے گا اور تم کو معلوم ہوجائے گا کہ کون عذاب دینے میں سخت ہے اور کس کا عذاب زیادہ پائیدار ہے۔ وہ بولے جو کچھ علانیہ ہمارے سامنے ہوا ہے ان پر اور اس ذات پر جس نے ہم کو پیدا کیا ہے تجھ کو ہم ترجیح نہیں دے سکتے جو تو کرنا چاہتا ہے کر ، ہمارا کوئی گناہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم نے اپنے رب کی نشانیاں دیکھ لیں اور ہمارے دل مان گئے۔ اے ہمارے رب جب ہم پر یہ مصیبتیں آئیں تو ہم کو صبر عطا فرما اور ہم کو فرمانبرداری ہی میں موت دے۔ پھر ہم نے فرعون والوں کو قحط سالی اور پھلوں کے نقصان کے عذاب میں ڈال دیا کہ شاید وہ سیدھے ہوجائیں پھر جب ان کو فراخی دی جاتی تو وہ کہتے کہ یہ تو ہماری وجہ سے ہے اور جب ان پر کسی آفت کی سختی پڑتی تو موسیٰ اور اس کے لوگوں کی نحوست بتلاتے تھے۔ حالانکہ اصل بات یہ تھی کہ جو نحوست تھی وہ اللہ ہی کی طرف سے تھی لیکن اکثر لوگ سمجھ نہیں رکھتے ، اور فرعون والے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہنے لگے کہ جو نشانیاں بھی تم لاؤ گے تاکہ ہم پر ان سے جادو کرو تو بھی ہم ماننے والے نہیں ہیں پھر ہم نے ان پر طوفان ، ٹڈی دَل ، جوئیں ، مینڈک اور خون و قفہ وقفہ سے مختلف طرح کی نشانیاں اتاریں لیکن اس کے باوجود انہوں نے تکبر کیا اور وہ گنہگار قوم تھی۔ پھر جب ان کے پاس ہماری نشانیاں آئیں تو ان کو دیکھ کر بولے کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے ، ان کا انکار کیا پھر بھی ہم نے فرعون کو بہت سی آیات دکھائیں لیکن اس نے ہر نشانی کو جھٹلا دیا اور اس کا مذاق کیا اور کھلا کھلا انکار کردیا اور جب موسیٰ ان کے پاس ہماری نشانیاں لے کر آیا تو بولے کہ یہ تو بجز بتنگڑ بنانے کے کچھ بھی نہیں ، ہم نے اپنے پہلے بزرگوں سے ایسی بات کبھی نہیں سنی تھی۔ اس کے بعد موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ میرا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کے پاس ہدایت لے کر آیا اور کس کیلئے آخرت کی کامیابی کی کلید ہے۔ فرعون والے بولے کہ کیا تو ہمارے پاس اس لئے آیا ہے کہ ہم کو اس بات سے جس پر ہم نے اپنے آباء و اجداد کو پایا تھا تو اس سے ہم کو ہٹا دے اور تمہارے لئے زمین کی بزرگی ہوجائے ، یاد رکھو کہ ہم کبھی یہ تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں اب فرعون نے درباریوں کو جمع کر کے پوچھا کہ اے درباریو ! میں تو اپنے سوا تمہارا خدا کوئی تسلیم نہیں کرتا۔ اے ہامان ! میرے لئے مٹی کی اینٹیں آگ میں پکا اور ایک اونچا محل میرے لئے تیار کر تاکہ میں موسیٰ کے رب کے پاس پہنچ سکوں۔ حالانکہ میں تو اس کو جھوٹا نہیں جھوٹوں کا پیر سمجھتا ہوں۔ اس محل پر چڑھ کر میں موسیٰ کے رب کی اطلاع پانا یعنی موسیٰ کے رب کو دیکھنا چاہتا ہوں۔ یہ اس لئے کہ میرے خیال میں تو موسیٰ کے بیان میں کوئی صداقت نہیں ہے اور فرعون کے پاس اور اس کی قوم کے پاس ایک بزرگ رسول آیا یعنی موسیٰ (علیہ السلام) اس نے آکر یہی کہا کہ ان اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کردو بلاشبہ میں تمہارے پاس اللہ کا بھیجا ہوا امانتدار پیغمبر ہوں اور تم اپنے اللہ سے سرکشی مت کرو۔ میں یقیناً تمہارے سامنے کھلی کھلی نشانیاں لایا ہوں۔ بیشک میں اپنے رب اور تمہارے رب کی پناہ مانگتا ہوں اس بات کی کہ تم مجھے سنگسار کرو اگر تم مجھ کو نہیں مانتے تو مجھ سے الگ ہوجاؤ پھر جب موسیٰ ان کے پاس ہمارے پاس سے حق بات لے کر آیا تو وہ بولے کہ ان کے بیٹوں کو مار ڈالوں جو اس پر ایمان لائے ہیں اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھو حالانکہ کافروں کی مکاری بجز گمراہی کے اور کچھ بھی نہیں اور فرعون نے کہا کہ مجھے چھوڑ دو کہ میں موسیٰ کو قتل کردوں اور وہ اپنے رب کو پکار لے مجھے خوف ہے کہ وہ تمہارا دین بدل دے گا اور ملک میں فساد برپا کرے گا۔ فرعون کے لوگوں میں سے ایک مسلمان شخص نے جو اپنا ایمان ابھی چھپاتا تھا کہا کہ کیا تم ایسے شخص کو مار ڈالو گے جو یہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اور تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانیاں لایا ہے اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کا جھوٹ اسی پر ہے اور اگر وہ سچا ہے تو تم کو بعض وہ مصیبتیں پہنچ جائیں گی جن کا وہ وعدہ کرتا ہے ، ہرگز اللہ اس شخص کو جو حد سے تجاوز کرنے والا دروغ گو ہو کبھی ہدایت نہیں کرتا۔ اے میری قوم آج کے دن تمہارے لئے بادشاہت ہے تم دنیا پر غالب ہو پھر وہ اللہ کے عذاب سے اگر وہ ہم پر آجائے کون ہم کو مدددے گا یہ سن کر فرعون بولا کہ میں تم کو بجز اس کے جو میں دیکھتا یا سمجھتا ہوں اور کچھ نہیں سمجھاتا اور نہ میں تم کو راہ راست کے سوا کچھ بتاتا ہوں اور اس شخص نے جو ایمان لایا تھا کہا کہ اے میری قوم کے لوگو ! میں ڈرتا ہوں کہ کہیں تم کو بھی دوسری قوموں کی طرح روز بد نہ دیکھنا پڑے ، اور تمہارا بھی وہی حشر نہ ہو جو قوم نوح ، عاد ، ثمود اور ان کے بعد دوسروں کا ہوا اور اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا ہے اے قوم ! مجھے ڈر ہے کہ کہیں تم پرچیخ و پکار کا دن نہ آجائے جس دن کہ تم پیٹھ دے کر بھاگو گے۔ اس دن تم کو کوئی بھی اللہ کی گرفت سے بچانے والا نہ ہوگا اور جسے اللہ اپنے قانون کے مطابق گمراہ کر دے اسے پھر کوئی راستہ دکھانے والا بھی نہیں ہوتا۔ بلاشبہ قبل اس کے یوسف بھی تمہارے پاس واضح دلائل لے کر آیا مگر تم ہمیشہ اس کے لائے ہوئے دلائل میں بھی شک ہی کرتے رہے یہاں تک کہ وہ وفات پا گیا تو تم نے کہا کہ اب اس کے بعد اللہ کوئی رسول نہیں بھیجے گا اور پھر فرعون نے کہا اے ہامان ! میرے لئے ایک بلند عمارت بنا ، تاکہ میں ان راستوں پر پہنچ سکوں جو راستے آسمانوں تک پہنچانے والے ہیں تاکہ میں موسیٰ کے رب کی طرف جھانک سکوں اور حقیقت یہ ہے کہ میں تو اسے جھوٹا سمجھتا ہوں اس طرح فرعون کیلئے اس کی بدعملی مزین کر دئی گئی اور اسے سیدھی راہ سے روک دیا گیا اور فرعون کی چال ہی تباہ و برباد ہونے والی تھی۔ بلاشبہ قارون موسیٰ کی قوم سے تھا پھر وہ ان پر ظلم و زیادتی کرنے لگا اور ہم نے اس کو اتنے خزانے دیئے تھے کہ ان کی کنجیاں طاقتور آدمیوں کی ایک جماعت مشکل سے اٹھا سکتی تھی۔ ایک دن قارون کی قوم نے اس سے کہا تو اترا مت ، بلاشبہ اللہ اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا اور جو کچھ اللہ نے تجھے دے رکھا ہے اس سے آخرت کا گھر بنانے کی تلاش کر اور دنیا میں سے اپنا حصہ فراموش نہ کر اور لوگوں پر احسان کر جیسا کہ اللہ نے تجھ پر احسان کیا ہے اور زمین پر فساد نہ پھیلا اللہ فسادیوں کو دوست نہیں رکھتا۔ قارون نے جواب دیا مجھ کو یہ سب کچھ اسی علم کی وجہ سے ملا ہے جو مجھ کو حاصل ہے کیا اسے معلوم نہیں کہ اللہ اس سے پہلے گزشتہ قوموں میں سے ایسے لوگوں کو ہلاک کرچکا ہے جو قوت میں اس سے زیادہ اور مال جمع کرنے میں اس سے بڑھ کر تھے ، اور مجرموں سے ان کے گناہوں کے متعلق پوچھا نہیں جاتا چناچہ ایک دن وہ اپنی قوم کے سامنے پورے ٹھاٹھ کے ساتھ نکلا ۔ تو ان لوگوں نے جو دنیوی زندگی کے طالب تھے حسرت سے کہا کہ کاش ہمارے پاس بھی وہ ہوتا جو قارون کو دیا گیا ہے۔ وہ کیسا بڑا نصیب والا ہے مگر جو لوگ صاحب علم وسعادت تھے انہوں نے کہا کہ یہ کونسی چیز ہے جس کیلئے حسرت کر رہے ہو ؟ افسوس تم پر ، اصل نعمت تو اللہ کا وہ بدلہ ہے جو صالحین کو ان کے اعمال کا ملتا ہے اور اللہ کے مؤمن و صالح بندوں کیلئے وہی سب سے بڑی چیز ہے آخر کار ہم نے اس کو اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا پھر نہ تو کوئی ایسا گروہ تھا جو اس کی مدد کرتا اور اللہ کے اس قانون کی گرفت سے اس کو بچالیتا اور نہ ہی وہ خود اپنے آپ کو بچاسکا۔ اب وہی لوگ جو کل اس کے ہم مرتبہ ہونے کی تمنا کر رہے تھے کہنے لگے اے افسوس ، اللہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اپنے قانون کے مطابق اس کا رزق فراخ کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے اس کی روزی اپنے قانون کے مطابق تنگ کردیتا ہے اگر ہم پر اللہ احسان نہ کرتا تو ہم کو بھی دھنسا دیتا۔ افسوس واقعی بات یہ ہے کہ کافر فلاح نہیں پاتے اور فرعون نے اپنی قوم کو پکار کر کہا کہ اے میری قوم ! کیا مصر کی حکومت میری نہیں ہے ؟ بقیہ تفسیر اگلے کالم میں۔
Top