Dure-Mansoor - Al-An'aam : 156
اَنْ تَقُوْلُوْۤا اِنَّمَاۤ اُنْزِلَ الْكِتٰبُ عَلٰى طَآئِفَتَیْنِ مِنْ قَبْلِنَا١۪ وَ اِنْ كُنَّا عَنْ دِرَاسَتِهِمْ لَغٰفِلِیْنَۙ
اَنْ : کہ تَقُوْلُوْٓا : تم کہو اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اُنْزِلَ : اتاری گئی تھی الْكِتٰبُ : کتاب عَلٰي : پر طَآئِفَتَيْنِ : دو گروہ مِنْ قَبْلِنَا : ہم سے پہلے وَاِنْ : اور یہ کہ كُنَّا : ہم تھے عَنْ : سے دِرَاسَتِهِمْ : ان کے پڑھنے پڑھانے لَغٰفِلِيْنَ : بیخبر
: اس واسطے کہ کبھی تم کہنے لگو کہ کتاب جو اتری تھی سو انہیں دو فرقوں پر جو ہم سے پہلے تھے اور ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے غافل تھے۔
(1) امام عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ان تقولوا انما انزل الکتب علی طائفتین من قبلنا کے بارے میں فرمایا کہ یہود و نصاری ڈرتے تھے کہ قریش اس بات کو کہیں گے۔ (2) امام ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت علی طائفتین من قبلنا سے یہود و نصاری مراد ہیں (اور فرمایا) لفظ آیت وان کنا عن دراستھم یعنی ان کی تلاوت سے (غافل تھے) (3) امام عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت اوتقولوا انا انزل علینا الکتب لکنا اھدی منھم کے بارے میں فرمایا کہ یہ عرب کے کافروں کا قول تھا۔ (4) امام ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت فقد جآء کم بینۃ من ربکم کے بارے میں فرمایا (اب) تمہارے پاس واضح عربی زبان روشن دلیل آچکی (قرآن مجید کی شکل میں) جبکہ وہ دونوں جماعتوں (یعنی یہود و نصاری) پر نازل ہونے والی کتابوں کے پڑھنے پڑھانے کو نہ جانتے تھے۔ (5) امام ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وصدف عنھا کے بارے میں فرمایا جس نے ان سے اعراض کیا منہ پھیرلیا۔ (6) امام عبد بن حمید نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت یصدفون سے مراد ہے کہ وہ اعراض کرتے ہیں منہ موڑ لیتے ہیں۔
Top