Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 61
وَ هُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهٖ وَ یُرْسِلُ عَلَیْكُمْ حَفَظَةً١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَ هُمْ لَا یُفَرِّطُوْنَ
وَهُوَ : اور وہی الْقَاهِرُ : غالب فَوْقَ : پر عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَيُرْسِلُ : اور بھیجتا ہے عَلَيْكُمْ : تم پر حَفَظَةً : نگہبان حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا : جب جَآءَ : آپ پہنچے اَحَدَكُمُ : تم میں سے ایک۔ کسی الْمَوْتُ : موت تَوَفَّتْهُ : قبضہ میں لیتے ہیں اس کو رُسُلُنَا وَهُمْ : ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) اور وہ لَا يُفَرِّطُوْنَ : نہیں کرتے کوتاہی
اور وہ اپنے بندوں پر پوری طرح حاوی ہے اور وہ تم پر اپنے نگران مقرر رکھتا ہے۔ یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آ پہنچتا ہے تو ہمارے فرستادے ہی اس کی روح قبض کرتے ہیں اور وہ اس کام میں کوتاہی نہیں کرتے۔
لفظ قہر کا مفہوم آیت 18 اور تفریط کا مفہوم آیت 38 کے تحت بپا ہوچکا ہے۔ حفظۃً ، حافظ کی جمع ہے جس کے معنی کسی شے کی نگرانی کے ذمہ دار کے ہیں۔ اس سے مراد یہاں وہ خدائی ہرہ دار ہیں جو ہر جان پر خدا کی طرف سے برابر مقرر رہتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ کوئی یہ نہ خیال کرے کہ خدا اپنی مخلوق کے کسی فرد اور اپنے گلے کی کسی بھیڑ سے کبھی غافل ہوتا ہے، سب ہر وقت اسی کے کنٹرول میں ہیں۔ وہ برابر اپنے نگران فرشتوں کو ان پر مقرر رکھتا ہے جو ایک پل کے لیے بھی ان کی نگرانی سے غافل نہیں ہوتے۔ پھر جب کسی کی موت کا وقت آتا ہے تو فرمایا“ ہمارے فرستادہ فرشتے ہی اس کی روح قبض کرتے ہیں اور مجال نہیں ہے کہ وہ اس کام میں کوئی کوتاہی کریں ”نہ ان کے قابو سے کوئی باہر نکل سکتا، نہ کسی کو وہ فراموش کرسکتے، نہ کسی کی موت ایک لمحہ کے لیے بھی آگے پیچھے ہوسکتی۔
Top