Jawahir-ul-Quran - Al-An'aam : 61
وَ هُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهٖ وَ یُرْسِلُ عَلَیْكُمْ حَفَظَةً١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَ هُمْ لَا یُفَرِّطُوْنَ
وَهُوَ : اور وہی الْقَاهِرُ : غالب فَوْقَ : پر عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَيُرْسِلُ : اور بھیجتا ہے عَلَيْكُمْ : تم پر حَفَظَةً : نگہبان حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا : جب جَآءَ : آپ پہنچے اَحَدَكُمُ : تم میں سے ایک۔ کسی الْمَوْتُ : موت تَوَفَّتْهُ : قبضہ میں لیتے ہیں اس کو رُسُلُنَا وَهُمْ : ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) اور وہ لَا يُفَرِّطُوْنَ : نہیں کرتے کوتاہی
اور وہی غالب ہے68 اپنے بندوں پر اور بھیجتا ہے تم پر نگہبان یہاں تک کہ جب آپہنچے تم میں سے کسی کو موت تو قبضہ میں لے لیتے ہیں ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے اور وہ کوتاہی نہیں کرتے
68 یہ تخویف دنیوی ہے تَوَفَّتہُ رُسُلُنَا سے اہل بدعت اعتراض کرتے ہیں کہ اگر ایک فرشتہ عزرائیل ایک وقت میں ہزاروں جگہ حاضر و ناظر ہو کر ہزاروں انسانوں کی جانیں قبض کرلیتا ہے تو کیا آنحضرت ﷺ ہر جگہ حاضر و ناظر نہیں ہوسکتے۔ اس آیت سے ان کا اعتراض باطل ہوگیا کیونکہ یہاں رُسُلُنَا جمع کے صیغہ سے معلوم ہوا کہ قبض ارواح پر صرف ایک فرشتہ ہی مقرر نہیں بلکہ اس کے ماتحت ہزاروں لاکھوں فرشتے ہیں جو اس کام پر مقرر ہیں ان کو ملائکۃ الموت یا ملک الموت (بارادہ اسم جنس) کہتے ہیں اس لیے صرف ایک فرشتہ ہی تمام انسانوں کی جانیں نہیں قبض کرتا بلکہ وہ تو صرف حکم خداوندی کے ماتحت اپنے ماتحتوں کو حکم دیتا ہے لہذا اہل بدعت کا دعویٰ باطل ہے۔ اس کی تائید اور کئی آیتوں سے ہوتی ہے۔ مثلاً سورة اعراف ع 4 میں فرمایا حتّٰی اِذَا جَا ءَتْھُمْ رُسُلُنَا یَتَوَفَّوْنَہُمْ ۔ اہل بدعت سورة سجدہ کی ایک آیت سے استدلال کرتے ہیں۔ قُلْ یَتَوَفّٰکُمْ مَلَکُ الْمَوْتِ الَّذِیْ وُکِّلَ بِکُمْ ۔ وہ کہتے ہیں یہاں ملک الموت واحد کا صیغہ ہے جس سے ایک فرشتہ مراد ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ واحد کا صیغہ نہیں بلکہ اسم جنس ہے جو قلیل اور کثیر دونوں کے استعمال ہوتا ہے۔
Top