Mufradat-ul-Quran - Al-An'aam : 156
اَنْ تَقُوْلُوْۤا اِنَّمَاۤ اُنْزِلَ الْكِتٰبُ عَلٰى طَآئِفَتَیْنِ مِنْ قَبْلِنَا١۪ وَ اِنْ كُنَّا عَنْ دِرَاسَتِهِمْ لَغٰفِلِیْنَۙ
اَنْ : کہ تَقُوْلُوْٓا : تم کہو اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اُنْزِلَ : اتاری گئی تھی الْكِتٰبُ : کتاب عَلٰي : پر طَآئِفَتَيْنِ : دو گروہ مِنْ قَبْلِنَا : ہم سے پہلے وَاِنْ : اور یہ کہ كُنَّا : ہم تھے عَنْ : سے دِرَاسَتِهِمْ : ان کے پڑھنے پڑھانے لَغٰفِلِيْنَ : بیخبر
(اور اس لئے اتاری ہے) کہ (تم یوں نہ) کہو کہ ہم سے پہلے دوہی گروہوں پر کتابیں اتری تھیں۔ اور ہم ان کے پڑھنے سے (معذور اور) بیخبر تھے۔
اَنْ تَقُوْلُوْٓا اِنَّمَآ اُنْزِلَ الْكِتٰبُ عَلٰي طَاۗىِٕفَتَيْنِ مِنْ قَبْلِنَا۝ 0 ۠ وَاِنْ كُنَّا عَنْ دِرَاسَتِہِمْ لَغٰفِلِيْنَ۝ 156 ۙ طَّائِفَةُ وَالطَّائِفَةُ من الناس : جماعة منهم، ومن الشیء : القطعة منه، وقوله تعالی: فَلَوْلا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ [ التوبة/ 122] ، قال بعضهم : قد يقع ذلک علی واحد فصاعدا وعلی ذلک قوله : وَإِنْ طائِفَتانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ [ الحجرات/ 9] ، إِذْ هَمَّتْ طائِفَتانِ مِنْكُمْ [ آل عمران/ 122] ، والطَّائِفَةُ إذا أريد بها الجمع فجمع طَائِفٍ ، وإذا أريد بها الواحد فيصحّ أن يكون جمعا، ويكنى به عن الواحد، ويصحّ أن يجعل کراوية وعلامة ونحو ذلك . الطائفۃ (1) لوگوں کی ایک جماعت (2) کسی چیز کا ایک ٹکڑہ ۔ اور آیت کریمہ : فَلَوْلا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ [ التوبة/ 122] تویوں کیوں نہیں کیا کہ ہر ایک جماعت میں چند اشخاص نکل جاتے تاکہ دین کا علم سیکھتے ۔ میں بعض نے کہا ہے کہ کبھی طائفۃ کا لفظ ایک فرد پر بھی بولا جاتا ہے ۔ چناچہ آیت کریمہ : وَإِنْ طائِفَتانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ [ الحجرات/ 9] ، اور اگر مومنوں میں سے کوئی دوفریق ۔۔۔ اور آیت کریمہ :إِذْ هَمَّتْ طائِفَتانِ مِنْكُمْ [ آل عمران/ 122] اس وقت تم میں سے دو جماعتوں نے چھوڑ دینا چاہا ۔ طائفۃ سے ایک فرد بھی مراد ہوسکتا ہے مگر جب طائفۃ سے جماعت مراد لی جائے تو یہ طائف کی جمع ہوگا ۔ اور جب اس سے واحد مراد ہو تو اس صورت میں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جمع بول کر مفر د سے کنایہ کیا ہو اور یہ بھی کہ راویۃ وعلامۃ کی طرح مفرد ہو اور اس میں تا برائے مبالغہ ہو ) درس دَرَسَ الدّار معناه : بقي أثرها، وبقاء الأثر يقتضي انمحاء ه في نفسه، فلذلک فسّر الدُّرُوس بالانمحاء، وکذا دَرَسَ الکتابُ ، ودَرَسْتُ العلم : تناولت أثره بالحفظ، ولمّا کان تناول ذلک بمداومة القراءة عبّر عن إدامة القراءة بالدّرس، قال تعالی: وَدَرَسُوا ما فِيهِ [ الأعراف/ 169] ، وقال : بِما كُنْتُمْ تُعَلِّمُونَ الْكِتابَ وَبِما كُنْتُمْ تَدْرُسُونَ [ آل عمران/ 79] ، وَما آتَيْناهُمْ مِنْ كُتُبٍ يَدْرُسُونَها [ سبأ/ 44] ، وقوله تعالی: وَلِيَقُولُوا دَرَسْتَ [ الأنعام/ 105] ، وقرئ : دَارَسْتَ أي : جاریت أهل الکتاب، وقیل : وَدَرَسُوا ما فِيهِ [ الأعراف/ 169] ، ترکوا العمل به، من قولهم : دَرَسَ القومُ المکان، أي : أبلوا أثره، ودَرَسَتِ المرأةُ : كناية عن حاضت، ودَرَسَ البعیرُ : صار فيه أثر جرب . ( د ر س ) درس الدار ۔ گھر کے نشان باقی رہ گئے اور نشان کا باقی رہنا چونکہ شے کے فی ذاتہ مٹنے کو چاہتا ہے اس لئے دروس کے معنی انمحاء یعنی مٹ جانا کرلئے جاتے ہیں اسی طرح کے اصل معنی کتاب یا علم حفظ کرکے اس کا اثر لے لینے کے ہیں اور اثر کا حاصل ہونا مسلسل قراءت کے بغیر ممکن نہیں اس لئے درست الکتاب کے معی مسلسل پڑھنا کے آتے ہیں ۔ قرآن میں ہے :۔ وَدَرَسُوا ما فِيهِ [ الأعراف/ 169] اور جو کچھ اس ( کتاب ) میں لکھا ہ اس کو انہوں نے پڑھ بھی لیا ہے ۔ بِما كُنْتُمْ تُعَلِّمُونَ الْكِتابَ وَبِما كُنْتُمْ تَدْرُسُونَ [ آل عمران/ 79] کیونکہ تم کتاب ( خدا کی ) تعلیم دینے اور اسے پڑھتے پڑھاتے رہتے ہو ۔ وَما آتَيْناهُمْ مِنْ كُتُبٍ يَدْرُسُونَها [ سبأ/ 44] اور ہم نے نہ تو ان کو کتابیں دیں جن کو یہ پڑھتے ہیں اور یہ آیت کریمہ : ۔ وَلِيَقُولُوا دَرَسْتَ [ الأنعام/ 105] میں ایک قراءت وارسلت بھی ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ کافر یہ نہ کہیں کہ تم نے کتاب کو دوسروں سے پڑھ لیا ۔ بعض نے کہا ہے وَدَرَسُوا ما فِيهِ [ الأعراف/ 169] کے معنی یہ ہیں کہ انہوں نے اس پر عمل ترک کردیا اور یہ کے محاورہ سے ماخوذ ہے ۔ یعنی انہوں نے مکان کے نشانات مٹادیئے درست المرءۃ ( کنایہ ) عورت کا حائضہ ہونا ۔ درس البعیر ۔ اونٹ کے جسم پر خارش کے اثرات ظاہر ہونا ۔ غفل الغَفْلَةُ : سهو يعتري الإنسان من قلّة التّحفّظ والتّيقّظ، قال تعالی: لَقَدْ كُنْتَ فِي غَفْلَةٍ مِنْ هذا[ ق/ 22] ( غل ) الغفلتہ ۔ اس سہو کو کہتے ہیں جو قلت تحفظ اور احتیاط کی بنا پر انسان کو عارض ہوجاتا ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ لَقَدْ كُنْتَ فِي غَفْلَةٍ مِنْ هذا[ ق/ 22] بیشک تو اس سے غافل ہو رہا تھا
Top