Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 71
قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُوْلٌ تُثِیْرُ الْاَرْضَ وَ لَا تَسْقِی الْحَرْثَ١ۚ مُسَلَّمَةٌ لَّا شِیَةَ فِیْهَا١ؕ قَالُوا الْئٰنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ١ؕ فَذَبَحُوْهَا وَ مَا كَادُوْا یَفْعَلُوْنَ۠   ۧ
قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک وہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے اِنَّهَا : کہ وہ بَقَرَةٌ : ایک گائے لَا ذَلُوْلٌ : نہ سدھی ہوئی تُثِیْرُ : جوتتی الْاَرْضَ : زمین وَلَا تَسْقِي : اور نہ پانی دیتی الْحَرْثَ : کھیتی مُسَلَّمَةٌ : بےعیب لَا۔ شِيَةَ : نہیں۔ کوئی داغ فِیْهَا : اس میں قَالُوْا : وہ بولے الْاٰنَ : اب جِئْتَ : تم لائے بِالْحَقِّ : ٹھیک بات فَذَبَحُوْهَا : پھر انہوں نے ذبح کیا اس کو وَمَا کَادُوْا : اور وہ لگتے نہ تھے يَفْعَلُوْنَ : وہ کریں
تو موسیٰ نے کہا کہ بیشک میرا رب فرماتا ہے کہ " وہ گائے ایسی ہو کہ نہ اس سے خدمت لی جاتی ہو، نہ اس کو ہل چلانے میں جوتا جاتا ہو، اور نہ ہی وہ کھیتی کو پانی دیتی ہو، صحیح سالم اور بےداغ ہو " کہنے لگے " اب آپ نے حق (اور پوری) بات کہی " تب انہوں نے اس کو ذبح کردیا (مگر) وہ لگتے نہ تھے کہ ایسا کریں گے4
206 مطلوبہ گائے کی مزید صفات : ہمارے یہاں چونکہ زمین جوتنے کا کام عام طور پر بیلوں ہی سے لیا جاتا ہے، اس لئے گائے کے زمین میں جوتنے کی بات عجیب سی لگتی ہے، مگر دوسرے مختلف ملکوں اور علاقوں میں یہ کام گائے سے بھی لیا گیا ہے اور آج بھی لیا جاتا ہے، اور بنی اسرائیل میں بھی اس کا رواج تھا، اور لفظ ’ بقرۃ “ کا اطلاق اصل لغت کے اعتبار سے گائے اور بیل دونوں پر یکساں ہوتا ہے۔ (المنجد وغیرہ) ۔ اس لئے بعض مترجمین حضرات نے یہاں پر " البقرۃ " کا ترجمہ بیل سے کیا ہے مگر عام اور مشہور اطلاق کے اعتبار سے " بقرۃ " کا لفظ چونکہ گائے کیلئے ہی مستعمل ہوتا ہے، اور بیل کیلئے " ثور " کا لفظ بولا جاتا ہے، (مفردات راغب، قرطبی وغیرہ) ۔ اس لئے ہم نے اپنے ترجمے میں اسی معنی کو اختیار کیا ہے۔ واضح رہے کہ " بقر " کا لفظ اپنے لغوی معنی کے لحاظ سے " شق " کرنے اور " چیرنے "، " پھاڑنے " کیلئے آتا ہے۔ اسی لئے بڑے عالم کو بھی " باقر " کہا جاتا ہے کہ وہ جہالت کے پردوں کو چیر پھاڑ کر علم کے موتی نکال لاتا ہے، اور نت نئے اسرار و رموز دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے، اور گائے اور بیل کو بھی " بقر " یا " بقرہ " اس لئے کہا جاتا ہے، کہ ان سے ہل جوتنے کا کام لیا جاتا ہے اور اس طرح زمین کو چیر پھاڑ کر کاشت کرنے، اور بیج ڈالنے کے قابل بنایا جاتا ہے ۔ سبحان اللہ ! کیسی عظیم، عجیب، اور کتنی حکمتوں اور نزاکتوں بھری زبان ہے یہ عربی زبان۔ والحمدللہ۔ بہرکیف " انشاء اللہ " کہنے کی برکت سے انہوں نے بالآخر ایسی گائے کو ذبح کردیا، حالانکہ ان کی قیل و قال اور حیل و حجت سے لگتا نہیں تھا کہ وہ ایسا کریں گے، اور یہ گائے ان کو ایک ایسے شخص کے پاس ملی جسکے پاس اس کے سوا کوئی مال نہیں تھا، تو اس نے ان لوگوں کے مطالبے پر اس سے کہا کہ میں تم کو یہ گائے اس قیمت اور اس شرط پر دونگا کہ تم مجھے اسکا چمڑا بھر کر سونا دو ، ان کو اپنی پیدا کردہ تشدیدات کی وجہ سے بامر مجبوری یہ بات ماننا پڑی، چناچہ انہوں نے اس گائے کو اسی قیمت پر خرید لیا اور اس کو ذبح کرکے اسکا گوشت اس مردے سے لگایا تو وہ زندہ ہو کر بول پڑا، اور اس نے اپنے بھتیجے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس نے مجھے قتل کیا ہے، چناچہ اس کو اس کے بعد مقتول کی میراث سے محروم کردیا گیا، اور بعض روایات کے مطابق اس کو قصاص میں قتل کردیا گیا۔ (ابن کثیر، ابن جریر، صفوۃ التفاسیر وغیرہ) 207 مشرکوں کے شرک کی تردید خود ان کی اپنے ہاتھوں : سو اس طرح گوسالہ پرستی کے غلیظ شرکیہ عقیدے کی تردید خود بنی اسرائیل کے ہاتھوں اور عملی طور پر کرائی گئی کہ جس گائے کے مصنوعی بناوٹی اور بےحقیقت بچھڑے کو انہوں نے اپنا معبود قرار دی کر اس کی پوجا کی تھی اور نہ صرف اس کو معبود قرار دیا تھا بلکہ اس سے بڑھکر یہ ظالمانہ اور کھلے کفر کی بات کہی تھی کہ یہی معبود ہے تم سب کا اور یہی معبود ہے موسیٰ کا مگر وہ بھول کر کوہ طور پر چلا گیا ۔ { ہٰذَا اِلٰہُکُمْ وَاِلٰہُ مُوْسٰی فَنَسِیَ } ۔ (طہ ۔ 88) ۔ آج اسی بچھڑے کی ماں یعنی ایسی عمدہ صفات والی حقیقی گائے کو یہ لوگ سب کے سامنے اپنے ہاتھوں سے ذبح کر رہے ہیں۔ـ یعنی ان کی حجت بازیوں، طرح طرح کی قیل و قال، اور انکے ایمان و یقین کے ضعف کی بناء پر لگتا نہیں تھا کہ وہ ایسا کرلیں گے، اور گائے کو اور وہ بھی ایسی اور ایسی صفات والی خاص گائے کو اپنے ہاتھوں ذبح کردیں گے، جس کی تعظیم و تقدیس کی جاہلانہ میل ان کے دل و دماغ میں رچ بس چکی تھی، جس کی بناء پر انہوں نے سامری کے خود ساختہ مصنوعی بچھڑے کو معبود مان لیا تھا، اور اس کے اس قول کفر تک کو تسلیم کرلیا تھا کہ یہی معبود ہے تمہارا بھی، اور موسیٰ کا بھی (علیہ الصلوۃ والسلام) مگر وہ بھول کر کوہ طور چلے گئے ۔ { ہٰذَا اِلَہُکُمْ وَاِلٰہُ مُوْسٰی فَنَسِیَ } ۔ مگر اس سب کے باوجود " انشاء اللہ " کہنے کی یہ برکت تھی کہ وہ لوگ ذبح بقرہ کی یہ کڑوی گولی نگل گئے۔ اور اس طرح گائے کی تقدیس اور گو سالہ پرستی کے شرکیہ عقائد سے متعلق خود ساختہ سب فلسفہ طرازیوں کو انہوں نے خود دن دہاڑے عین چورا ہے میں چکنا چور کردیا، اور انہوں نے سب کے سامنے اپنے ہاتھوں گاؤ ماتا کو ذبح کرکے عملی طور بتادیا کہ بڑے اندھے اور اوندھے ہیں وہ لوگ جو اس احمق جانور کو اپنا معبود اور خدا مانتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ اسی لئے حضرت موسیٰ نے گائے کو ذبح کرنے اور اس کا گوشت مردے کو لگانے کا کوئی بھی کام خود نہیں کیا، بلکہ سب ان ہی سے کروایا، اور ان سے فرمایا کہ یہ سب کام تم لوگ خود ہی کرو، گائے کو ذبح بھی تم خود ہی کرو " اِذْبَحُوْا بَقَرَۃً " تاکہ بعد میں وہ لوگ یہ نہ کہہ سکیں کہ ہم نے گاؤ ماتا کو ذبح کرنے اور اس کا خون گرانے کا پاپ نہیں اٹھایا، اور فرمایا کہ اس کا گوشت بھی مردے سے تم خود ہی لگاؤ ۔ { فَقُلْنَا اضْرِبُوْہُ بِبَعْضِہَا } ۔ تاکہ بعد میں اپنی طبعی افتاد کے مطابق اس کو کہیں حضرت موسیٰ کی جادوگری اور شعبدہ بازی نہ قرار دینے لگیں۔ اس طرح ذبح بقرہ کے اس ایک ہی حکم سے کتنے اہم اور بنیادی حقائق کو اس طرح واضح اور آشکارا کردیا گیا، کہ کسی کیلئے کسی انکار کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے۔ سو اس طرح بنی اسرائیل کے ان حیلہ بازوں اور ان جیسے دوسرے تمام مشرکین کیلئے حیلہ بازی اور بہانہ سازی کی تمام راہیں مسدود ہوگئیں ۔ والحمد للہ ۔ اور ان کے سامنے صاف اور صریح طور پر واضح ہوگیا کہ گائے معبود نہیں بلکہ محض ایک جانور ہے۔ اور اس کی تصدیق انہوں نے اپنے عمل سے خود کردی۔
Top