Aasan Quran - Al-Baqara : 71
قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُوْلٌ تُثِیْرُ الْاَرْضَ وَ لَا تَسْقِی الْحَرْثَ١ۚ مُسَلَّمَةٌ لَّا شِیَةَ فِیْهَا١ؕ قَالُوا الْئٰنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ١ؕ فَذَبَحُوْهَا وَ مَا كَادُوْا یَفْعَلُوْنَ۠   ۧ
قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک وہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے اِنَّهَا : کہ وہ بَقَرَةٌ : ایک گائے لَا ذَلُوْلٌ : نہ سدھی ہوئی تُثِیْرُ : جوتتی الْاَرْضَ : زمین وَلَا تَسْقِي : اور نہ پانی دیتی الْحَرْثَ : کھیتی مُسَلَّمَةٌ : بےعیب لَا۔ شِيَةَ : نہیں۔ کوئی داغ فِیْهَا : اس میں قَالُوْا : وہ بولے الْاٰنَ : اب جِئْتَ : تم لائے بِالْحَقِّ : ٹھیک بات فَذَبَحُوْهَا : پھر انہوں نے ذبح کیا اس کو وَمَا کَادُوْا : اور وہ لگتے نہ تھے يَفْعَلُوْنَ : وہ کریں
موسیٰ نے کہا : اللہ فرماتا ہے کہ وہ ایسی گائے ہو جو کام میں جت کر زمین نہ گا ہتی ہو، اور نہ کھیتی کو پانی دیتی ہو، پوری طرح صحیح سالم ہو جس میں کوئی داغ نہ ہو۔ انہوں نے کہا : ہاں ! اب آپ ٹھیک ٹھیک پتہ لے کر آئے۔ اس کے بعد انہوں نے اسے ذبح کیا، جبکہ لگتا نہیں تھا کہ وہ کر پائیں گے۔ (52)
52: مطلب یہ ہے کہ شروع میں جب انہیں گائے ذبح کرنے کا حکم ہوا تھا تو کسی خاص قسم کی گائے نہیں بتائی گئی تھی چنانچہ وہ کوئی بھی گائے ذبح کردیتے تو حکم پورا ہوجاتا لیکن انہوں نے خواہ مخواہ کھود کرید شروع کردی جس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے بھی نت نئی شرطیں عائد فرمالیں اور ایسی گائے تلاش کرنا مشکل ہوگیا جو ان شرطوں کو پورا کرتی ہو۔ یہاں تک کہ ایک مرحلے میں ایسا محسوس ہونے لگا کہ شاید وہ ایسی گائے تلاش کرکے ذبح کرنے کے قابل نہ ہوں۔ اس واقعے میں سبق یہ دیا گیا ہے کہ بلاوجہ غیر ضروری کھوج میں پڑنا ٹھیک نہیں جو بات جتنی سادہ ہو اس پر اتنی ہی سادگی سے عمل کرلینا چاہیے۔
Top