Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 70
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا هِیَ١ۙ اِنَّ الْبَقَرَ تَشٰبَهَ عَلَیْنَا١ؕ وَ اِنَّاۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ لَمُهْتَدُوْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا ادْعُ : دعا کریں لَنَا : ہمارے لیے رَبَّکَ : اپنا رب يُبَيِّنْ : وہ بتلادے لَنَا : ہمیں مَا هِيَ : وہ کیسی اِنَّ : کیونکہ الْبَقَرَ : گائے تَشَابَهَ : اشتباہ ہوگیا عَلَيْنَا : ہم پر وَاِنَّا : اور بیشک ہم اِنْ : اگر شَآءَ : چاہا اللّٰہُ : اللہ لَمُهْتَدُوْنَ : ضرور ہدایت پالیں گے
وہ پھر کہنے لگے اب بھی ہمارے لیے اس کی پہچان مشکل ہے اپنے رب سے کہو وہ واضح کرے کہ وہ گائے کیسی ہونی چاہیے ؟ ہم ان شاء اللہ العزیز ضرور پتہ لگا لیں گے
بنی اسرائیل نے کہا کہ ہماری تسلی ابھی نہیں ہوئی کچھ مزید وضاحت کر ائو : 145: یہ کٹ حجتیاں کرنے والے کم ہوتے تو شاید نوبت یہاں تک نہ آتی لیکن یہاں تو پورا آوے کا آوا ہی خراب تھا۔ کوئی کسی کو کیا کہتا ۔ علماء تھے تو سوء اور سیاسی لیڈر تھے تو شرارتی۔ مذہبی پیشوا تھے تو چٹے اَن پڑھ اور ناخواندہ۔ جو ان کے جی میں آتا کہہ دیتے اور جو کہہ دیتے وہ ان کا حرف ِآخر ہوتا ۔ یہ نبوت کا کمال ہے کہ ان کو ہر سوال کا جواب دیا جا رہا ہے اور کوئی سرپھٹول نہیں ہوئی۔ صبر و استقلال کے ساتھ ان کی ساری واہیاتیوں کو برداشت کرتے ہوئے ایسے معمولی معمولی اور نہایت بودے سوالات کا جواب بھی کتنے تحمل سے دیا جارہا ہے۔
Top