Bayan-ul-Quran - Al-Baqara : 71
قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُوْلٌ تُثِیْرُ الْاَرْضَ وَ لَا تَسْقِی الْحَرْثَ١ۚ مُسَلَّمَةٌ لَّا شِیَةَ فِیْهَا١ؕ قَالُوا الْئٰنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ١ؕ فَذَبَحُوْهَا وَ مَا كَادُوْا یَفْعَلُوْنَ۠   ۧ
قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک وہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے اِنَّهَا : کہ وہ بَقَرَةٌ : ایک گائے لَا ذَلُوْلٌ : نہ سدھی ہوئی تُثِیْرُ : جوتتی الْاَرْضَ : زمین وَلَا تَسْقِي : اور نہ پانی دیتی الْحَرْثَ : کھیتی مُسَلَّمَةٌ : بےعیب لَا۔ شِيَةَ : نہیں۔ کوئی داغ فِیْهَا : اس میں قَالُوْا : وہ بولے الْاٰنَ : اب جِئْتَ : تم لائے بِالْحَقِّ : ٹھیک بات فَذَبَحُوْهَا : پھر انہوں نے ذبح کیا اس کو وَمَا کَادُوْا : اور وہ لگتے نہ تھے يَفْعَلُوْنَ : وہ کریں
فرمایا کہ اللہ فرماتا ہے وہ ایک ایسی گائے ہونی چاہیے کہ جس سے کوئی مشقت نہ لی جاتی ہو نہ وہ زمین میں ہل چلاتی ہو اور نہ کھیتی کو پانی دیتی ہو وہ صحیح سالم یک رنگ ہونی چاہیے انہوں نے کہا اب آپ لائے ہیں ٹھیک بات تب انہوں نے اس کو ذبح کیا اور وہ لگتے نہ تھے کہ ایسا کرلیں گے۔
قَالَ اِنَّہٗ یَقُوْلُ اِنَّہَا بَقَرَۃٌ لاَّ ذَلُوْلٌ تُثِیْرُ الْاَرْضَ وَلاَ تَسْقِی الْحَرْثَ ج مُسَلَّمَۃٌ لاَّ شِیَۃَ فِیْہَا ط اس میں کسی دوسرے رنگ کا کوئی داغ تک نہ ہو۔“ قَالُوا الْءٰنَ جِءْتَ بالْحَقِّ ط۔“ اب تو آپ علیہ السلام نے بات پوری طرح واضح کردی ہے۔ فَذَبَحُوْہَا وَمَا کَادُوْا یَفْعَلُوْنَ “ اب وہ کیا کرتے ‘ پے بہ پے سوالات کرتے کرتے وہ گھیراؤ میں آ چکے تھے ‘ لہٰذا بادل نخواستہ وہ اپنی مقدس سنہری گائے کو ذبح کرنے پر مجبور ہوگئے۔ یہاں واقعہ کی ترتیب تورات سے مختلف ہے اور ذبح بقرہ کا جو سبب تھا وہ بعد میں بیان ہو رہا ہے ‘ جبکہ تورات میں ترتیب دوسری ہے۔
Top