Ruh-ul-Quran - Al-Waaqia : 3
خَافِضَةٌ رَّافِعَةٌۙ
خَافِضَةٌ : پست کرنے والی ہے رَّافِعَةٌ : اونچا کرنے والی ہے
وہ پست کرنے والی اور بلند کرنے والی ہوگی
خَافِضَۃٌ رَّافِعَۃٌ۔ (الواقعۃ : 3) (وہ پست کرنے والی اور بلند کرنے والی ہوگی۔ ) اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ قریش اور بعض دیگر منکرینِ قیامت نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ اگر بالفرض قیامت آہی گئی تو ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ جو سربلندی ہمیں آج حاصل ہے وہ بھی اللہ تعالیٰ کی دین ہے، وہ ہمیشہ حاصل رہے گی۔ ہم دنیا میں بھی سربلند ہیں اور آخرت میں بھی سربلند رہیں گے۔ اور جنھیں دنیا میں نہایت حقیر سمجھا جاتا ہے اور مال و دولت کے اعتبار سے تہی دامن ہیں ان کا آخرت میں بھی یہی حال ہوگا۔ ان کی غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے فرمایا گیا ہے کہ قیامت کے آنے کے بعد جو محض دنیا کی وجہ سے سربلند ہیں وہ حقیر اور پست ہوجائیں گے۔ اور جنھیں محض ایمان اور سیرت و کردار کی سزا کے طور پر دنیا میں حقارت کی نگاہ سے دیکھا گیا اور انھیں تکلیف میں مبتلا رکھا گیا وہ وہاں سربلند ہوں گے۔ آخرت کی دنیا نئے قوانین کے تحت وجود میں آئے گی۔ آج عزت و شرف کے جو معیارات ہیں وہ یکسر تبدیل ہوجائیں گے۔ اور دوسرا مطلب اس کا یہ ہے کہ وہ قیامت گرانے والی اور اٹھانے والی ہوگی۔ یعنی ہر چیز تہ وبالا ہو کر رہ جائے گی۔ اور وہ ہر چیز کو الٹ پلٹ کر رکھ دے گی۔ پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں گے، زمین پر پانی پھیل جائے گا اور زمین شکست و ریخت کا شکار ہوجائے گی۔ بلاشبہ قیامت کے بارے میں یہ دونوں باتیں صحیح ہیں اور اس آیت کے مفہوم میں ان دونوں باتوں کی گنجائش ہے۔
Top